يہوديوں كيساتھ آنحضرت (ص) كے معاہدے / حصہ سوم

3 _بنى قريظہ كے يہوديوں كى عہد شكنی
پيمان شكن يہوديوں كے ساتھ رد عمل كے طور پر پيغمبر كا جو برتاؤ ہو تا اس ميں شديد ترين برتاو بنى قريظہ كے عہد شكن يہوديوں كے ساتھ روا ركھا ۔

انہوں نے اس نازك زمانہ ميں اپنا معاہدہ توڑا جس زمانہ ميں مشركين قريش نے تمام اسلام مخالف گروہوں سے مل كر بنے ہوئے ايك بڑے لشكر كے ذريعہ اسلام اور مسلمانوں كاكام تمام كردينے كے ارادہ سے مدينہ پر حملہ كيا تھا بنى قريظہ كے لوگوں نے مشركين مكہ كو پيغام بھيج كر دو ہزار كا لشكرمانگا تا كہ مدينہ كو نيست و نابود كرديں اور اندر سے مسلمانوں كو كھوكھلا كرديں۔

يہ وہ زمانہ تھا جب مسلمان خندق كى حفاظت كررہے تھے ، پيغمبر اكرم (ص) نے دو افسر اور پانچ سو سپاہيوں كو معين كيا تا كہ شہر كے اندر گشت لگاكر پہرہ ديتے رہيں اور نعرہ تكبير كى آواز بلند كركے بنى قريظہ كے حملوں كو روكيں اس طرح صدائے تكبير كو سن كر عورتوں اور بچوں كى ڈھارس بندھى رہے گی ۔
جب مشركين گروہ مسلمانوں سے ہارگئے اور بڑى بے عزتى سے ميدان چھوڑ كر بھاگے تو پھر بنى قريظہ كے يہوديوں كى بار ى آئی ۔

ابھى جنگ احزاب كى تھكن اترنے بھى نہ پائي تھى كہ پيغمبر (ص) نے بنى قريظہ كے يہوديوں سے لڑنے كى آواز بلند كى اور لشكر اسلام نے فورا ان كے قلعے كا محاصرہ كرليا۔

بنى قريظہ كے يہوديوں نے جب اپنے كو خطرہ ميں گھرا ہوا محسوس كيا تو انہوں نے پہلے تو يہ درخواست كى كہ تمام يہوديوں كے ساتھ جو سلوك ہوا ہے وہى ان كے ساتھ بھى ہو تا كہ وہ لوگ بھى اپنے قابل انتقال سامان كو ليكر مدينہ سے چلے جائيں ليكن پيغمبر اكرم (ص) نے قبول نہيں فرمايا اس كے بعد وہ اس بات پر تيار ہوئے كہ ان كے ہم پيمان '' سعد ابن معاذ'' جوفيصلہ كريں گے وہ بلاچون و چرا اس كو قبول كرلينگے پيغمبر نے بھى اس بات كو قبول كرليا۔

سعد ابن معاذ كہ جو تير لگنے كى وجہ سے زخمى تھے، پيغمبر (ص) كے قريب لايا گيا آنحضرت(ص) نے سعد سے كہا : كہ بنى قريظہ كے يہويوں كے بارے ميں فيصلہ كرو۔

سعد ابن معاذ ، جنہوں نے بنى قريظہ كا پيغمبر (ص) كے ساتھ عہد و پيمان ديكھا تھا اورجن كے پيش نظر جنگ احزاب ميں يہوديوں كى عہد شكنى اور خيانت بھى تھى ، انہوں نے حكم ديا :
1. ان كے جنگ كرنے والے مردوں كو قتل كرديا جائے۔
2. ان كے مال و اسباب كو مسلمانوں كے درميان تقسيم كرديا جائے۔
3. ان كى عورتوں اور بچوں كو اسير بناليا جائے ۔

معاہدہ توڑنا وہ بھى ايسے موقع پر جب فريق مقابل كيلئے وہ معاہدہ زندگى كا مسءلہ ہو اس كى سزا يہى ہوسكتى ہے پيغمبر (ص) نے اپنے اس عمل سے بتايا كہ جب كوئی شخص يا كوئی گروہ كسى عہد و پيمان كو نظر انداز كردے تو پھر اس كاكوئی احترام باقی نہيں رہ جاتا اور نہ اس كى كوئی قدر و قيمت باقى رہتى ہے ۔
ذیشان حیدر
About the Author: ذیشان حیدر Read More Articles by ذیشان حیدر: 9 Articles with 13572 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.