امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ اور ایک منکر حدیث

منکر حدیث: امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ کو مخاطب کرتے ہوئے:
آپ عربی ہیں اور قرآن آپ کی زبان میں اترا ہے٬ آپ جانتے ہیں کہ یہ محفوظ کتاب ہے٬ اس میں خداوندی فرائض بیان کئے گئے ہیں٬ اگر کوئی شخص اس کے کسی حرف میں بھی شک وشبہ کا اظہار کرے تو آپ اس سے توبہ کا مطالبہ کریں گے٬ اگر توبہ کرے تو فبہا٬ ورنہ (مرتد سمجھ کر) اسے قتل کردیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے بارے میں فرمایا:
”اس میں ہر چیز کا بیان ہے۔“

جب یہ بات ہے تو تمہارا یہ قول کیسے درست ہے کہ فرض عام بھی ہوتا ہے اور خاص بھی؟ نیز یہ بھی کہ امر وجوب کے لئے بھی ہوتا ہے اور اباحت کے لئے بھی؟ دوسری طرف آپ ایک شخص سے ایک یا دو تین احادیث روایت کرتے ہیں، پھر وہ شخص دوسرے شخص سے٬ یہاں تک کہ راویوں کا سلسلہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ جاتا ہے٬ مجھے معلوم ہے کہ آپ برملا کہا کرتے ہیں کہ: فلاں شخص سے فلاں حدیث کے نقل کرنے میں غلطی سرزد ہوئی ۔ میں جانتا ہوں کہ اگر آپ ایک حدیث کی بناء پر کسی چیز کو حلال یا حرام ٹھہرائیں اور کوئی شخص اس حدیث کے بارے میں یہ کہہ دے کہ: نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا نہیں فرمایا٬ بلکہ تم سے یا اس شخص سے غلطی سرزد ہوئی ہے جس سے آپ نے یہ حدیث سنی ، تو تم اس سے توبہ کا مطالبہ نہیں کرو گے٬ تم اسے صرف یہ بات کہو گے کہ تم نے بہت بری بات کہی٬ یہ بات کیوں کر درست ہے کہ احادیث کی بناء پر قرآن کے ظاہری احکام میں تفریق کی جائے؟ جب تم حدیث کو وہی اہمیت دیتے ہو جو قرآن کو حاصل ہے تو اس حدیث کا انکار کرنے والے کے خلاف تم کونسی حجت قائم کر سکو گے؟

امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ:- جو شخص اس زبان سے واقف ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا٬ وہ اس حقیقت سے باخبر ہے کہ احادیث رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر عمل کرنا ضروری ہے۔
منکر حدیث: اس کی کوئی دلیل آپ کو یاد ہو تو پیش کیجئے!
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ :- اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:
ترجمہ:۔”وہ اللہ ہی کی ذات ہے جس نے ان پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کو اس کی آیات سناتا اور ان کو پاک کرتا اور کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے“(الجمعہ:۲)۔
منکر حدیث: کتاب سے تو کتاب الٰہی مراد ہے، مگر حکمت کیا چیز ہے؟ امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ:حکمت سے حدیث رسول مراد ہے۔
منکر حدیث: کیا اس آیت کا یہ مطلب نہیں کہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اجمالاً بھی قرآن کی تعلیم دیتے تھے اور حکمت یعنی مذکورہ احکام بھی بیان فرماتے تھے؟
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ :غالباً آپ کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم میں جو فرائض مذکور ہیں، مثلاً: نماز٬ زکوٰة٬ حج وغیرہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ان کی کیفیت اور تفصیل بیان فرما دیا کرتے تھے۔
منکر حدیث:جی ہاں ! میرا یہی مطلب ہے۔
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ:- تو میں بھی آپ سے یہی کہہ رہا ہوں کہ فرائض کی تفصیل حدیث رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے معلوم ہوتی ہے۔
منکر حدیث:اس امر کا بھی احتمال ہے کہ کتاب اور حکمت دونوں سے ایک ہی چیز مراد ہو، اور کلام کو تکرار واعادہ پر محمول کیا جائے؟
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: آپ ہی بتائیے کہ دونوں سے ایک چیز مراد لینا بہتر ہے یا دونوں؟
منکر حدیث: ہوسکتا ہے کہ کتاب وحکمت سے دو چیزیں یعنی کتاب وسنت مراد لی جائیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک ہی چیز یعنی قرآن مراد ہو۔
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: ہر دو احتمالات میں سے جو واضح تر ہے وہی افضل ہے اور جو بات ہم نے کہی ہے٬ قرآن کریم میں اس کی دلیل موجود ہے۔
منکر حدیث: وہ دلیل کیا اور کہاں ہے؟
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ:۔”اور تمہارے گھروں میں خدا کی آیات اور جس حکمت کی تلاوت کی جاتی ہے٬ اس کو یاد کرتی رہو٬ بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر نرمی کرنے والا اور آگاہ ہے(الاحزاب:۳۴)“۔ اس آیت سے مستفاد ہوتا ہے کہ امہات المؤمنین کے گھروں میں دو چیزوں کی تلاوت کی جاتی تھی۔
منکر حدیث: قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے، مگر حکمت کی تلاوت کا کیا مطلب ہے؟
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: تلاوت کے معنی یہ ہیں کہ: جس طرح قرآن کے ساتھ نطق کیا جاتا ہے٬ اسی طرح سنت کا اظہار بھی قوت گویائی ہی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
منکر حدیث: بے شک اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکمت٬ قرآن کے علاوہ کوئی اور چیز ہے۔
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: اللہ تعالیٰ نے ہم پر رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو فرض ٹھہرایا ہے۔
منکر حدیث:اس کی کیا دلیل ہے؟
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ:۔”اور تیرے رب کی قسم! لوگ مومن نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ اپنے جھگڑوں میں آپ کو فیصل نہ بنائیں اور پھر جو فیصلہ آپ صادر کردیں٬ اس کے بارے میں اپنے جی میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں اور اپنا سرتسلیم خم کردیں(النساء:۶۵)“۔
۲-ترجمہ:۔”جس نے رسول کی اطاعت کی ،اس نے اللہ کی اطاعت کی (النساء:۸۰)“۔
۳- ترجمہ:”جو لوگ رسول کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں انہیں ڈرنا چاہیے کہ کہیں وہ فتنہ میں مبتلا ہوجائیں یا دردناک عذاب میں گرفتار ہوجائیں(النور:۶۳)“۔
منکر حدیث: یہ درست ہے کہ حکمت سے سنت رسول مراد ہے، اگر میرے ہم خیال لوگوں کی یہ بات صحیح ہوتی کہ ان آیات میں رسول کے احکام کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے اور رسول کا حکم وہی ہے جو اللہ نے قرآن کریم میں نازل کیا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو شخص رسول کے احکام کی اطاعت نہیں کرتا٬ اس کو احکام خداوندی کا تسلیم نہ کرنے والا قرار دینا چاہئے٬ نہ کہ صرف احکام رسول کا باغی۔
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: اللہ تعالیٰ نے رسول کے احکام کا اتباع ہم پر فرض قرار دیا ہے۔ قرآنِ کریم میں فرمایا:
ترجمہ:۔”رسول جو کچھ تم کو دے، وہ لے لو اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو(الحشر:۷)“۔ قرآن سے بوضاحت یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کی تعمیل کرنا اور جس بات سے منع کریں، اس سے باز رہنا ہم پر فرض ہے۔
منکر حدیث: جو بات ہم پر فرض ہے وہ ہم سے پہلوں اور پچھلوں سب پر فرض ہے؟
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: جی ہاں!
منکر حدیث: اگر رسول کریم کے دیئے ہوئے احکام کی اطاعت ہم پر فرض ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ ہم پر کسی بات کو فرض ٹھہراتے ہیں تو آپ ایک ایسے امر کی جانب ہماری رہنمائی کرتے ہیں جس کی اطاعت ہمارے لئے ضروری ہے؟
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: جی ہاں! اللہ تعالیٰ نے اطاعت رسول کا جو حکم دیا ہے٬ کیا آپ یا آپ سے پہلے اور آپ کے بعد کوئی شخص جس نے حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو نہ دیکھا ہو٬ احادیث نبویہ کے بغیر اس کی تعمیل کرسکتا ہے؟ اور حدیث نبوی کو نظر انداز کرکے احکام رسول کی تعمیل ممکن ہے؟ علاوہ ازیں حدیث نبوی قرآن کے ناسخ ومنسوخ پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
منکر حدیث: اس کی کوئی مثال ذکر کیجئے؟
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: قرآن میں فرمایا:
ترجمہ:۔”جب تم میں سے کسی کا آخری وقت آجائے اور اس نے مال چھوڑا ہو تو تم پر والدین اور قریبی رشتہ داروں کے لئے وصیت فرض کی گئی ہے (التوبہ:۱۸۰)“۔ ترکہ کی تقسیم سے متعلق قرآن میں ہے:
ترجمہ:”اگر میت کی اولاد بھی ہو تو اس کے ترکہ میں سے والدین میں سے ہر ایک کو ۶/۱ ملے گا۔ اور اگر میت کی اولاد نہ ہو اور اس کی ماں کو ۶/۱ ملے گا(النساء:۹۱)“۔ حدیث نبوی کے ذریعے ہمیں معلوم ہوا کہ ترکہ کی تقسیم سے متعلق آیت نے وصیت پر مشتمل آیت کو منسوخ کردیا٬ اگر ہم حدیث نبوی کو تسلیم نہ کرتے ہوتے اور ایک شخص ہمیں کہتا کہ وصیت پر مشتمل آیت نے تقسیم ورثہ سے متعلق آیت کو منسوخ کردیا اور اس پر حجت صرف حدیث ہی کے ذریعے سے قائم کی جاسکتی ہے۔
منکر حدیث: آپ نے مجھ پر حجت تمام کردی ہے اور میں تسلیم کرتا ہوں کہ حدیث نبوی کو قبول کرنا سب مسلمانوں پر فرض ہے٬ حق کے ظاہر ہوجانے کے بعد میں اس بات میں عار محسوس نہیں کرتا کہ حدیث نبوی کے بارے میں اپنا مؤقف چھوڑ کر اپنا زاویہ نگاہ اختیار کرلوں٬ بلکہ مجھے اس حقیقت کا اعتراف کرنے سے کوئی چیز مانع نہیں کہ ظہور حق کے بعد اس کو تسلیم کرنا میرے لئے ضروری تھا
امام شافعی نے اپنے حریف کو مخاطب کر کے فرمایا: اب آپ پر یہ حقیقت روشن ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ نے رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو قرآن کریم میں فرض قرار دیا اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کو قرآن کے عام وخاص اور ناسخ ومنسوخ کا شارح وترجمان ٹھہرایا ہے۔
منکر حدیث: جی ہاں ! آپ کا ارشاد بجا ہے٬ مگر میں تو ہمیشہ اس کی مخالفت کرتا رہا٬ یہاں تک کہ اس نقطہ نظر کی غلطی مجھ پر واضح ہوگئی۔ اس ضمن میں منکر حدیث دو فرقوں میں بٹ گئے ہیں: ایک فریق کا کہنا یہ ہے کہ حدیث نبوی مطلقاً حجت نہیں ہے اور قرآن کریم میں ہر چیز کی وضاحت وصراحت موجود ہے۔
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: حدیث نبوی سے صاف انکار کا نتیجہ کیا نکلا؟
منکر حدیث: بہت برا نتیجہ برآمد ہوا٬ اس لئے کہ انکار حدیث کا عقیدہ رکھنے والے یہ کہتے ہیں کہ :جو شخص کم از کم ایسا کام کرے جس کو صلوٰة یا زکوٰة کہہ سکتے ہیں٬ اس نے صلوٰة وزکوٰة کا حق ادا کر دیا٬ اس میں وقت کی پابندی نہیں، اگر کوئی شخص ہر روز یا کئی دنوں میں دو رکعت نماز ادا کرلے تو اس نے صلوٰة کا فریضہ ادا کردیا٬ وہ کہتے ہیں کہ: جو حکم قرآن میں نہ وارد ہو٬ وہ کسی پر فرض نہیں۔ منکر حدیث کا دوسرا فرقہ کہتا ہے کہ جو حکم قرآن میں مذکور ہے، اس کے بارے میں حدیث کو قبول کیا جاسکتا ہے اور جس ضمن میں قرآن وارد نہیں ہوا٬ اس میں حدیث کو قبول نہیں کیا جاسکتا٬ نتیجہ اس کا بھی وہی ہوا جو پہلے فرقہ کا ہوا تھا۔ اس فرقہ نے پہلے حدیث کو رد کیا اور پھر اس کو قبول بھی کرنے لگے٬ یہ لوگ کسی خاص وعام یا ناسخ ومنسوخ کو تسلیم نہیں کرتے، ان دونوں کا گمراہ ہونا واضح ہے۔ اور میں ان میں سے کسی کو بھی حق نہیں سمجھتا٬ مگر میں آپ سے یہ دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ: آپ ایک حرام چیز کو بلا دلیل کیسے حلال سمجھنے لگے ہیں؟ کیا آپ کے پاس اس کی کوئی دلیل موجود ہے؟
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ:دلیل موجود ہے۔
منکر حدیث: کونسی دلیل؟
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: میرے پاس جو شخص بیٹھا ہے٬ اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا اس کا خون اور مال حرام ہے یا نہیں؟
منکر حدیث: اس کا خون اور مال حرام ہے۔
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ : اگر وہ شخص شہادت دے کہ اس فلاں شخص کو قتل کیا اور اس کا مال لے لیا اور وہ مال آپ کے پاس موجود ہے تو اس کے بارے میں آپ کا کیا رویہ ہوگا؟ (آپ کیا رویہ اختیار کریں گے؟)
منکر حدیث: میں اس کو فوراً قتل کردوں گا اور اس سے مال لے کر وارثوں کو لوٹا دوں گا۔
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ : کیا یہ ممکن نہیں کہ گواہوں نے جھوٹی اور غلط گواہی دی ہو؟
منکر حدیث:ایسا ہوسکتا ہے۔
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ: پھر آپ نے جھوٹی گواہی کی بناء پر اس شخص کے مال اور خون کو کیسے مباح قرار دیا٬ حالانکہ وہ خون اور مال حرام تھا؟
منکر حدیث:اس لئے کہ شہادت قبول کرنا ضروری امر ہے۔
امام شافعی رحمتہ اﷲ علیہ:اگر تم گواہوں کی گواہی کو ظاہری صداقت کی بنا پر قبول کرنا ضروری سمجھتے ہو اور باطن کا علم تو صرف ذات خداوندی ہی کو ہے تو ہم راوی کے لئے جو شرائط عائد کرتے ہیں٬ وہ گواہ کی شرائط سے زیادہ کڑی ہیں٬ چنانچہ جن لوگوں کی شہادت کو قبول کرتے ہیں٬ ضروری نہیں کہ ان کی روایت کردہ حدیث کو بھی صحیح سمجھ لیں۔ راوی کی صداقت اور غلطی کا پتہ تو ان رواة ورجال سے بھی چل جاتا ہے جو روایت حدیث میں اس کے ساتھ شریک ہوتے ہیں٬ علاوہ ازیں کتاب وسنت سے بھی راوی کی غلطی واضح ہوجاتی ہے٬ مگر شہادت میں ان باتوں میں سے کوئی بات بھی نہیں پائی جاتی۔
منکر حدیث: میں تسلیم کرتا ہوں کہ حدیث نبوی دین میں حجت ہے اور رسول کی اطاعت کو اللہ تعالیٰ نے فرض ٹھہرایا ہے٬ جب میں نے رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی کسی حدیث کو قبول کیا تو گویا خدا کے حکم کو قبول کیا۔ حدیث ِ رسول کی حجیت پر سب مسلمانوں کا اجماع منعقد ہوچکا ہے اور اس میں کسی کا بھی اختلاف نہیں٬ آپ کے بتانے سے مجھ پر یہ حقیقت روشن ہوگئی کہ مسلمان ہمیشہ حق پر ہوتے ہیں۔ (کتاب الام ج:۷‘ص:۲۵۰ بحوالہ: ”الحدیث والمحدثون“ اردو ترجمہ: ص:۳۶۲تا۳۶۸ مترجم پروفیسر غلام احمد حریری مرحوم)

برادران اسلام!آپ نے مناظرہ پڑھا٬ یہ مناظرہ ان لوگوں کو پڑھوائیں جو اس فتنے کے جال میں پھنس گئے۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمام مسلمانوں کو علمائے حق کے دامن سے وابستہ رکھے اور صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ اجمعین واہل بیت عظام کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین ثم آمین۔
Asif Mehar
About the Author: Asif Mehar Read More Articles by Asif Mehar: 10 Articles with 27002 views My friends say that I am intelligent... but I do not trust them... View More