بھٹکل مجلس زندہ باد

سرزمین بھٹکل ادب، معیشت ،سیاست اور اتحاد کا گہوارا ہے،اس سرزمین میں سینکڑوں ایسے انمول رتن پیدا ہوئے جنہوں نے نہ صرف ریاست میں بلکہ پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ادب کے معاملے میں کئی ایسے شعراء و ادبا پیدا کئے جنہوں نے اپنے قلم کے ذریعے سے قوم وملت کیلئے ایک مخصوص پیغام دیا،سیاست کے میدان میں بھی اس سرزمین سے کئی ایسے قائدین پیدا ہوئے جنہوں نے اپنے مفادات کو ترک کرتے ہوئے خالص اپنی قوم کیلئے اپنی زندگیاں نچھاوار کردی جس میں سب سے اہم نام ایس ایم یحیٰ،آدم سیٹھ،ایس ایل خلیل اور عنایت شاہ بندری جیسے رہنماؤں نے اپنے آپ کو قوم کیلئے مخصوص کر رکھا ہے،عظیم علماء اس سرزمین کی شان ہیں تو یہاں کے دینی مدارس پوری دنیا کے لئے نمونہ ہیں۔ان سب کی قیادت کررہی مجلس اصلاح وتنظیم جو پچھلے سو سالوں سے بھٹکل کی قدیم اور معتبر سماجی،سیاسی و اصلاحی تنظیم مانی جاتی ہے،عنقریب ہی اپنے صد سالہ تقریب کا انعقاد کرنے جارہی ہے۔دراصل مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل سوسال قبل قوم کے دانشوروں اور مخیرین کی جانب سے عمل میں لائے جانے والی ایک ایسی تنظیم ہے جو کبھی قوم کے خلاف کسی فیصلے کو ترجیح نہ دیتے ہوئے خالص قوم وملت کی فلاح کیلئے کام کرتی رہی ہے۔کسی بھی تنظیم یا انجمن کا اتنے سالوں تک پورے اعتماد اور کامیابی کے ساتھ چلانا مشکل ہے، لیکن اس مشکل کا م کو کامیاب کر دکھا نے سہرا بھٹکلیوں کے سر ہے۔آج بھی اس تنظیم کے ماتحت ایسی متعدد تنظیمیں ہیں جن کے اراکین و متفقین خالص قوم کی خاطر کام کررہے ہیں،یوں تو ہم نے بھٹکل کو میڈیا میں دہشت گردی کا اڈہ دیکھا ہے لیکن اسی بھٹکل کی تاریخ اور حقیقتوں کو کبھی میڈیا نے نہیں دکھایا ہے جو الزامات اور داغ میڈیانے اس بھٹکل پر لگائے تھے اسے کان پر نہ لیتے ہوئے مجلس اصلاح وتنظیم نے ہمیشہ ترقی کی راہ پر گامزن رہی ہے اور اسی تنظیم نے بھٹکل پر لگے ہوئے داغوں کو مٹانے کیلئے وہ تمام کام کئے جو کسی اور ادارے نے نہیں کئے ہیں۔وزیر داخلہ سے لیکر صدر ہند تک انہوں نے اس بات کو حق ثابت ٹہرانے پر مجبور کردیا کہ بھٹکل دہشت گردوں کا اڈہ نہیں ہے،بھٹکل ملک کے دشمنوں کی سرزمین نہیں ہے بلکہ اس بھٹکل کی سرزمین سے حب الوطن پیدا ہوتے ہیں جوبیرونی ممالک میں رہ کر بھی اپنے ملک کے ہر اچھے برے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔اگر بھٹکل میں مجلس اصلاح وتنظیم کا وجود نہ ہوتا تو یقینا آج بھٹکل کے مسلمانوں کو روند دیا جاتا۔ہم یہ چاہتے ہیں کہ جس طرح سے سرز بھٹکل میں مجلس اصلاح وتنظیم کا وجود ہے اسی طرح کے ملک کے ہر حصے میں اس کی شاخیں پھیلیں کیونکہ اس تنظیم کا مقصد قوم کی رہبری کرنا ہے نہ کہ رہزنی سے اس کا کوئی تعلق ہے۔یقینا قابل ستائش ہیں بھٹکل مسلمان جو تنظیم کو اپنی قائد مانتے ہیں اور تنظیم کے فیصلے پر اپنا سر خم کرتے ہیں ،اس تنظیم کو اس قدر ترجیح دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس نے کبھی مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ نہیں کیا۔اگرکبھی مسلمانوں کو ا س سے نقصان پہنچا ہوتا توآج مجلس اصلاح وتنظیم اپنی صد سالہ تقریب کا اہتما م نہیں کرتی۔دریں اثناء ہم تنظیم کے ان تمام فلاح و بہبودی کے کاموں کی ستائش کرتے ہیں جس میں تنظیم نے غریبوں کیلئے سہارا دینے کا بیڑا اٹھایا ہے،معاشرے کو سود سے پاک کرنے کیلئے غیر سودی بینک کا نظام چلا رہی ہے،قوم کی نوجوان نسلوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے قابل تعریف اور قابل قبول تعلیمی ادارے چلا رہی ہے۔مسلمانوں میں دین کے چراغ روشن کرنے کیلئے دینی مدارس کو فروغ دے رہی ہے اور اس سے بڑھ کر تنظیم نے میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کے سامنے بھٹکل کے حقیقی نقشے کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔مجلس اصلاح وتنظیم کے صد سالہ جلسے پر ہم اس کے تمام اراکین و متعلقہ افراد کو مبارکباد دیتے ہیں کہ اس تنظیم کو اﷲ تا قیامت تک قوم وملت کی رہنمائی کرنے کی طاقت عطا فرمائے اور اسی تنظیم کے طرز پر ملک کے دیگر مقامات پر بھی اس کی شاخوں کو پھیلانے کی طاقت عطا فرمائے۔تنظیم زندہ باد۔۔۔
Mudassar Ahmed
About the Author: Mudassar Ahmed Read More Articles by Mudassar Ahmed: 269 Articles with 197765 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.