ہمارے حیران کن خیالات

السلام علیکم

کچھ دنوں پہلے کسی میل میں یہ سطرپڑھنے کو ملی:

اللہ کراچی کے معصوم بندوں کی خیر کرے وہ تو پہلے ہی عذاب در عذاب کی کیفیت میں ہیں ـ ــ ـ ــ

اس پر کچھ اظہار خیال کرنا چاہونگا ہوں۔

صرف کراچی ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے رہنے والے معصوم بندوں اور معصوم بندیوں کے حالات نہیں بلکہ خیالات میرے لیئےایک بہت ہی بڑی مسٹری ہے، قتل وغارتگری،چوری ڈکیتی، دھوکے بازی،لوٹ مار،عزتوں پر حملوں کےساتھ ساتھ لوڈ شیڈنگ، مہنگائی، گندہ پانی، اسکے علاوہ پاکستان کے یہ معصوم بندے اور بندیاں نہ جانے اور کیسی کیسی آفتوں اورتکلیفوں سے دو چار ہیں اسکا صحیح علم تو صرف اللہ ہی کو ہے لیکن انتہائی حیران کن بات جو دیکھنے میں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ ہم (معصوم پاکستانی، مسلمان) ان حالات سے سے ہر وقت حیران و پریشان نظر آتے ہیں کہ آخر ہم معصوم لوگوں کے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟؟ یہ خیالات انتہائی حیران کن ہیں، پتہ نہیں یہ ہماری معصومیت ہے یا ہماری عقلیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

غیر تعلیم یافتہ طبقہ کو چھوڑیئے اعلٰی تعلیم یافتہ طبقہ کے خیالات کا مطالعہ کریں اور انکے آرٹیکلز پڑھیں تو صرف ایک ہی تاثر ملیگا اور وہ یہ کہ ہمارے برے حالات کی ذمہدار صرف اور صرف حکومت ہے باقی پوری کی پوری عوام مثل جنید بغدادی ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر یہ چکر کیا ہے؟ اگر ہمارے سارے گناہ پردے کے پیچھے ہو رہے ہوتے تو پھر تو ہمارا اپنے حالات سے حیران و پریشان ہونا درست ہوتا لیکن اللہ معاف کرے ہمارے وہ انتہائی شدید قسم کے جرائم اور وہ شرمناک گناہ جن پراللہ کی ناراضگی اورعذاب کے واقعات قران وحدیث میں جگہ جگہ موجود ہیں لیکن افسوس کہ یہ تمام واقعات ان صحافی صاحبان کے نظروں سے اوجھل ہیں۔ انکی صحافت تو اس وقت تک چمکتی ہی نہیں جب تک یہ کسی بھی طرح انہیں حکومت کے سر پر نہیں ڈال دیں، حالانکہ اگر ایمانداری سے دیکھا جائے صاف نظرآتا ہےکہ ہمارے تقریبا سارے ہی انتہائی سنگین قسم کےجرائم میں ہماری تاریخ کی کسی بھی حکومت نےکسی وقت بھی ہمیں ذرہ
برابر بھی مجبور نہیں کیا اورہم ۱۰۰ فیصد اپنے اختیار سے ان میں دن رات مبتلا ہیں، آخر ہمارے لکھنے والے عوام کو اس طرف کیوں نہیں متوجہ کرتے ہیں؟ کیا یہ قوم کے ساتھ کھلا دھوکہ نہیں؟ سچ یہ ہے کہ ان میں بہت سے پکے منافق اور قوم کے پکے دشمن ہیں اور یہ جان بوجھ کرقوم کےساتھ مکاری کر رہے ہیں اورمیں یقین سے کہہ سکتا ہو ں کہ انکو اپوزیشنز یا کفارکی طرف سے معاوضہ ملتا ہے اور یہ انکے ہاتھوں اپنا ایمان اورضمیر بیچ چکے ہیں، اسلئے ہمیں چاہئے کہ ہم ان کا احتساب کریں بجائے اسکے کہ ہم ان کےگمراہ کن آرٹیکلز فارورڈ کرتے پھریں۔ حقیقت میں جولوگ ہر وقت اپنے آرتیکلز کے ذریعے حکومت کے خلاف عوام کو بھڑکاتے رہتے ہیں، یہ لوگ قوم کے بدترین مجرم ہیں، اگریہ چاہیں تو یہ عوام کی بہتریں نشو نما کر سکتے ہیں کہ اللہ نےانکو لکھنے کا ہنر دیا ہے لیکن انہوں نے اسے صرف اپنا پیٹ پالنے کا ذریعہ بنا رکھا ہے اور وہ بھی قوم کو دھوکے میں ڈال کر۔

کیا ہم مسلمانوں کے لیئے برےحالات کےآنے کی وجوہات کوسمجھنا بہت مشکل ہے یا یہ ہمارے نفس و شیطان کی مکاری ہے؟ اسکا فیصلہ ہمیں خود کرنا ہے، اور ہمیں یاد رکھنا چاہیئے کہ ہم دوسروں کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں لیکن اللہ کو ہر گز نہیں، ہمارے گناہوں پر حیلے بھانے اللہ کے قانون کو نہیں بدل سکتے اورعذاب کو نہیں ٹال سکتے۔ تمام لکھنے والوں سے درخواست ہے کہ اللہ کے واسطے پاکستانی قوم کو دشمنوں کے چنگل سے نکالیں، ہمارے اوپر بہت کچھ ذمہداریاں ہیں، اگر ہم خوشحالی چاہتے ہیں تو ہمیں ہر صورت میں اور ہر قیمت پراپنی ذمہداریوں کو نبھانا پڑے گا اور اپنے رہن سہن میں سےاورغمی و خوشی کے موقعوں سے ہر قسم کی بےغیرتی، بے شرمی اور تمام خرافات کو نکالنا ہوگا، ابھی ہمارے پاس موقع ہے اس سے پہلے کہ اللہ کا عذاب ہمیں مکمل طور پر ہلاک کردے۔

بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ سارے بے شرمی اور بے غیرت کے کام تو کفار ملکوں میں بھی ہو رہے ہیں لیکن وہ تو بہت خوش نظر آتے ہیں، ان پر کیوں عذاب نہیں آتا؟؟ اسکی تفصیل انشاءاللہ کسی اور وقت، مختصر یہ کہ موجودہ دور میں مغرنی ممالک، اللہ کے سخت ترین عذاب میں مبتلا ہیں، یہ جس عذاب میں جی رہے ہیں اس سے نکلنے کے لیئے انکے پاس کوئی راستہ نہیں ہے سوائے اسکے کہ یہ  سچے پکے مسلمان ہوجائیں اور دین پرچلیں۔ مال و دولت او رترقی ہونے کے باوجود یہ ذہنی طور پر اتنی شدید اوراذیت ناک تکلیفوں میں مبتلا ہیں جسکا ہم تصوربھی نہیں کرسکتے ہیں، ہم انکے ظاہری حالات کودیکھ کردھوکہ کھا جاتےہیں اوریہ جاننےکی کوشش نہیں کرتے کہ انکے اوپراللہ کے عذاب کی نوعیت الگ قسم کی ہے اور ہمارے اوپر اللہ کی ناراضگی کی نوعیت الگ۔ درحقیقت ہماری تکلیفیں اور مصیبتیں، عذاب نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے ایک تنبیہ ہے تا کہ ہم گناہوں کو چھوڑ دیں، جبکہ کفارکے اذیت ناک حالات سراسر اللہ کا عذاب ہے۔
Farrukh Abidi
About the Author: Farrukh Abidi Read More Articles by Farrukh Abidi: 10 Articles with 8854 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.