سچائی کو پرکھنے کے معیاری پیمانے
(Muhammad Yaseen Siddiqui, )
آپ نے توجہ سے مطالعہ فرمایا تو
عام نہیں بہت خاص بات محسوس ہو گی ۔سوال یہ ہے کہ آپ سچائی تک کیسے پہنچ
سکتے ہیں ؟ جواب بہت سادہ ہے کہ غیر جانبدار ہو کر ،سچائی سے تجزیہ کر کے
اس میں خاص بات یہ ہے کہ کون سی بات درست یا غلط ہے اس کے ثابت کرنے کے لیے
ا ٓپ کے پاس پیمانہ کیا ہے؟ آپ کیسے فیصلہ کریں گے کہ فلاں بات درست ہے اور
فلا ں غلط ہے ؟ ہم چونکہ مسلمان ہیں اس لیے کہیں گے کہ کتاب و سنت ﷺ ہمارا
معیار ہے ۔اسی کو سامنے رکھ کر ہم فیصلہ کریں گے کہ کون سی بات ،نظریہ ،فلسفہ
،قول و عمل درست ہے اور کون سا درست نہیں ہے ۔نہایت ادب سے گزارش ہے کہ کس
کس مسلک ،فرقے ،مذہب کی رو سے آپ فیصلہ کریں گے ؟اب ہر مسلک ،فرقے ،مذہب کی
رو سے بھی سچائی میں اختلافات ہیں ۔ایک اﷲ ،ایک رسول ﷺ ،ایک کتاب ہوتے ہوئے
بھی مسلمان ایک نہیں ہیں اس کی یہی وجہ ہے۔پوری دنیا میں ان کے 110 سے زائد
ہی فرقے ہیں اور ہر فرقہ خود کو درست کہ رہا ہے ایسے میں میرے جیسا کوئی
عام مسلمان کیسے فیصلہ کر سکتا ہے کہ کیا درست ہے ۔میں نے اسی سوال کے جواب
کے لیے کافی عرصے تک مطالعہ کیا اور بہت سے آپس میں اختلاف رکھنے والے
مسائل پر کوشش کر کے اختلافی کتابوں کا مطالعہ کیا اور پریشان ہوتا رہا ،مجھے
راتوں کو نیند نہیں آیا کرتی تھی اسی سوچ میں رہتا ۔میری نصابی تعلم بھی
زیادہ نہ تھی پھر کسی مدرسے کا بھی سند یافتہ نہ تھا ۔میرے پاس مختلف تراجم
کے قرآن ،احادیث ،اور سینکڑوں کتابیں جمع ہو گئیں ،گھر میں پہلے ہی غربت
تھی اب جو کماتا اس کا ایک حصہ کتابوں پر خرچ ہوتا ،کماتا بھی کیا ،کھبی
کوئی کام کر لیا اور کھبی کوئی اور کر لیا، دل ہی نہیں لگتا تھا ۔کبھی
اداسی کا دورہ پڑا یا کوئی مسلہ الجھ گیا تو کام سے چھٹی کر لی دوسرے دن
کام سے چھٹی ہو جا تی ۔ایسا میرے ساتھ کئی برس تک رہا ۔سچائی کی تلاش تو اب
تک جاری ہے لیکن اتنی دیوانگی پانچ ،چھ سال رہی پھر ڈاکٹر نصیر الدین ناصر
،ڈاکٹر علامہ اقبال ،ڈاکٹر ذاکر نائیک ،پروفیسر حسن علی مظفر ،مولانا حبیب
الرحمن کاندھلوی ،خواجہ شمش الدین عظیمی ،اور بہت سے ایسے ہی علماء کی
کتابیں پڑھیں تو مسلمان بن گیا ۔تھوڑا دل کو قرار آیا ۔لیکن اب تک بعض
اوقات اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے سوالات سے پریشان ہو جاتا ہوں جب وہ میری
کسی بات پر مجھے کسی فرقے سے جوڑ دیتے ہیں کوئی پرویزی ،کوئی سنی،کوئی
وہابی ،کوئی منھاجی کوئی مودودی،کھبی شعیہ کہیں توحیدی کہا جاتا ہے ۔ بات
ہے بھی عجیب کہ میں جب سوچتا ہوں تو مجھے کسی مسلک ،فرقے ،مذہب سے بغض
محسوس نہیں ہوتا ۔جو بھی کسی دوسرے فرقے کی خامیاں نکال رہا ہو میں اس کا
دفاع کرتا ہوں تو مجھے اسے فرقے سے جوڑ دیا جاتا ہے ۔اوپر میں نے ذکر کیا
ہے کہ میرے پاس بہت سے قرآن جمع ہو گے جن کی بعض آیات کے ترجمے میں فرق ہے
یہ فرق ایک لفظ یا دو لفظ سے زیادہ نہین ہے لیکن بات کہاں سے کہیں اور پہنچ
جاتی ہے میری بھابھی کے جہز میں ایک قرآن پاک آیا مولانا رفاعی عرب نے
ترجمہ لکھا ہے۔اس میں میں نے ایسی کوئی بات نہیں پائی اور وہ میرا پسندیدہ
ترین ترجموں میں سے ایک بن گیا ۔ یہ ایک الگ بات تھی اب آتے ہیں اسی اصل
بات کی طرف ۔بات ہو رہی تھی سچائی کے معیار کے پیمانے کی ایک تو قرآن ہوا ۔اب
دوسرا پیمانہ سیرت رسول اور احادیث نبوی ہیں ۔ایک بات بڑے تحمل سے احادیث
نبوی ﷺ کا ہمارے پاس مستند ذخیرہ ہونا چاہیے ایسی احادیث جن کو ہر فرقہ
درست خیال کرتا ہو یہ کام اب ہمارے علماء کو کرنا چاہیے اس وقت اس کی شدید
ضرورت ہے ۔اس لیے بھی جس کا ذکر میں اس سے پہلے کالم میں بھی کر چکا ہوں کہ
شوشل میڈیا پر ایسے بہت سے گروپ موجود ہیں جو عقل کے نام پر ،آزادی اظہار
کے نام پر ایسے سوال اٹھا رہے ہیں جو ایک عام مسلمان کے لیے پریشانی ،دکھ ،لاجواب
ہونے،اور مسلمانوں کے اندر دین اسلام سے شک پیدا کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں
،اب شوشل میڈیا پر ہزاروں شیطان رشدی اور تسلیمہ نورین ہیں جو گستاخاں رسول
و قرآن ہیں جن سے اگر کوئی نہ بھی الجھیں تو بھی ان کی باتیں شک کا بیج
بوتی ہیں ۔یہ بات بہت توجہ سے پڑھی جانی چاہیے کہ اس وقت شوشل میڈیا پر
اسلام بہت زیادہ موضوع بحث بنا ہوا ہے دس دس ہزار سے زائد افراد پر مشتمل
کے ایسے گروپ وجود میں آ چکے ہیں جن کا مقصد اسلام میں خامیاں ایجاد کرنا ،اور
ان کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانا ہے۔ ہمارے علما ء کی غلطیاں اور
تضادات کو اسلام میں تضاذات قرار دے کر طوفان اٹھانا ہے ۔
ہم ذکر کر رہے تھے کہ سچائی کیا ہے ؟کس بات کو ہم سچائی مانیں گے؟ہمارے پاس
اس کا پیمانہ ،معیار کیا ہے ؟جس کے آئینے میں ہم دیکھ سکیں کے کون سی بات ،نظریہ
،قول ،تحقیق درست یا غلط ہے ۔اس کا آسان سا حل یہ ہے کہ حکومت اپنی زیر
نگرانی تمام مسالک کے علماء ،دانشوروں جن میں سائنس دان ،قانون دان بھی
شامل ہوں کو بٹھا کر قرآن کا ایک مستند ترجمہ لکھوائیں جس پر سب متفق ہوں ۔اسی
طرح ایسے ہی افراد پر مشتمل پینل بنا کر ایسی احادیث جن پر تمام مسالک ،فقہ،فرقے،مذاہب
متفق ہوں اور وہ قرآن پاک کے عین مطابق ہوں ان کا ذخیرہ ایک جگہ جمع کر کیا
جائے ۔اور ان دونوں کو عوام و خواص میں تقسیم کیا جائے ۔تیسرا پیمانہ صحابہ
کرائم کی سیرت اور چوتھی چیز تاریخ اسلام ہے ۔لیکن یہ سب تب ہمارے لیے وجہ
معیار بن سکتی ہیں جب ان میں مسلمانوں کو اختلاف نہ ہوں ۔ایسا کرنے سے بہت
حد تک مسلمانوں کے آپس کے اختلافات کم ہو سکتے ہیں ۔اور ہمارے پاس ایک ایسا
مستند پیمانہ ہو گا جس کے آئینے میں ہم ہر بات ،عقیدے ،نظریے،قول،فیصلے کو
پرکھ سکیں گے ۔(نوٹ)امیرے اس کالم میں سے کسی بات سے اگر کسی کی دل آزاری
ہوئی ہو تو اس پر معافی کا طلب گار ہوں امید ہے میری اس موضوع پر رہنمائی
کی جائے گی - |
|