خون کے آنسو اور میری بےربط سطریں

آج جو کچھ لکھنے جارہا ہوں اس کو کوئی بھی نام دینے سے قاصر ہوں کیونکہ اتنے بڑے ظلم کے لیے میرے پاس کوئی نام نہیں بلکہ میری آج کی یہ بےربط سطریں صرف میرے دل کی ترجمان ہیں جو خون کے آنسو رو رہا ہے-

سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کے خون میں لت پت اجسام دیکھ کر میں نے جانا کہ خون کے آنسو کسے کہتے ہیں؟ اور سوچ رہا ہوں کہ اس سب کا ذمہ دار کس کو ٹھہراؤں؟

میں کسی پر تنقید نہیں کرنا چاہتا کیونکہ اتنی بڑی قیامت گزری ہے کہ تنقید بھی بےمعنی سی لگتی ہے٬ میں تو بس ان والدین کے بارے میں سوچ رہا ہوں جنہوں نے صبح سویرے اپنے بچوں کو تیار کر کے اسکول کی جانب روانہ کیا ہوگا وہ بھی اس امید کے ساتھ کہ واپسی پر پھر ان سے ملاقات ہوگی-

میں سوچ رہا ہوں ان ظالموں کے بارے میں جو خود کو تو مسلمان کہتے ہیں لیکن میری نظر میں انسان کہلانے کے لائق بھی نہیں- مجھے یہی خیال آتا ہے کہ شاید ان ظالموں کوئی تو ایسا رہا ہوگا جو یہ ظلم ڈھاتے وقت ایک مرتبہ تو سوچ میں پڑا ہوگا- لیکن یہ سب ایک ایسی بے حسی کی انتہا ہے جہاں تمام سوچیں ختم ہوجاتی ہیں-

مجھے بار بار ان والدین پر گزرنے والی قیامت کا خیال آتا ہے جس کا میں تصور بھی نہیں کرسکتا اور کرنا بھی نہیں چاہتا کیونکہ مجھ میں اتنا حوصلہ ہی نہیں لیکن پھر یہ بھی سوچتا ہوں کہ ان والدین نے اپنے معصوم پھولوں کو کیسے لحد میں اتارا ہوگا؟ اور ان پر کیا گزری ہوگی؟

میں چاہتا تو یہ لہو میں ڈوبے مناظر بھی آویزاں کردیتا لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تصاویر کو دیکھنے کا مجھ میں خود بھی حوصلہ موجود نہیں- کیسے دیکھوں میں وہ لہو لہان جسم؟ کیسے دیکھوں میں ماؤں کی تڑپ؟ کیسے دیکھوں میں باپ کی آنکھوں سے بہتے آنسو؟

جب ان شہیدوں کی مغفرت کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہوں تو ایک سوچ میں ڈوب جاتا ہوں کہ ان کے گناہ ہی کیا رہے ہوں گے جو خود معصوم تھے اور حیوانیت اور جنونیت کا شکار بن گئے-

دعائے مغفرت کی ضرورت تو ہمارے ان نام نہاد نگہبانوں کو ہے جن کے ہاتھوں پر ان معصوموں کے لہو کی چھنیٹیں ہیں- دعائے مغفرت کی ضرورت تو ہمیں اور آپ کو ہے جو اس سوگ پر چار دن گزار کر پھر سے اپنی زندگی کی رنگ رلیوں میں مصروف ہوجائیں گے وہ بھی کسی اگلے سانحے تک-

لیکن دل ڈرتا بھی ہے اور دعا بھی کرتا ہے کہ اے اﷲ پھر سے ہم پر ایسی کوئی قیامت برپا نہ کرنا کہ ہم اس کی تاب نہیں رکھتے- اے اﷲ جو ایسے ناپاک ارادے کرے اس کے عزائم کو خاک میں ملا دینا اور اب کے تمام بچوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھنا- آمین

اس سے زیادہ مجھ میں حوصلہ نہیں کہ میں کچھ لکھ سکوں اس لیے اس مختصر تحریر کا اختتام اس دعا کے ساتھ یہی پر کرتا ہوں کہ اے اﷲ اس سانحے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کو صبر و حوصلہ عطا فرما اور ہمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنا- آمین

( آپ سے بھی درخواست ہے کہ دعا بھی کریں اور آمین بھی کہیں- شکریہ)
Mussadiq
About the Author: Mussadiq Read More Articles by Mussadiq: 65 Articles with 356558 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.