اسٹوڈنٹس کیلۓ
(M Sadquain Salahuddin, karachi)
میں نے اپنے teaching کریئر میں
دو قسم کے طالبعموں کا مشاہدہ کیا، ایک وہ جو وقت کی کمی کا شکوہ کرتے نہیں
تھکتے اور دوسرے وہ جو کچہ سیکھنے کیلیئے وقت کی تیجوری کا منہ ہر لمحے
کھلا رکھتے ہیں حالانکہ ان دونوں کی گھڑی اور کلینڈر ایک ھی ھوتے ہیں۔
وقت 'برف' کی مانند ھے اگر آپ اسے استعمال نہیں کروگے تو یہ ختم اور ضائع
ہوجائیگا، اگر ایک طالبعم اپنی آنے والی زندگی پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا
ہے تو اسے آج پر کنٹرول حاصل کرنا ھوگا، کورس کا دورانیہ اور امتحان کا
دورانیہ سب کیلئے ایک جیسا ھوتا ہے لیکن نتائج پر جو چیز اثر انداز ھوتی ھے
وہ آپکی آج کی پلاننگ، محنت اور لگن ہے۔ پلاننگ کا سب سے اہم جُز آپکے سونے
اور اُٹھنے کے اوقات کا Fixed ہونا ہے، آپ پڑھنے کے اوقات مطمئین کریں، آپ
گھر کے کام کے ٹائم کو بھی Fixed کریں اور گھر والوں کو بھی انفارم کریں کہ
مطعین کردہ وقت پر ہی کہا جاۓ، اور اسی طرح ھمیں اپنے موبائل اور فیس بُک
کو بھی دن کے کسی ایک ٹا ئم پر فریم کرنا ہوگا ورنہ ہم سارا دن اسی سوچ میں
لگے رہینگے کے کیا میسج اورکیا کامنٹ کرنا ہے۔ محنت اور لگن کا جذبہ آپ کسی
کی کامیابی کو پروان چڑھتے دیکھ کر سیکھتے ھو اسی لئے وہ لوگ زیادہ کامیاب
ہوتے ہیں جنکے والدین اور بھائ،بہن پروفیشنل ھوں لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو
آپ کے گلی محلوں میں، رشتہ داروں میں ضرور موجود ہونگے جنہوں نے تعلیم سے
اپنی تقدیر کو خود بدلہ ہو۔
یاد رکھیں کہ کامیاب اور ناکام طالبعلم دونوں کہ پاس ھی دن کے 24 گھنٹے
ہوتے ھیں لیکن فرق صرف استعمال کا ہے۔ |
|