نیا سال نئی امیدیں

کراچی میں محرم کی دس تاریخ کو بپا ہونے والی قیامت اور تباہی کے بعد میں۳۱ دسمبر کی رات یہ سوچ رہا تھا کہ اس بار کراچی میں نئے سال پر زیادہ شور و ہنگامہ نہیں ہوگا، لیکن جب نئے سال کا آغاز ہوا تو میں سوچ رہا تھا کہ بم دھماکوں، پیٹرول٬ چینی، بجلی، او ر مہنگائی کی ماری یہ قوم اب 2010 میں کچھ سکون کا سانس لے گی۔ لیکن اس بے حس قوم کے پاس اب کچھ رہا نہیں ہے۔ عوام بے حس ہوچکی ہے کراچی کے ہولناک سانحے کے بعد نئے سال کے جشن کی فائرنگ جس قدر ہولناک تھی۔ یہ بتانے کے لئے کافی تھی کہ اس شہر میں اگر کوئی سازش اپنا کام کر گئی تو کسی کے دشمن کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی، باقی کام ہم خود کرلیں گے۔ امریکی ہمارے سروں بیٹھے ہیں اور ان کی سی آئی اے ہماری سرحدوں سے لگی بیٹھی ہے۔ سال کے آخری دن افغانستان میں ایک خودکش حملے اور بم دھماکے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے آٹھ امریکی ایجنٹوں سمیت تیرہ غیر ملکی ہلاک ہوئے۔ اس حملے میں خودکش حملہ کرنے والا امریکوں کا ایجنٹ تھا۔ جو ایک عرصے سے ان کے رابطے میں تھا۔ اب اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان فوج میں شامل ان کے ایک ساتھی نے یہ خودکش حملہ کیا ہے۔ خودکش حملہ آور نے فوجی یونیفام پہن رکھا تھا جسے امریکوں نے چیک کئے بغیر اندر آنے دیا اور اس نے فوجی اڈے کی سکیورٹی کو دھوکہ دیتے ہوئے اڈے کی ورزش گاہ میں دھماکہ کر دیا۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق سنہ انیس سو سینتالیس میں خفیہ ادارے کے قیام کے بعد سے لے کر اب تک نوے اہلکار ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔ابتداء میں ہلاک ہونے والے افراد کو عام امریکی شہری بتایا گیا تھا تاہم بعد ازاں انہیں سی آئی اے کے ایجنٹ قرار دیا گیا تاہم ان افراد کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ادھر جنوبی افغان صوبے قندھار میں سڑک کے کنارے نصب ایک بم پھٹنے سے کینیڈا کے چار فوجی اور ایک کینیڈین خاتون صحافی مارے گئے۔ یہ دو برس میں کسی ایک واقعے میں ہلاک ہونے کینیڈینز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ ہلاک ہونے والی چونتیس سالہ صحافی کا نام مشیل لینگ بتایا گیا ہے اور وہ پہلی مرتبہ افغانستان گئی تھیں۔ سنہ 2009 افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے لیے ہلاکتوں کے حوالے سے سب سے برا سال رہا ہے۔افغانستان میں آٹھ امریکی ایجنٹوں کی ایک ساتھ ہلاکت آٹھ سالوں میں سب سے بڑا نقصان ہے۔ جس پر امریکوں کا تلملانا اور غصہ کرنا فطری امر ہے، لیکن اس غصے کا انتقام لکی مروت میں کھیل میں مگن معصوم اور سادہ لوح عوام سے لینا ایک قابل نفرت عمل ہے۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس خطے میں سی آئی اے اپنے کھیل میں مصروف ہے۔ اس کے ایجنٹ جابجا پھیلے ہوئے ہیں اور اس کا جال پورے ملک میں ہے۔ لوگوں میں ایک دوسرے سے منافرت کے بیج بوئے جارہے ہیں۔ یہ طالبان ہیں، ظالمان ہیں، کرائے کے قاتل ہیں یا بلیک واٹر والے یا کوئی اور منظم گروہ انھیں اپنا ہدف اچھی طرح یاد ہے۔ اور یہ ہدف پاکستان ہے۔ اس کی سلامتی اور اس کا استحکام ہے۔ جانے ہم پاکستانیوں کو کیا ہوتا جارہا ہے۔ ہم ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں، جب کہ دشمن ہم پر نشانہ لگائے بیٹھے ہیں۔ حکومت 2009 میں قوم کو کوئی خوشخبری نہ سنا سکی ہے اور نہ کوئی وعدہ ایفا ہوا صدر آصف علی زرداری اور نواز شریف کے درمیان بھی خلیج حائل ہونے کی وجہ سے دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان فاصلے اور اداروں کے درمیان تصادم کے خدشات بھی بڑھ رہے ہیں۔ اسٹیک ہولڈر اور نان اسٹیک ہولڈر ایک دوسرے کے درپے ہیں۔نئے سال سے قوم کو نئی امیدیں اور توقعات ہیں۔عوام چاہتے ہیں کہ ان کے دکھوں کا مداوا کیا جائے ۔ حکمران طبقہ کو 2010 میں ضرور ان کی مشکلات کا ازالہ کرنا چاہئے۔ صحیح معنوں میں پارلیمنٹ آئین کی بالادستی کو یقینی بنانا چاہئے۔ تاکہ نئے سال میں قوم کوکسی نئے بحران کا تحفہ نہیں ملے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 387761 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More