رہنمائی قائد کی میسر رہے!

 جنوبی ایشیا کے عظیم رہنما ،بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل،اعلی پائے کی قابلیت اور منفرد کردار کے حامل رہنما تھے۔قائد اعظم کی بے خوف ،ولولہ انگیز،نہ بکنے والی ،باکردار اور پرعزم قیادت کا ہی اعجاز تھا کہ مسلمانان برصغیرقائد اعظم کی رہنمائی پر بھرپور غیر متزلزل اعتماد رکھتے تھے۔جب بھی کوئی شخص لیڈر کی صف میں آتا ہے تو اس کے سامنے دو آپشن ہوتے ہیں کہ وہ اپنے خاندان کو فائدہ پہنچائے یا اپنے لوگوں کو،خاندان کو پہنچایا گیا فائدہ فوری طور پر نظر آتا ہے جبکہ اپنی قوم کے لئے کی گئی جدوجہد کے نتائج فوری طور پر نظر نہیں آتے لیکن دیر پا اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔یہی وہ فارمولہ ہے جس سے ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ کوئی لیڈر اپنے خاندان کی ترقی کے لئے کام کر رہا ہے یا اپنی قوم کے لئے۔ریاست جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ گہرے تعلق میں بھی قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت بنیادی محرک ہے۔کشمیری مسلمان قائد اعظم محمد علی جناح پر مکمل بھروسہ کرتے تھے اور انہی کی شاندار قیادت پر فخر کرتے ہیں۔آج جب ہم سیاسی رہنماؤں کی مفاد پرستی،اقربا پروری ،غیر اصولی دیکھتے ہیں تو ہمیں اس عظیم رہنما کی یاد اور بھی شدت سے آتی ہے کہ جس نے اپنا سب کچھ اپنی قوم پر نچھاور کر دیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت پر آج بھی ہمیں فخر ہے اور ہم اپنے عظیم رہنما قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت اور ان کی عظمت پر انہیں تحسین اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور یہ گواہی دیتے ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنا فرض بھرپور ایمانداری سے یوں ادا کیا کہ آج بھی ان کا کردار ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔

نیشنل بک فاؤنڈیشن نے قائد اعظم محمد علی جناح کے نام سکول کے بچوں کے لکھے گئے47 خطوط پر مشتمل کتاب The Children's Correspondence with The Quaid-i-Azam Muhammad Ali Jinnah 1939-1948شائع کی ہے۔اہم تاریخی دستاویزات پر مشتمل اس کتاب کومعروف ریسرچ سکالر ڈاکٹرندیم شفیق ملک نے مرتب کیا ہے اور اس کتاب کے مدیر بھی ہیں۔اس کتاب میں شامل خطوط پڑہنے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس دور کے سکولوں کے مسلمان طلبہ کی سوچ اور ان کا رجحان کیاتھا۔یہ قائد اعظم کی قیادت پر گہرا اعتماد ہی تھا جس نے برصغیر کے نوجوانوں بلکہ بچوں اور نوعمر لڑکوں،لڑکیوں کو بھی مسلمانان برصغیر کے محفوظ اور روشن مستقبل کے لئے قیام پاکستان کی کٹھن جدوجہد کے راستے پر گامزن کیا۔قائد اعظم کے نام تحریر ان خطوط سے اس دور کے سکولوں کے طالب علموں کی قابلیت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔میں ڈاکٹر ندیم شفیق ملک،کتاب کے نگران ڈاکٹر انعام الحق اور ادارہ نیشنل بک فاؤنڈیشن کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے قومی نظریاتی اہمیت کی حامل اہم تاریخی دستاویزات کو کتاب کی صورت شائع کرتے ہوئے اسے ایک ایسے ریکارڈ کی شکل دی ہے جو ایک مستند حوالے کے طور پر علمی خزانے میں ہمیشہ موجود رہے گا۔

ہمیں اپنے معاشرے میں ایسے افراد بہت ہی کم ملتے ہیں جو معمولات زندگی کے علاوہ اپنے کلی وقت اور صلا حیتوں سے عوام کو کچھ دینے کی کوشش میں تن ،من ،دھن سے سرگرم عمل رہتے ہیں۔ایسی ہی ایک شخصیت ڈاکٹر ندیم شفیق ملک ہیں،جو ہسٹری میں ایم ایس سی،ایم فل اور پی ایچ ڈی،ایم اے پنجابی،ویمن سٹیڈیز مین ایم ایس سی،ایم فل پاکستانی لینگویجزاینڈ لٹریچر،اقبال سٹیڈیز میں ایم فل اور پی ایچ ڈی،انٹر نیشنل سٹیڈیز میں ایم فل کے حامل ہیں۔اس سے ان کی علمی قابلیت ،رجحانات اور اپنے مقصد سے گہری کمٹمنٹ بھی ظاہر ہوتی ہے۔ڈاکٹر شفیق ملک ان موضوعات کے حوالے سے پاکستان کے صف اول کی شخصیات میں نمایاں ہیں ۔ڈاکٹر ندیم شفیق ملک نے اس کتاب کو اپنے بیٹے انس مصطفے کے نام اس دعا کے ساتھ منسوب کیاہے کہ وہ قائد اعظم کا ایک سپاہی بنے اور پاکستان کی خدمت کرے۔ یہ انتساب اس بات کا گواہ ہے کہ ڈاکٹر ندیم شفیق ملک قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے سچے کارکن اور اپنے عظیم لیڈر کے مقصد کو پورے عزم و یقین کے ساتھ آگے بڑہانے کی جستجو میں مصروف عمل ہیں۔نظرئیہ پاکستان کے لئے متحرک ایسی شخصیات کا وجود قائد اعظم کی مخلصانہ اور بے مثال قیادت کا ایک اور ثبوت ہے کہ ان کے کارکن آج بھی اپنے عظیم رہنما کی سوچ و فکر کی ترویج کر رہے ہیں۔

قائد اعظم محمد علی جناح اپنے نام آنے والے ہر خط کو خود پڑہتے تھے اور ہر خط کو جواب دیتے تھے۔کتاب کا پہلا خط1939 میں لکھا گیا علی گڑھ کے ایک طالب علم فیاض الدین صدر(آنریری) آل انڈیا بچہ مسلم لیگ کا ہے، جس میں وہ اطلاع دیتے ہیں کہ علی گڑھ میں بچہ مسلم لیگ دو سال سے قائم ہے۔دوسرا خط امرت سر کے پنجم کلاس کے عزیزالرحمان کا ہے جس نے قائد اعظم کی اپیل پر آٹھ آنے چندہ بھیجنے کی اطلاع دی ہے۔تیسرا خط کوٹھی جنگلات گونڈو سے سعیدہ خاتون نے1942ء میں لکھا ہے جس میں اپنے بچوں سمیت 130روپے چندہ بھیجنے کی اطلاع کے ساتھ چندہ دینے والوں کے نام بھی درج ہیں۔کئی خطوط چندہ بھیجنے کی اطلاع کے ہیں جس میں کڑپہ مدراس کے ایک یتیم خانے کے بچوں کا ایک خط بھی شامل ہے۔1942ء میں پانچ سالہ بچی صدیقہ بشری کی طرف سے قائد اعظم کے نام ایک خط دلچسپ ہے،’’میں یہ خط اپنی آپی سے لکھوا رہی ہوں،میں بہت اچھی لڑکی ہوں،میں شرارتیں نہیں کیا کرتی،کیونکہ آپا جان فرماتی ہیں کہ شرارتیں کرنے والوں کو مسلم لیگ میں داخل نہیں کرتے ،اور میں آپ سے اقرار کرتی ہوں کہ آئندہ بھی کبھی شرارتیں نہیں کروں گی،میں بڑی ہو کر بھی اپنی عوام کی خدمت کروں گی،میں بہت اچھی لڑکی ہوں،آپ مجھے مسلم لیگ میں داخل کر لیں‘‘۔قائد اعظم کے نام یہ خطوط اپنے محبوب قائد پر اعتماد اور محبت کا معصومانہ بے ساختہ اظہار ہے۔1943ء میں بہار سے لکھا گیا ایک خط قائد اعظم پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر اظہار تشویش ہے۔ایک خط 1946ء میں ڈیرہ گوپی پور ضلع کانگڑہ سے ہفتم کے طالب علم اورنگزیب خان کا تحریر کردہ ہے جس میں اس نے کشمیر کے حوالے سے ایک تجویز دی ہے جس سے کشمیر کی مسلم بے کس آبادی پاکستان میں آزادانہ زندگی بسر کر سکتی ہے ۔ان خطوط میں قائد اعظم کو مختلف ناموں سے مخاطب کیا گیا ہے ،کسی میں ،ہمارے قائد اعظم ،جناب بابا جی،حضور جناح صاحب،حضرت قائد اعظم،پیارے قائد اعظم،چچا جان،میرے بہت ہی پیارے قائد اعظم،حضرت سلطان القائدین،جناب قبلہ و کعبہ،میرے قائد احترام اور پیارے قائد اعظم کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔کولمبو سے ایم اے قدیر آل سیلون مسلم لیگ کا ایک خط مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح ؒ کے نام ہے جس میں قائد اعظم کی وفات پر دکھ کا اظہار اور ان کے بلند پائے کردار و کارہائے نمایاں کا پر اثر انداز میں ذکر ہے۔ایک خط بندر روڈ کراچی کے سلطان جمیل کا ہے،’’ میں 12سال کا مہاجر لڑکا ہوں ،میں بابائے قوم کی وفات پر گزشتہ 12دنوں سے مسلسل رو رہا ہوں،میری تسلی کو کچھ بھی نہیں ہے،میں اپنے جذبات آپ کو بتانا چاہتا ہوں‘‘۔قائد اعظم محمد علی جناح کے معترف افراد،سیاسی کارکنوں،تحریک پاکستان،نظرئیہ پاکستان اور مقاصد پاکستان کی کٹھن راہوں پہ گامزن پاکستانیوں اور اس نظرئیے سے وابستہ افراد کے علاوہ یہ کتاب تحقیق کے حوالے سے بھی ایک مستند حوالہ ہے۔ہر تعلیمی ادارے میں اس کی موجودگی ضروری ہے۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 699687 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More