پاکستان میں موجودہ حالات میں
اور خاص طور پر 2000کے بعد ایک ایسی لعنت نے تیزی سے معاشرے کے تمام طبقات
میں اپنی جڑیں مضبوط کیں کہ اس وقت میں ایسا لگ رہا تھا شاید اب ہم اسی
لعنت کی وجہ سے اپنا قومی تشخص برقرار نہ رکھ سکیں ۔اس لعنت کا نام ہے
کرپشن، کرپشن کسی بھی معاشرے کی تعمیر و ترقی کو دھیمک کی طرح چاٹ جاتی ہے
یہ ناسور کی طرح پھیلتی ہے اور اگر اس کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو اس
ملک و ملت کا قائم رہنا نا صرف دشوار بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے ۔اس وقت باقی
تمام مسائل کو ایک طرف رکھتے ہوئے صرف ایک ایسے مسئلے کو اجاگر کرنے اور اس
پر قابو پانے کی ضرورت پہلے سے بھی زیادہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے ملکی ترقی
کا پہیہ جام ہے ملکی معاشی صورت حال ابتر ہے اسی کی وجہ سے لاقانونیت اور
دہشت گردی عام ہے اور ملک کے وہ ادارے جو کھبی دوسرے ممالک کے لئے روشن
مثال بنے ہوئے تھے آج اپنے آپ کو قائم رکھنے میں مشکلات کا شکار نظر آ رہے
ہیں وہ کیا وجو ہات ہیں جن کی وجہ سے آج حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ
پی آئی اے جیسا ادارہ جس نے کئی دوست ممالک کی ائیر لائینز کو تعمیر کرنے
اور بعد ازاں ان کی تشکیل نو کر کے ان کو دنیا کی صف اول کی ائیر لائینیں
بنانے میں کردار ادا کیا آج خود خسارے کا شکار ہو کر ملکی کے لئے سفید
ہاتھی بنا ہواہے پاکستان ریلوئے واپڈا اور دیگر کئی منافع بخش ادارے جو آج
اپنے وجود کو قائم رکھنے میں دشواری محسوس کر رہے ہیں وہ صرف اور صرف کرپشن
کی وجہ سے ہے ان اداروں میں اوپر سے نیچے تک ہونے والی کرپشن کا اگر جائزہ
لیا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے ان اداروں کا یوں زوال پذیر ہونے کی بڑی
وجہ یہی کرپشن ہے اب آتے ہیں دوسری طرف ملک میں کرپشن کو ختم کرنے اور اس
کے سد باب کے لئے جو دارے بھی قائم کیے جاتے رہے ہیں ان پر ہمیشہ جانبداری
اور سیاسی فوائد حاصل کرنے اور سیاسی انتقام کے لیبل لگتے رہے ہیں شاید اسی
سے وجہ ہے کہ ادارے کھبی بھی وہ اہداف حاصل نہ کر سکے جس کی توقع تھی مگر
آج حالات مختلف ہیں قمر زمان چوہدری صاحب نے جب سے اس NAB کی بھاگ دوڑ
سنبھالی ہے انھوں نے NAB کو ایک بار پھر کرپشن کے خاتمے کیلئے ایسا موثر
ہتھیار بنا دیا ہے جس کی وجہ سے آج بہت سے لوگ کرپشن کرنے سے گھبراتے نظر
آتے ہیں انھوں نے آتے ہی NAB میں ان لوگوں کے خلاف بلا امتیاز کسی بھی
سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر ریفرینس دائر کرائے کئی بڑی نجی ہاؤسنگ سو
سائیٹیوں کے خلاف کاروائی کی گئی بہت سے کوپرائیٹیو اداے جنھوں نے معصوم
لوگوں کے اربوں روپے ہڑپ کیے ہوئے تھے ان کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی
اور پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی سکینڈل مضاربہ کے خلاف ایکشن
لیتے ہوئے ان لوگون کو گرفتار کیا جنھوں نے کئی معصوموں کی زندگی کی جمع
پونجی ہڑپ کر لی اور یہ صرف مذہب کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر اربوں
روپے لوٹ کر لے گئے مگر جب ان لوگوں کے خلاف شکایات کے انبار لگے تو فوری
طور پر NAB حرکت میں آیا اور ایسے لوگوں کے خلاف ثبوت جمع کرتے ہوئے بہت سے
لوگوں کو اریسٹ کیا گیا اس کیس پر ہونے والی پیش رفت اور ملزموں کی گرفتاری
سے اب یہ امید پیدا ہو چلی ہے کہ وہ دن دور نہیں جب معصوم لوگوں کی زندگی
بھر کی جمع پونجی ان کو NAB کے توسط سے واپس ملے گی پاکستان کی تاریخ کے
اتنے بڑے مالیاتی سکینڈل میں غلطی کس کی ہے لوگوں کی ؟ یا کسی اور کی ؟میرا
ذاتی خیال ہے کہ غلطی لوگوں کی ہے ایک تو ہماری قوم کا ہمیشہ سے ہی ے المیہ
رہا ہے کہ وہ بہت آسانی سے منافع کی لالچ میں کسی پر بھی اعتبار کر لیتے
ہیں اور NAB جیسے اداروں کی سرمایہ کاری سے متعلق دی گئی ہدایات کو نظر
انداز کرتے ہوئے زیادہ منافع کی لالچ میں اپنی زندگی جمع پونجی لٹوا دیتے
ہیں آج NABنے لوگوں میں کرپشن کے حوالے جس طرح کی مہم شروع کی ہوئی ہے اس
سے لوگوں کو اس لعنت سے بچنے میں کافی مدد ملے گے نیب کے اعلی حکام اگر اس
مہم میں علاقائی صحافیوں کو بھی شامل کریں اور ان کو ایسی سہولیات مہیا
کریں کے جس سے وہ معاشرے میں اور خصوصا علاقے میں ہونے والی کرپشن کو اعلیٰ
حکام تک پہنچاسکیں تو اس کے کافی بہتر نتائج سامنے آ سکتے ہیں کیونکہ دور
دراز کے علاقے کا صحافی زیادہ بہتر طور پر علاقے میں ہونے والی ہر قسم کی
سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے اور وہ ان تمام حکام سے زیادہ اپنے علاقے کے بارے
میں جانتا ہے جنھیں کسی بھی مخصوص کام کے لئے دور دراز کے علاقوں میں بھیجا
جاتا ہے اگر نیب کے اعلی حکام اس مہم میں میڈیا اور خاص طور پر علاقائی
صحافیوں کی مدد لیں تو دور دراز کے علاقوں میں معصوم لوگوں سے ان کی زندگی
کی جمع پونجی لوٹنے والوں کو قبل از وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے ۔اس کے
علاوہ اس جرم کی سزا بھی سخت کی جائے کیونکہ دیکھا گیا ہے کہ اس جرم میں
سزا بہت ہی کم ہے جس کی وجہ سے وہ لوگ جو اس جرم کا ارتکاب کرتے ہیں بہت ہی
کم عرصے میں جیل سے نکل کر دوبارہ اپنی سرگرمیاں شرو ع کر دیتے ہیں اس لئے
ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پر قانون سازی کی جائے ملزمان کا ٹرائل تیز کیا
جائے اور ان کو قرار واقعی سزائیں دلوائی جائیں اور ساتھ ساتھ ان ا فسران
کی کاو شوں کو بھی سراہا جانا چاہیے جو اتنے بڑے مالیاتی سکینڈل پکڑتے ہیں
اور غریب لوگوں کو لٹنے سے بچاتے ہیں اور ساتھ، ساتھ اس مہم میں میڈیا سے
بھر پور استفادہ کیا جائے اور علاقائی صحافیوں کو بھی اس مہم میں شامل کیا
جائے جا کہ اس مہم کو کامیاب بنا کر اس ملک کو کرپشن کی لعنت سے پاک کیا جا
سکے تب ہم کرپشن کے خلاف ہاری ہوئی جنگ جیت سکتے ہیں ۔ |