گر، اب بھی نہ جاگے ہم لوگ
(Zulqarnain Ahemad, India)
آج دنیا جس دور سے گزر رہی ہیں
وہ اقتدار کا دور ہیں ہر کوئی اپنی دھن میں مگن ہیں کہ کس طرح مجھے اقتدار
مل جائے اور میں ملک میں ناموار ہو جاؤ۔ میرے پاس عزت و شہرت کی ہر چیز
موجود ہو لیکن امت ِ مسلماں کا حال یہ ہیکہ دن بدن پستی اور گمراہی کی طرف
گامزن ہیں اور جن لوگوں کو اﷲ تعالٰی نے عزت شہرت مال و دولت سے سر فراز
کیا وہ اسے بڑھانے کی فکر میں اسقدر لگے ہیں انھیں اس بات کی فکر نہیں کہ
مجھے اﷲ تعالٰی نے دنیا کے اندر تمام اسباب سے نوازا ہیں لیکن مجھ پر اﷲ
تعالٰی کے اور اسکے بندوں کے حقوق کیا ہیں یہ لوگ امت کے حالت سے بے خبر
ہیں ۔اور باخبر بھی ہیں تو انھیں اُن کی پستی اور بدحالی سے کچھ سروکار
نہیں کہ آج ہماری نظروں کے سامنے مسلمانوں کی بستیوں کو قبرستان بنا دیا
جارہا ہیں تو کہی پر دہشت گردی کے چھوٹے الزامات میں نوجوانوں کو قید خانوں
کی زینت بنادیا گیا ہیں ۔
مگر افسوس ہم مسلمانوں پر کے ہمارے اندر سے غیرت ایمانی کا جزبہ ختم ہو چکا
ہیں آج امت جن حالات سے گزر رہی ہیں کہ ہر کوئی کسی نہ کسی طریقہ سے
مظلومیت کا شکار ہیں ہمارا نوجوان جھوٹے الزامات میں جیل کی سلاخوں کے
پیچھے قید ہیں اور آدم کی بیٹیاں ان حواس کے پوجاریوں کی کے جن کو ماں،بہن،
بیٹی کا فرق نہیں معلوم اسطرح امت کا ہر طبقہ ذلت کی زندگی گزارنے پر مجبور
ہیں۔
آخر کیوں ذلت ہمارے مقدر بن چکی ہیں حالانکہ جب تک دنیا میں ایک بھی اﷲ کا
نام لینے والا ہوگا تب تک قیامت قیام نہیں ہوگی۔ایک مسلمان کی اتنی اہمیت
ہیں ایمان والا ہونے کی نسبت پر پوری دنیا کا نظام چلانے کا اعلان کیا
جارہا ہیں اور مسلمان اپنی قیمت کو بھول چکے ہیں کہ ہم جس مقصد کیلئے دنیا
میں بھیجے گئے تھے ہم اسکو فراموش کر بیٹھے جیسا کہ ہم جانتے ہیکہ جو چیز
مقصد سے ہٹ جاتی ہیں تب ذلت اسکا مقدر بن جاتی ہیں ایک مرغی کو اسلئے پالتے
ہیکہ اسکے انڈو سے فائدہ حاصل کیا جا سکے اور انڈو ں سے بچے نکا ل کر انکی
تعداد بڑھا کر اور بھی فائدہ حاصل کیا جائے۔لیکن جب وہی مرغی انڈے دینا
چھوڑ سے اور اپنے مقصد سے ہٹ جائے تب ہم مرغی کو فوراقصائی کو بیچ دیتے ہیں
اور وہ اسے کاٹ کر ٹکڑے کر کے بیچ دیتا ہیں ۔اسی طرح مسلمان اپنے مقصد حیات
سے ہٹ چکی ہیں اسلئے آج ہم بھی اسی مرغی کی طرح دوسروں کے حوالے کر دیے
گئے۔اور لوگ ہمارے اندر اختلافات پیدا کر کے امت کو فرقوں میں تقسیم کردیا
ہیں۔یہی وجہ ہیں کہ ذلت ہمارے مقدر بن چکی ہیں۔
ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں نے اپنی جان مال سب کچھ قربان کیا اور
ہمارے علماء کرام نے انگریزوں کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور آزادی میں اہم
کردار ادا کیا۔ دلّی سے مراد آباد تک ،غٖازی آباد تک کوئی درخت کی ٹہنی
ایسی نہ تھی جس پر کسی عالم دین کی طالب علم ،مہتمیم ،منتظمین کی ناش نہ
لٹکی ہو اور آج مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کی حیثیت سے استعمال کیا جاتا
ہیں۔
سوچوں آخر کب سوچوگے
ہندوستان جمہوری ملک ہونے کے باوجود ہمیں جمہوری حقوق حاصل نہیں اور ہر دن
ہم اپنے حقوق کی مانگ کر رہے ہیں۔ لیکن حکومت مسلمانوں کے مسائل کو لیکر
گونگی و بہری ہو چکی ہیں اور ہم بے بس خاموش بیٹھے ہیں آخر کیوں کیا ہم
ہندوستانی نہیں ہیں یا پھر ہمارا اس ملک پر کوئی حق نہیں ہیں ۔
ہم دن بدن پستی اور بدحالی کا شکار ہورہے ہیں اور ہمارے رہنما غریب اور بے
بس عوام کے حقوق کو غضب کر رہے ہیں جب رہبر ہی رہزن ہوجائے تو قوم کا
مستقبل اندھروں کے سیوا کچھ بھی نہیں ۔
میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کرو
تمام ہی شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
ہم اس بات کو کیسے برداشت ک سکتے ہیکہ بھوک سے بلکتے بچے اور اپنے سامنے
اپنے شوہروں کو قتل ہوتے ہوئے دیکھنے والی بیواؤں کی چیخے اور آدم کی
بیٹیوں کی لوٹتی عصمتِ !ہاں ہاں ویہ سب گجرات اور مظفر نگر میں ہو چکا ہیں
اور کہی جگہوں پر ہوریا ہیں اور ہم خاموش ہیں کیا مسلمانوں میں غیرت ایمانی
مرچکی ہیں یا ہم اسکے خلاف آواز اٹھانے سے کاثر ہیں یا ہماری آوازیں حکومت
تک نہیں پہنچ پاتی اور پہنچتی ہیں تو اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا
جاتا۔کیونکہ ہندوستان کی حکومت میں اور قوانین میں انصاف کے لفظ کو ایوانوں
اور عدالتوں کے تلے دفنا دیا گیا ہے۔
مسلمانوں کے حالات کو ذکر اسلئے کرنا ہیکہ ہم آج اپنے بھولے ہوئے سبق کو
یاد کرلے اور اپنے اسلاف کی راہوں پر چل کر حکومت کو یاد دلئے کہ ہم نے بھی
اس ملک کی آزادی کیلئے خون کی ہولیاں کھیلی ہیں اور اپنے سر کٹا کر ہمالہ
پر آزادی کا پرچم لہرایا ہیں۔
اب اورحادثوں کو بیان کر کے زخموں پر نمک چھڑکنا نہیں چاہتا بلکہ یہ پیغام
دینا ہیں کے ہم اپنے اندر اتحاد و اتفاق پیدا کرے اور تمام فرقوں جماعتوں
کو اپنے آپ تک محدود رکھے اور تمام مسلمانون کو چاہیئے کہ عقل کے ناخون لے
۔سیاسی اتحاد پیدا کرے ورنہ وہ دور نہیں کہ ہمارے نوجوان جیل کی سلاخوں کے
پیچھے ہوگے اور آدم کی بیٹیاں کوٹھوں کی زینت ہوگی اور مسلمانوں کو ملک بدر
کردیا جائیگا اسی لیئے آج اپنے حالت پر غور و فکر کرے اور قوم کی خدمت کرنے
والے سچے لیڈر کو ہی اپنا رہبر تسلیم کرے۔اﷲ تعالٰی مسلمانوں کے حالات پر
رحم فرمائے اور امت کو صحیح رہبر عطا فرمائے ۔
وقت اب بھی ہیں سنبھل جاؤ ورنہ
مظلومیت کا شکار ہونے کچھ دیر نہیں |
|