اعلیٰ حضرت کے علوم و فنون کی فہرست او ر ان پر پی ایچ ڈی

تصانیف
علوم و فنون کی فہرست جن میں اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلوی کی تصانیف موجود ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی تصانیف ہیں جن پر تحقیق جاری ہے
اتنجیم 1 - اخلاق 3 - ادب 22 -اذکار 8 -ارثما طیقی 3 -اساند حدیث 3 -اسماء الرجال 7 -اصول 9 -اصول تفسیر 1 -اصول حدیث 6 -اوفاق 1 -تاریخ 3 -تجوید 4 -تخریج احادیث 4 -ترغیب و ترہیب 1 -تصوف 12 -تعبیر 1 -تفسیر 15 -تکسیر 4 -توقیت 18 -جبر و مقابلہ 3 -جرح و-تعدیل 2 -جفر 8 -حدیث 36 -حساب 4 -خطبات 2 -رد تفضیلیہ 7 -رد روفض 4 -رد غیر مقلدین 26 -رد قادیانیہ 6 -رد گنگوہی 25 -رد متصوفہ بالہ 2 - رد مفسقہ 7 -رد نانوتوی 11 -رد نصاری 3 -رد نیچریہ 7 -رد وہابیہ 76 -رد آریہ 2 -رد اسمعیل دہلوی 10 -رد تھانوی 9 -رد ندوہ 17 -رد نذیر حسین 6 -رد نواصب 11 -رد ہنود 1 -رسم المفتی 3 -رسم خط قرآن مجید 1 -ریاضی و ہندسہ 11 -زیجات 9 -سلوک 2 -یر 3 -شتیٰ 5 -صرف 1 -عروض 1 -عقائد و کلام 124 -علم الوفق 1 -علم مثلث 4 -فرائض 4 -فضائل و مناقب 34 -فقہ 253 -فلسفہ 6 - کلام 17 -لغت 3 -لغت حدیث 1 -لوگارثم 2 -مکتوبات 7 -ملفوظات 2 -مناظرہ 18 -منطق 3 -نجوم 5 -نحو 2 -نصائح و مواعظ 5 -ہیئت 16 -کل 954 -

آپ رحمۃ اللہ علیہ نے کم و بیش مختلف عنوانات پر کم و بیش ایک ہزار کتابیں لکھیں ہیں۔ یوں تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے 1286ھ سے 1340ھ تک لاکھوں فتوے لکھے۔ لیکن افسوس کہ سب کو نقل نہ کیا جاسکا، جو نقل کرلیئے گئے تھے ان کا نام "العطا یا النبویہ فی الفتاوی رضویہ" رکھا گیا۔ فتاویٰ رضویہ جدید کی 30 جلدیں ہیں جن کے کل صفحات 21656، کل سوالات و جوابات 6847 اور کل رسائل 206 ہیں۔ ہر فتوے میں دلائل کا سمندر مؤجزن ہے۔ حوالہ: فتاویٰ رضویہ جدید، ج 30، ص 10، رضا فائونڈیشن مرکز الاولیاء لاہور۔ قرآن و حدیث، فقہ منطق اور کلام وغیرہ میں آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی وسعت نظری کا اندازہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے فتاوے کے مطالعے سے ہی ہو سکتا ہے، آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی چند دیگر کتب کے نام درج ذیل ہیں۔ "سبحٰنُ السُّبوح عن عیب کذب مقبوع" سچے خدا پر جھوٹ کا بہتان باندھنے والوں کے رد میں یہ رسالہ تحریر فرمایا جس نے مخالفین کے دم توڑ دیئے اور قلم نچوڑ دیئے۔ نزول آیات فرقان بسکون زمین و آسمان اس کتاب میں آپ نے قرآنی آیات سے زمین کو ساکن ثابت کیا ہے۔ [13] اور سائنسدانوں کے اس نظریے کا کہ زمین گردش کرتی ہے رد فرمایا ہے۔علاوہ ازیں یہ کتابیں تحریر فرمائیں، المعتمد المستند، تجلی الیقین، الکوکبتھ، اتشھائبھ سل، اکسیوف، الھندیھ، حیات الاموات وغیرہ.

حدائق بخشیش
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نعتیہ کلام کی کتاب حدائق بخشیش نے اردو کہ مسلمانوں، مومنوں اور صوفیوں کی زبان بنا دی ہے۔

مصطفیٰ جانِ رحمت پے لاکھوں سلام

شمع بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام

بہت مشہور ہے

کنزالایمان ترجمہ قرآن شریف
آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے قرآن مجید کا ترجمہ کیا جو کہ اردو کے موجودہ تراجم میں سب پر فائق ہے۔ [14]۔ آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے ترجمہ کا نام "کنز الایمان" ہے۔ جس پر آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے خلیفہ صدر الافاضل مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے حاشیہ لکھا ہے

اعلیٰ حضرت کےعلوم پر پی ایچ ڈی
آپ کی زندگی، دینی خدمات، مکتوبات و تصنیفات پر اکثر اسکالروں نے پی ایچ ڈی کی ہے

ڈاکٹر حسن رضا خان،پٹنہ یونیورسٹی، انڈیا، 1979 عنوان : فقیہ اسلام.
ڈاکٹر مسز اوشا سانیال، کولمبیا یونیورسٹی، نیو یارک، 1990 عنوان: Devotional Islam and Politics in British India (Ahmad Raza Khan Barelivi and his Movement 1870-1920)
ڈاکٹر سید جمالالدین، ڈاکٹر ہری سنگھ گور یونیورسٹی، ساگر، ایم پی، 1992 عنوان : اعلیٰ حضرت محمد امام احمد رضا خان اور ان کی نعت گوئی۔
ڈاکٹر محمد امام الدین جوہر شفیع آبادی، بہار یونیورسٹی، مظفر پور، انڈیا، 1992عنوان: حضرت رضا بریلوی بحیثیت شاعرِ نعت
ڈاکٹر طیب رضا، ہندو یونیورسٹی، بنارس، انڈیا، 1993عنوان: امام احمد رضا خان حیات و کارنامے۔
ڈاکٹر مجید اللہ قادری، جامعہ کراچی، پاکستان، 1993، عنوان: کنز الایمان اور دیگر معروف اردو تراجم کا تقابلی جائزہ۔
ڈاکٹر حافظ الباری صدیقی، سندھ یونیورسٹی، جامشورو، پاکستان، 1993، عنوان: امام احمد رضا بریلوی کے حالات افکار اور اصلاحی کارنامے (سندھی)۔
ڈاکٹر عبد النعیم عزیزی، روہیل کھنڈ یونیورسٹی، بریلی، انڈیا، 1994، عنوان: اردو نعت گوئی اور فاضل بریلوی۔
ڈاکٹر سراج احمد بستوی، کانپور یونیورسٹی، انڈیا، 1995، عنوان: مولانا احمد رضا خان بریلوی کی نعتیہ شاعری۔
ڈاکٹر مولانا امجد رضا قادری، ویر کنور سنگھ یونیورسٹی، آرہ، بہار، انڈیا1998، عنوان: امام احمد رضا کی فکری تنقیدیں۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد انور خان، سندھ یونیورسٹی، جامشورو، پاکستان، 1998، عنوان: مولانا احمد رضا بریلوی کی فقہی خدمات۔
ڈاکٹر غلام مصطفیٰ نجم القادری، میسور یونیورسٹی، انڈیا، 2002، عنوان: امام احمد رضا کا تصورِ عشق۔
ڈاکٹر رضا الرحمٰن حاکف سنبھلی، روہیل کھنڈ یونیورسٹی، بریلی، انڈیا، 2003، عنوان: روہیل کھنڈ کے نثری ارتقا میں مولانا امام احمد رضا خان کا حصہ۔
ڈاکٹر غلام غوث قادری، رانچی یونیورسٹی، انڈیا، 2003، عنوان: امام احمد رضا کی انشاء پردازی
مسز ڈاکٹر تنظیم الفردوس، جامعہ کراچی، پاکستان2004، عنوان: مولانا احمد رضا خان کی نعتیہ شاعری کا تاریخی اور ادبی جائزہ۔
ڈاکٹر سید شاہد علی نورانی، پنجاب یونیورسٹی، لاہور، پاکستان، 2004، عنوان: الشیخ احمد رضا شاعر اربیا مع تدوین دیوانہ العربی۔
ڈاکٹر غلام جابر شمس مصباحی، بی آر امبیڑکر یونیورسٹی، مظفر پور، انڈیا، 2004، عنوان: امام احمد رضا اور ان کے مکتوبات۔

وصال
25 صفر المظفر 1340ھ مطابق 1921ء کو جمعہ مبارک کے دن ہندوستان کے وقت کے مطابق 2 بج کر 38 منٹ عین اذان کے وقت ادھر مؤذن نے حی الفلاح کہا اور ادھر امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمن نے داعئی اجل کو لبیک کہا۔ حوالہ: سوانح امام احمد رضا، ص 391،

مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر

درگاہ شریف
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مزار پر انوار بریلی شریف محلہ سوداگران میں آج بھی زیارت گاہ خاص و عام بنا ہوا ہے۔
hassan raza
About the Author: hassan raza Read More Articles by hassan raza: 4 Articles with 13776 views hardwork student and business man.offer prayer five time.. View More