ہماری ویب دنیا بھر میں پیش آنے والے منفرد واقعات اور
دلچسپ تحقیقات سے اکثر اپنے قارئین کو آگاہ کرتی رہتی ہے جسے قارئین کی ایک
بڑی تعداد پسند بھی کرتی ہے- آج کا آرٹیکل بھی اسی سلسلے کی ایک مضبوط کڑی
ہے جس میں حالیہ چند دنوں میں کی جانے والی دلچسپ تحقیقات اور منفرد واقعات
کا ذکر کیا جائے گا-
|
شاہ عبداللہ کی تدفین اور
سینکڑوں چینی باشندوں کا قبولِ اسلام
حال ہی میں انتقال کر جانے والے سابق سعودی بادشاہ شاہ عبداللہ کی نہایت
سادہ تدفین سے متاثر ہو کر 500 چینی باشندوں نے اسلام قبول کرلیا۔ عرب
میڈیا کے مطابق یہ تمام چینی باشندے محنت مزدوری کے سلسلے میں سعودی عرب
میں رہائش پذیر تھے۔ یوٹیوب پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ
500 کے قریب چینی باشندے مشرقی علاقے جبل میں اپنی کمپنی کے دفتر کے باہر
جمع ہوئے جہاں وہ سعودی مذہبی رہنماء کی پیروی کرتے ہوئے چینی باشندے
مسلمان ہوگئے ۔ تمام باشندوں نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ ” اللہ کے سوا کوئی
معبود نہیں ، محمد ﷺ اللہ کے نبی ہیں ‘۔ یاد رہے کہ شاہ عبداللہ کی قبر
بالکل سادہ اور کچی بنائی گئی ہے- |
|
انڈے آپ کو امداد دلوا سکتے ہیں
اگر آپ کو کسی سے رقم چاہیے تو آپ اسے انڈے کھلائیں- سننے میں تو یہ واقعی
عجیب لگتا ہے لیکن نیدر لینڈ کی لیڈین یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک
تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے چند مخصوص غذائیں انسان کو سخی بناسکتی جس
میں انڈے اور پالک سرفہرست ہیں- ان غذاؤں میں ٹائپو فن نامی جز پایا جاتا
ہے جو انسان کو سخی بناتا ہے اور دوسروں کی مدد پر آمادہ کرتا ہے- محقق
لورا اسٹین کے مطابق غذا ہماری سماجی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے اور اس کے
اثرات کی وجہ سے ہی ہم دوسرے افراد کے سامنے اپنے رویے ظاہر کرپاتے ہیں-
|
|
موسمِ بہار کو خوش آمدید کہنے کا انوکھا
انداز
دنیا بھر میں موسمِ بہار کی آمد آمد ہے اور اس موسم کو خوش آمدید کہنے
کیلئے پوری دنیا میں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جارہا ہے اور بلغاریہ میں
بھی گزشتہ دنوں ایسے ہی ایک ایونٹ کا انعقاد کیا گیا۔بلغاریہ کے شہر پرنک
میں موسمِ بہار کو خوش آمدید کہنے کیلئے ہزاروں افراد ماسک پہنے سڑکوں پر
ڈانس کرنے نکل آئے۔سروا فیسٹیول نامی اس ایونٹ کیلئے کم و بیش 6 ہزار
افراد شیطانی ماسک پہنے شہر کی مرکزی شاہراہ پر جمع ہوکر ڈانس کرتے نظر
آئے جسکا مقصد صحت و تندرستی اور خوشی کو خوش آمدید کہنا اور شیطانی
طاقتوں کو ڈرا کر دور بھگانا ہوتا ہے۔
|
|
نیویارک شہر کی متعدد دیواروں میں USB کیوں
نصب ہے؟
نیویارک شہر میں کی مختلف دیواروں میں یو ایس بی ڈرائیوز نصب کی گئی ہیں
جبکہ دیوار سے باہر نکلے ہوئے یو ایس بی کنیکٹر کے ساتھ لیپ ٹاپ لگا کر
ڈیٹا کی منتقلی بھی کی جا سکتی ہے۔ درحقیقت یہ عجیب و غریب کام ایک جرمن
آرٹسٹ ارام بارتھول کارنامہ ہے- جرمن آرٹسٹ نے اپنے ساتھ عام شہریوں کو بھی
اس منفرد تخلیق میں شامل کیا کہ وہ بھی ایسا کریں۔ جس کے بعد اب بے شمار
لوگ جگہ جگہ ڈرائیوز دیواروں میں نصب کر چکے ہیں اور لوگ اب اس بے نام نیٹ
ورک کو فائلز اپ لوڈ اور ڈاﺅن لوڈ کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ اور یوں
لوگوں کی ایک بڑی تعداد مختلف فائلیں آپس میں شئیر کررہی ہے-
|
|
انٹرنیٹ سے نجات کے لیے ہاتھ کی قربانی
کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ کوئی شخص انٹرنیٹ کی لت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے
لیے اپنا ہاتھ تک کاٹ سکتا ہے-جی ہاں ایک چینی نوجوان نے انٹرنیٹ کی لت سے
جان چھڑانے کے لیے کلائی کے قریب سے اپنا ہاتھ ہی کاٹ ڈالا- یہ عجیب و غریب
واقعہ چینی صوبے جیانگ سو کے شہر نانٹونگ میں پیش آیا جہاں ایک 19 سالہ
نوجوان کو اس وقت ہسپتال لے جایا گیا جب اس نے انٹرنیٹ کے نشے کی عادت سے
چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اپنا بایاں ہاتھ کاٹ لیا۔نوجوان نے سب کی نظروں
سے بچا کر کچن سے چھری اٹھائی اور پھر باہر نکل کر اپنا کلائی کے پاس سے
اپنے ہاتھ کو کاٹ ڈالا اور خود ہی ٹیکسی میں بیٹھ کر ہسپتال چلا گیا۔
ہسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق انہوں نے ہاتھ کو تو دوبارہ جسم کے ساتھ جوڑ
دیا ہے لیکن اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ہاتھ پہلے کی مانند حرکت
کرے گا بھی یا نہیں-
|
|
معمر خاتون چینی بھول گئیں انگریزی نہیں
اطلات کے مطابق چین میں ایک معمر خاتون فالج کے حملے کے بعد اپنی مادری
زبان بھول گئی ہیں اور صرف انگریزی زبان بول رہی ہیں۔ مقامی ٹی وی ’ہونن‘
نے رپورٹ کیا ہے کہ 94 سالہ سابق انگریزی کی استاد ’لی جائیو‘ کا بولنے سے
متعلقہ دماغ کا حصہ فالج سے متاثر ہوا ہے۔ ہونن ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ایک
نرس کا کہنا تھا کہ ’وہ مجھے صبح انگریزی میں سلام کرتی ہیں اور دوپہر کو
کھانے کے بعد بھی وہ انگریزی زبان کا ہی استعمال کرتی ہیں، میری انگریزی
اتنی اچھی نہیں ہے اس لیے کبھی مجھے ان کی باتیں سمجھ نہیں آتیں۔‘ خیال رہے
کہ فالج یا صدمے کے بعد مریضوں کے مختلف تلفظ کے ساتھ بولنے کے واقعات پہلے
بھی رونما ہوچکے ہیں مگر مادری زبان چھوڑ کر کسی اور زبان کا استعمال شروع
کردینے کا یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی
ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ انگریزی بولنے کے لیے دماغ کا صرف ایک حصہ
استعمال ہوتا ہے جبکہ پیچیدہ چینی زبان کے لیے دماغ کے دونوں حصے استعمال
ہوتے ہیں۔ |
|