حکیم محمد سعید پر پی ایچ ڈی تحقیق کے حوالے سے ایک مکالمہ
(Dr Rais Samdani, Karachi)
( یہ مکالمہ ر اقم الحروف نے
اپنی پی ایچ ڈی تحقیق کے لیے کیا جو موضوع کی تحقیقی ضرورت تھا۔ انٹر ویو
مقالے میں شامل ہے۔ مقالے کا عنوان ہے ’’ پاکستان میں لائبریری تحریک کے
فروغ اور کتب خانوں کی تر قی میں شہید حکیم محمد سعید کا کردار ‘‘۔ اس
تحقیق پر راقم الحروف کو ۲۰۰۹ء میں جامعہ ہمدرد سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض
ہوئی، یہ مکالمہ۳۰ ستمبر ۲۰۰۴ء کو ہوا۔ پیشہ ورانہ موضوعات اور شہید حکیم
محمد سعید کی شخصیت پر آپ کی رائے آج بھی اہم ہے اور ان سے استفادہ کیا
جاسکتا ہے)
تعارف :
فرحت اﷲ بیگ اس وقت پاکستان لا ئبریرین شپ کے بزرگ ترین لا ئبریرین ہیں جو
فضل تعالیٰ اپنی زندگی کے ۹۰ بر س مکمل کرچکے ہیں۔ پاکستان میں آپ کی لا
ئبریری خدمات ۵۶ برسوں پر محیط ہیں۔ آپ ۱۹۷۴ء میں خیر پور پبلک لائبریری سے
ریٹائر ہوئے َراقم الحروف نے آپ سے بروز جمعرات ۳۰ ستمبر ۲۰۰۴ء آپ کی قیام
گاہ واقع ناظم آباد میں ملاقات کی اورتحقیقی موضوع کی مناسبت سے گفتگو کی۔
آپ کی صحت بہتر ہے، چل پھر لیتے ہیں لیکن آپ کی یادداشت اور قوت سماعت عمر
کے باعث متاثر ہو چکی ہے پھر بھی آپ نے اپنے ماضی کی یادداشتوں کو بیان کر
نے کی بھر پور کوشش کی۔ بیگ صاحب نے بتایا کہ میرا تعلق دہلی سے ہے، میں
دہلی ہی میں اگست ۱۹۱۴ء میں پیدا ہوا اور اب میری عمر ۹۰ بر س ہو چکی ہے۔
آپ نے ہندوستان سے ماسٹر کیا اور دہلی کی ہارڈنگ پبلک لا ئبریری میں۱۳ بر س
(۱۹۳۵ءó ۱۹۴۸ء) لا ئبریری خدمات انجام دیں۔ آپ نے بتایا کہ ہارڈنگ لا
ئبریری میں ڈاکٹر رنگا ناتھن کی سر پرستی میں ایک ورکشاپ منعقد ہو ا تھا
انہو ں نے اس ورکشاپ میں شمولیت اختیار کی۔ ہارڈنگ لا ئبریری ہندوستان میں
لا ئبریری سرگرمیوں کا مر کز ہوا کر تی تھی۔ ڈاکٹر عبدالمعید نے بھی اسی لا
ئبریری سے لا ئبریری سائنس کی تر بیت حاصل کی تھی۔ آپ نے بتا یا کہ معید
صاحب سے ان کی پہلی ملاقات دہلی کی اسی لا ئبریری میں ہو ئی تھی۔ انہی دنو
ں اس لا ئبریری میں آل انڈیا لا ئبریری کانفرنس بھی منعقد ہو ئی۔جس کے
انتظامی امور میں بیگ صاحب نے بھر پور کر دار ادا کیا۔
لا ئبریری میں اپنی ملازمت کے با رے میں آپ نے بتایا کہ ڈپٹی سیکریٹری
تعلیم اختر حسین رائے پو ری تھے انہوں نے آپ کا تقرر بحیثیت لا ئبریرین
سیکریٹیریٹ لا ئبریری( جو اس وقت قو می لا ئبریری بھی تھی) کے کر دیا۔ میں
جب اس لائبریری میں آگیا تو یہ لائبریری کر اچی کے لائبریرینز کی سر گرمیوں
کا مر کز بن گئی۔ میرے پاس تمام لو گ جمع رہتے۔ کراچی میں لا ئبریری سر
گرمیوں کی ابتدا اسی سیکریٹیریٹ لا ئبریری سے ہو ئی جس نے ایک قو می تحریک
کی صورت اختیار کر لی۔ آپ نے بتایا کہ ان لوگوں میں جن کی کوششوں سے پہلے
کراچی لا ئبریری ایسو سی ایشن ، اسکول آف لا ئبریرین شپ ، پاکستان ببلو
گرافیکل ورکنگ گروپ اور پھر قومی انجمن پاکستان لا ئبریری ایسو سی ایشن
قائم ہو ئی، ڈاکٹر عبدالمعید، فضل الٰہی ،سید ولایت حسین شاہ، محمد شفیع،
جمیل نقوی، ابن حسن قیصر، نور محمد خان، اختر ایچ صدیقی اور وہ خود شامل
تھے۔آپ نے کہا کہ ہم نے مل کر لائبریریز اور لا ئبریری پروفیشن کی تر قی کے
منصوبے تشکیل دیئے۔
آپ نے بتا یا کہ ۱۹۵۵ء میں میرا تقرر خیر پور پبلک لا ئبریری کے لا ئبریرین
کی حیثیت سے ہو گیا۔ یہ بر صغیر کی ایک قدیم پبلک لا ئبریری تھی۔ بیگ صاحب
نے اس لا ئبریری میں ۱۹ جولائی ۱۹۵۵ء سے ۷ اگست ۱۹۷۱ء تک خدمات انجام دیں۔
اس لا ئبریری کا موجودہ نام سچل سر مست سندھ گورنمنٹ پبلک لا ئبریری ہے۔
۱۹۶۱ء میں بیگ صاحب آسٹریلیا تشریف لے گئے جہاں سے انہو ں نے لا ئبریری
سائنس میں ڈپلومہ حاصل کیا۔ خیر پور میں قیام کے دوران بیگ صاحب نے ۱۹۷۰ء
میں سندھ لا ئبریری ایسو سی ایشن کی بنیاد بھی رکھی۔
اسپل (SPIL)کی سر گرمیوں کے بارے میں بیگ صاحب کا کہنا ہے کہ یہ ملک کی وہ
واحد انجمن ہے جس نے ملک کے بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے علاقوں میں بھی عوام
میں لائبریری شعو ر پیدا کر نے کی جدوجہد کی۔ اسپل نے ۱۹۶۶ء میں ملک کے تین
شہروں حیدر آباد ، سکھراور کوئٹہ میں اسکول لائبریری ورکشاپ منعقد کیا۔ کسی
بھی لائبریری انجمن کی جانب سے ملک میں ۲۰ روزہ ورکشاپ اپنی نوعیت کی اولین
مثال تھی۔شعبہ لائبریری سائنس ، جامعہ کراچی کے اساتذہ محمد جہانگیر مرحوم
، ڈاکٹر غنی الا کرم سبزواری اور عارف الدین صاحب ان شہروں میں لائبریرینز
کی تربیت کے لئے تشریف لائے تھے۔ اس دوران اسپل کی جانب سے ہماری لائبریری
میں بھی ایک ورکشاپ رکھا گیا۔اس موقع پر ورکشاپ کے شریک طلبہ نے خیر پور
پبلک لائبریری کا مطالعاتی دورہ بھی کیا۔
اس موقع پرخیر پور ڈویڑن میں اسکول لائبریریز کے فروغ اور تر قی کے لیے
’’اسکول لائبریری ایسو سی ایشن‘‘کا قیام عمل میں آیا اور مجھے اس ایسو سی
ایشن کا چیرمین مقررکیا گیا۔بیگ صاحب نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ حکیم صاحب
نے سکھر کی جنرل لائبریری کی سو سالہ تقریبات میں مہمان خصو صی کی حیثیت سے
شرکت کی تھی۔ ان کی کتب خانو ں سے محبت ہی تو تھی کہ وہ اندرون شہر بھی کتب
خانو ں میں جایا کر تے تھے۔
(یہ انٹر ویو بروز جمعرات ۳۰ ستمبر ۲۰۰۴ء بیگ صاحب کی رہائش گاہ واقع ناظم
آباد میں لیا گیا) |
|