عصر حاضر اور فضولیات

اللہ تعالٰی کی عطا کردہ نعمتوں میں ایک نعمت وقت ھے۔ بچپن سے سکول کی دیواروں ، کتابوں ، اور ھر ایک شخص سے سنتے آ رھے ھیں کہ وقت کی قدر کرو کیونکہ گزرا ھوا ھر لمحہ ھم سے ھمیشہ کے لیے دور ھو جاتا ھے-

مگر ان تمام باتوں کے باوجود ھم وقت کو ضائع اور برباد کرنے کے لیے بہانے تلاش کرتے رھتے ھیں کبھی سوشل میڈیا پر تو کبھی فضول قسم کے فلم ڈرامے اور ٹاک شوز دیکھ کر مگر ھم نے کبھی بھی یہ نہیں سوچا کہ اس انمول خزانے کو کسی ایسی جگہ پر صرف کریں جس سے نہ صرف ھماری بلکہ ملک و قوم کی بھی بھلائی ھو-

ایک دفعہ ایک بادشاہ کے دربار میں ایک شخص آیا اور اس نے اپنا فن حاکم وقت کے سامنے پیش کرنے کی اجازت طلب کی تاکہ اس کو کچھ انعام و اکرام مل جائے-

اس نے کہا کہ میں دس قدم کے فاصلے سے اگر دھاگہ پھینکوں تو وہ سیدھا سوئی کے باریک سوراخ سے گزر جائے گا-

بادشاہ نے اس کو اپنے فن کا مظاھرہ کرنے کی اجازت دے دی-

جب اس آدمی نے یہ کر دیکھایا تو بادشاہ نے کہا کہ اس کو سونے کی سو اشرفی دے دو اور اس کو پچاس کوڑے بھی مارو-

حکم کی تعمیل ھونے کے بعد وزیر نے پوچھا کہ بادشاہ سلامت انعام کے ساتھ سزا والا ماجرا میری سمجھ میں نہیں آیا-

تو بادشاہ نے کہا کہ اس بد بخت نے عمر عزیز ایک ایسے کام کو سیکھنے میں ضائع کر دی ھے جس کو دیکھ کر ھم لوگ صرف ایک لمحہ کے لیے محظوظ ھوئے-

مگر اس کا یہ فن نہ اس کا پیٹ پال سکتا ھے اور نہ ھی اس کا کوئی فائدہ ملک و قوم کو ھے

وقت جیسی نعمت کی قیمت کوئی انسان ادا نہیں کر سکتا یہ اللہ تعالی کی طرف سے ھمارے پاس ایک تحفہ ھے اب اس کا انحصار ھم پر ھے کہ ھم اس کو کس طرح استعمال کر سکتے ھیں

انسانی زندگی میں وقت سے بڑا نہ کوئی استاد ھے اور نہ ھی کوئی ڈاکٹر یہ ھر گزرنے والے لمحے میں انسان کو ھزاروں سبق سیکھاتا ھے اور پرانے دکھوں کو دماغ کی اتھاہ گہرائیوں میں چھپا دیتا ھے-

وقت کو پر نہی لگتے بلکہ بعض دفعہ یہ رک بھی جاتا ھے اس کی تیز رفتاری ھی صبر آزما نہیں ھوتی بلکہ بعض دفعہ اس کی سست رفتاری بھی تکلیف کا باعث ھوتی ھے (عمیرہ احمد کی امر بیل سے ماخوذ)-

نظام کائنات کی ھر شئے کو اللہ تعالی نے ایک مخصوص وقت پر مقرر کر رکھا ھے سورج چاند ستارے زمین ھوا پانی اور دوسری تمام اشیا اپنے مقررہ وقت اور مقام سے ذرو برابر آگے پیچھے نہیں ھو سکتیں-

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا

اپنے قیمتی وقت کو نماز کے لیے وقف کرو کیونکہ تمھارے تمام اعمال تمھاری نماز کے بعد قبول ھوں گے-

دین کی خدمت میں گزارا ھوا ایک لمحہ کل ھماری بخشش کا سبب بن سکتا ھے-

فارغ لمحات کی بہترین ساتھی کتاب ھے بلکہ مومن کے لیے تو علم کو ھر حال میں حاصل کرنے پر زور دیا گیا ھے-

ایک دفعہ سمندر کے بیچ سفر کرتے ایک بحری جہاز کے مسافر بھاگتے ھوئے کپتان کے پاس گئے اور اس سے پوچھا کہ کیا آپ کو اندازہ ھے کہ ھم کس مصیبت میں پھنس چکے ھیں تو اس نے کتاب سے نظریں ھٹائے بغیر کہا کہ ھاں مجھے جہاز کے عملے نے بتایا ھے کہ ھمارا جہاز ڈوب رھا ھے-

تو لوگوں نے حیرانی سے پوچھا کہ اگر آپ اس آفت نا گہانی سے خبردار ھو چکے ھیں تو کچھ کیجیے-

تو جہاز کے کپتان نے کہا کہ جب سے مجھے معلوم ھے کہ میرے پاس اب زندگی کے چند لمحات بچے ھیں تو مجھے سب سے ضروری یہی لگا ھے کہ اس وقت سے فائدہ اٹھانے کا سب سے اچھا ذریعہ یہی ھے کہ میں یہ وقت علم حاصل کرنے میں صرف کروں-

تو آج آپ اقوام عالم پر نظر دوڑا کر دیکھ سکتے ھیں کہ جن لوگوں نے وقت کی قدر و منزلت کو پہچانا انہوں نے دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کی مگر جن لوگوں نے اس نعمت کو فضولیات میں گنوا دیا ان کا نام قدرت نے صفحہ ھستی سے مٹا دیا-

تو آئیے آج سے ایک عہد کریں کہ ھم اپنا قیمتی وقت صرف ان کاموں میں لگائیں گے جن سے ھمارے دینی اور دنیاوی فرائض اچھے طریقے سے پورے ھوں-

اور ھمارے ان کاموں کا فائدہ ملک اور قوم کو بھی ھو-
Shauket Hayat Gondal
About the Author: Shauket Hayat Gondal Read More Articles by Shauket Hayat Gondal: 6 Articles with 19085 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.