امن کی آشا

امن کی آشا کا بھاشن دینے والوں کو سوچنا چاہئے کہ ہمیں کیسے پڑوسی سے واسطہ پڑا ہے۔ جو ہمیں نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ اگر ہندو مسلمانوں سے یہ دغا بازی نہ کرتا تو برصغیر کی یوں تقسیم نہ ہوتی۔ مسلمانوں نے ہندوستان پر کئی سو سال حکومت کی تو ہندوﺅں سے رواداری کا سلوک کیا۔ لیکن ہندو نے ہمیشہ موقع پا کر مسلمانوں کی پیٹ میں چھرا گھونپا۔ کھیل کا میدان ہو یا ثقافت یا تجارت کا میدان بھارت ہمیشہ پاکستان کو مات دینے کی کوشش کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کھیل میں سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ پاکستان ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپئن ہے اس کے کھلاڑی ساری دنیا میں مشہور ہیں۔ لیکن بھارت میں آئی پی ایل کی نیلامی کے دوران پاکستان کے کھلاڑیوں کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا گیا ہے۔ اس کی ماضی میں کوئی مثال نہین ملتی۔ نیلامی سے قبل یہ کہا جا رہا تھا کہ اس سیزن میں آفریدی سب سے مہنگے کھلاڑی ثابت ہوں گے لیکن جب بولی شروع ہوئی تو سب کو پتہ چل گیا کہ یہ سب ایک ڈرامہ تھا۔ پاکستانی کھلاڑیوں کو بلا کر ذلیل کرنے کا۔ آخر میں یہ ثابت ہو گیا کہ سب کچھ پہلے سے طے تھا۔

سپورٹس کو سیاست اور کسی بھی طرح کے امتیاز سے پرے سمجھنے والے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اجیت واڈیکر کہتے ہیں کہ جو ہوا اچھا نہیں ہوا۔ ’اگر آپ کو شکایت تھی کہ پاکستانی کھلاڑی آئی پی ایل میں کھیل نہیں سکیں گے جس طرح وہ دوسرے سیزن میں کھیلنے میں ناکام رہے تھے تو پھر آپ کو انہیں پہلے ہی نیلامی کی فہرست میں شامل نہیں کرنا چاہیے لیکن فہرست میں شامل کرنے کے بعد ان کے لیے بولی نہ لگانا جبکہ ان میں اس وقت ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے چیمپئن موجود ہیں، کسی اور بات کی طرف اشارہ کرتا ہے٬ ایسے وقت میں جبکہ پاکستان میں باکسنگ چیمپئن شپ میں ہندوستانی باکسر حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان سے تجارتی اور ثقافتی روابط بڑھانے کی بات ہوتی ہے۔ پاکستان کی مارکیٹ میں بھارتی فلموں کی نمائش سینما ہال میں کی جارہی ہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ کیوں یہ برتاﺅ کیا گیا۔ آئی پی ایل بورڈ کو اس کا جواب دینا چاہئے۔ پاکستانی کھلاڑی سہیل تنویر جو آئی پی ایل فرینچائز راجستھان رائلز کے لیے پہلے سیزن میں انتہائی کامیاب کھلاڑی ثابت ہوئے تھے، ان کے لیے جب راجستھان رائلز نے دوبارہ بولی نہیں لگائی تو فرینچائز کی حصہ دار اداکارہ شلپا شیٹی نے میڈیا کے سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہمیں نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں کو اپنی ٹیم میں شامل کرنا تھا اور کسے لینا ہے کسے نہیں اس کے لیے ہم اپنے کپتان کے مشورے کے ساتھ کام کر رہے ہیں، اگر کوئی کھیلنے کے لیے وقت پر نہیں مل سکتا تو پھر اس کے لیے بولی کیوں لگائی جائے‘۔۔ فرینچائزرز اور مودی نے پاکستانی کھلاڑیوں کو نہ لیے جانے کے لیے جو جواز پیش کیا ہے وہ انتہائی بودا ہے۔ اگر ایسی بات تھی تو پہلے ہی ان کھلاڑیوں کے نام فہرست میں شامل ہی نہ کئے کرکٹ ایسا ذریعہ ہے جو دونوں ممالک کے درمیان ایک بار پھر دوستی اور بھائی چارگی پیدا کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو سکتا تھا لیکن اب اس کے ذریعہ ہی ایک مرتبہ پھر شک و شبہ کا بیج بو دیا گیا۔ کرن مورے مانتے ہیں کہ سپورٹس کو سیاست سے بالاتر ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق ایک ایسے وقت میں جبکہ دونوں ممالک کے حالات کشیدہ ہیں، پاکستانی کھلاڑیوں کو ہندوستان میں کھیلنے کا موقع مل رہا تھا اور انہیں جان بوجھ کر کھیلنے کا چانس نہیں دیا گیا۔ مورے کہتے ہیں کہ یہ دو ممالک کے کھلاڑیوں کا معاملہ ہے اس لیے اس بات کو کھل کر سامنے آنا چاہیے کہ اصل وجہ کیا ہے اور مودی کو پاکستانی کرکٹ بورڈ کو جواب دینا چاہئے۔ قومی اسمبلی میں اس معاملے پر لے دے شروع ہوچکی ہے۔ پاکستان کے پارلیمانی وفد نے بھارت کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ ن لیگ نے بھارتی فلموں کی سینماﺅں میں نمائش بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے، یہ پاکستان کے کھیل کے شیدائیوں کی آواز ہے۔ امن کی آشا کی مالا جپنے والوں کی ابھی آنکھیں کھل جانی چاہئے کہ بھارت کو اصل روپ کیا ہے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 418800 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More