آج کل یہ ایک لفظ ہے جس کا
استعمال بہت عام ہوگیا ہے ، اور کچھ رواج سا بن گیا ہے کہ جب بھی کسی کو
کوئی پریشانی ہوتی ہے، یاکوئی بات بارخاطر ہوجاتی ہے ، یاماحول ناگوار
ہوجاتا ہے۔ ایسے میں ڈاکٹروں کے پاس جائیں تو ڈاکٹرکا جواب ہوتا ہے کہ بس
تھوڑے ڈپریشن DEPRESSIONکی وجہ سے آپ کا بلڈ پریشر ہائی ہو گیا ہے۔ کسی کو
ہارٹ اٹیک ہو …… وجہ…… ڈپریشن گھر میں یا آفس میں کوئی سر پکڑے بیٹھا ہو……وجہ
……پوچھیں۔
کچھ نہیں ……بس ذرا سا ڈپریشن ہے۔
دراصل اس حالیہ زمانہ کے لوگ زیادہ ڈپریشن میں نہیں ،لیکن وہ خود کو زیادہ
ڈپریشن میں سمجھتے ضرور ہیں۔ فی زمانہ ڈپریشن کا لفظ بذات خود ایک روگ بن
گیا ہے۔ جس سے کسی فرد کو فرار نہیں۔ سب سے پہلے تو یہ پتا چلانا مشکل ہے
کہ ڈپریشن کیوں اور کیسے ہوتا ہے۔ آج سے چند عشرے پہلے بھی لوگ بیمار پڑتے
تھے۔ لیکن اس زمانے میں ڈپریشن کی اصطلاح اتنی عام نہیں تھی۔ دراصل! ڈپریشن
ایک جسمانی کیفیت کانام ہے جو مخصوص حالات کے تحت پیدا ہوتی ہے۔ چونکہ
دماغی و اعصابی اعتبار سے انسان تمام مخلوقات میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ
ہے۔ اسلئے اس میں جذبات کی کیفیات اور جذباتی تلاطم زیادہ ہوتا ہے۔ جس کو
وہ برداشت بھی کرتا ہے۔ دیگر جانداروں کی طرح فوراً حملہ نہیں کر بیٹھتا۔
یہی کیفیت جس میں مصیبت کو برداشت کرنا پڑے ڈپریشنDEPRESSIONکہلاتا
ہے۔ڈپریشن کے مختلف اسباب ہوسکتے ہیں۔ موسم کی سختی سے لے کر بچوں کی
بیماری تک ،اسباب خورد نوش کی کمیا بی سے لیکر شریک حیات کی سرگرانی تک۔
لوگ تیز رفتار اور تن آسان زندگی کے عادی ہو گئے ہیں، اور اس کے علاوہ
ہمارے اپنے تضادات ہیں، جو ہمیں سخت ڈپریشن میں مبتلا رکھتے ہیں۔ ڈپریشن کے
اثرات ہر شخص کے مزاج و پس منظر کے اعتبار سے مختلف ہوتے ہیں۔ اور ان سے
تحفظ کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہرشخص اپنے مزاج کی ساخت استطاعت اور حالات کے
لحاظ سے زندگی گذارنے کے لئے اپنا لائحۂ عمل تجویز کرے۔ اگر آپ خاتون خانہ
ہیں اور اپنے سسرال والوں سے علیحدہ نیو کلیر فیملی کی ممبر ہیں تو صبح بہ
یک وقت کتنے ہی کام اکٹھے آپ کو کرنے پڑجاتے ہیں ،جلدی بیدا ر ہونا ، بچوں
کو اسکول کے لئے تیار کرنا ، شوہرنا مدار کے لئے چائے ناشتہ وغیرہ ،پھر ان
کے جانے کے بعد گھر میں ہر طرف بکھرا سامان ، کچن میں گندے برتنوں کا ڈھیر
،اور یہ فکر کہ دوپہر کے کھانے میں کیاپکائیں ، یہ سب امور دل و دماغ میں
ایک کچھڑی پکا کر آپ کو شدید دباؤمیں مبتلا کر سکتے ہیں یہ ایک دن کا نہیں
بلکہ روزروز کا مسئلہ ہے۔ اسی طرح اگر آپ مرد ہیں توآفس میں آپ کی ٹیبل پر
رکھی ہوئی فائلوں کا انبار اور گاہے بگاہے با س(BOSS)کی جا بے جا ڈانٹ
پھٹکار آ پ کو یقینی ڈپریشن کا مریض بنا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی کم آمدنی
، زیادہ اخراجات ، بچوں کی تعلیم و تر بیت ، بیماریاں ، خاندانی جھگڑے ،
ایسے لاتعداد امور ہیں جو آپ کو ڈپریشن میں مبتلا کرنے کے لئے کافی ہیں۔
ڈپریشن کو کبھی معمولی نہیں سمجھنا چاہئے ، کیوں کہ اس مرض میں ذہن مزاج ،بدن
،عادات واطوار،رویہ سب متاثر ہوتے ہیں۔نیند میں کمی ، تھکن کمزوری ، بے
چینی ،یادداشت میں خلل ،فیصلے کر نے میں دشواری ،خوردو نوش کی طرف کم توجہ
،بے ربط خیالات کی آمد ، خصوصاً بلند فشار خون ،امراض قلب ، خلل اعصاب،
السر معدہ ، یہ سب ڈپریشن کے زیر اثر رونما ہوسکتے ہیں، اور بعض اوقات ہارٹ
اٹیک اور خود کشی کا سبب بن جاتے ہیں۔ بحرحال !ڈپریشن ،DEPRESSION،ایک زندہ
حقیقت ہے۔ اس سے عہدہ بر آ ہونے کا طریقہ یہ نہیں کہ اس سے آنکھیں بند کرلی
جائیں ،بلکہ اس سے نمٹنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ڈپریشن کی آنکھوں میں
آنکھیں ڈال کر اس سے نبرد آزمائی کی جائے۔ اس بیماری میں مبتلا لوگوں کی
وسیع پیمانے پر تحقیق و تفتیش کی گئی ہے۔ہر طبقہ خیال اور شعبہ زندگی کے
لوگوں کا تفصیلی معائنہ کیا گیا۔ وہ سب کے سب کسی اندرونی بیماری میں مبتلا
نہیں تھے۔ بلکہ احساس تنہائی ، کسی پریشانی ، غصہ ، جھنجھلا ہٹ ،ہیجان،
داخل کشمکش یا زندگی کی سختی کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار تھے۔ اس تکلیف میں
مردوں سے زیادہ خواتین مبتلا ہوتی ہیں،عمر رسیدہ لوگوں سے زیادہ جوان العمر
،ان پڑھ لوگوں سے زیادہ تعلیم یافتہ۔دست کاروں سے زیادہ دماغی کام کرنے
والے۔ ڈپریشن میں مبتلا لوگ زیادہ تر ایک خاص شخصیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یعنی
فطرتاًحساس ، باریک بین ، بے حد محتاط ، جذئیا ت کا از حد خیال رکھنے والے۔
ڈپریشن ایک ایسا روگ ہے جسے ہم جڑسے تو ختم نہیں کر سکتے،لیکن مختلف ذرائع
اور طریقوں سے اس کو کم ضرور کر سکتے ہیں۔ا س لئے جب بھی آ پ کو محسوس ہو
کہ ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں تو فوراً کسی ماہر معالج سے رجوع کرنا چاہئے
، اور اس کے مشورے پر عمل کرنا چاہئے ،تا کہ آپ فوری طو رپر ڈپریشن کا
تدارک کر سکیں۔ ڈپریشن دور کرنے والی دواؤں اور علاج سے 80فیصد افراد کو
فائدہ ہوتا ہے۔ آج کل متعدد دافع ڈپریشن اوربحالی مزاجی ادو یہ دستیاب
ہیں۔لیکن سب سے پہلے تو ڈپریشن کا سب سے بہترین حل یہ ہے کہ آپ اپنے دل و
دماغ کو ٹھنڈا رکھیں۔ خود بھی خوش وخرم رہیں۔ اور اپنے اردگرد والے لوگوں
اور خاندان والوں کو بھی خوش وخرم رکھیں۔ آپ کے دوست احباب بھی ڈپریشن کے
سد باب اور ازالے کے لئے ضروری ہیں۔ رشتہ داروں دوستوں کی اعانت اور مثبت
رویہ ہوتو نہایت صحت افزا اثر ہوتا ہے۔ آج کل ڈپریشن ایک بڑی وجہ ہمارے آپس
ہمیں رفقاء اور اقربا ء کے درمیان کمیونیکیشن گیپ [Communication Gap]ہے۔
جس کی وجہ سے لوگ اندر ہی اندر الجھ کر زندگی گذارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
اس لئے کوشش کر کے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ مل جل کر زندگی
گذارنے کے لئے وقت نکالیں۔ قرآن الکریم میں سورۃ النسا ء کی آیت نمبر 36میں
اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں۔او ر اﷲ کی عبادت کرو ، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک
نہ بناؤ ، والدین سے اچھا سلوک کرو ، نیز قریبی رشتہ داروں سے۔ یتیموں ،
مسکینوں، رشتہ داروں ، ہمسایوں ، اور اجنبی ہمسایوں ، اپنے ہم نشین اور
مسافر ، ان سب سے اچھا سلوک کر و۔(القرآن) |