حادثات

روزانہ کی بنیادوں پر ٹریفک حادثات پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میںجاری ہیں اور ان میں شہری جنکی عمروں کا اندازہ لگانا مشکل ہے،جان کی بازی ہار رہے ہیں،٧ سات فروری زیادہ دور نہیں گئی جب بس حا دثے میں سکھر میں میاں بیوی اور ان کے تین بچے جان بحق ہوئے،ہمیشہ کی طرح لاشوں کو ابتدائی کاروائی کے بعد ان کےآبائی علاقے منتقل کیا گیا ،پھر کفن دفن کے بعد آبائی قبرستان میں اشکبار آنکھوں کے ساتھ،جن میں ان کے خاندان کےلوگوں کی(ہاں سیاسی حکمرانوں کی نہیں)آنکھیں شامل تھیں،بلاخر سپردے خاک کردیا گیا ....حادثے کی وجہ آئل ٹینکر سے بس کی ٹکر تھا..جب کہ جان بحق ہونے والا ایک پروفیسر تھا،جی ہاں ایک پروفیسر،،،،شکر ہے شناخت ہوگئی لیکن کہاں؟کراچی میں،،.یہیں سے کچھ سوال جنم لیتے آئل ٹینکر کی ٹکر کون سے روٹ پر ہوئی ؟کیا اسے روٹ پرمٹ حاصل تھا؟کیا ڈرائیور نے نشہ تو نہیں کر رکھا تھا؟کیا بعد میں اس کی رپورٹ درج کی گئی ؟آگرچھ محکمہ ٹرانسپورٹ حکومت سندہ نے تمام ٹرانسپورٹرز ،بس مالکان،کوچ مالکان کو مطلع کر رکھا ہے کہ موٹر وہیکلیس رولز َُ١٩٦٥ کی دعفا ت ٣٩،٤٤،١٣،١٩٤،٢٠٣کی ہدایت پر عمل کیا جائے ،جن میں ایمرجنسی دروازوں کی تنصیب، دروازوں کے سامنے لگی سیٹوں کو ہٹانا آگ بجھانے والے آلات کو لگانا،فرسیٹ ایڈ باکس کی موجودگی، روٹ پرمٹ کی تجدید ،فٹنیس سرٹیفکیٹ،ڈرائیور حضرات کا ڈرائیونگ لائسنس کا ا حصول، رولز پر عمل کرنا شامل ہے.. لیکن اسی کوئی صورتحال نظر نہیں آرہی جو انسانی جانووں کے ضیعا کا سبب بن رہی ہیں اربابِ اقتدار سے اس جانب توجہ دلا نے کی اپیل ہے کہ خدارا آنکھیں کھولیں-
 
Sumaira Qureshi
About the Author: Sumaira Qureshi Read More Articles by Sumaira Qureshi: 11 Articles with 7402 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.