شجاعت اور بہادری کی ایک داستان

دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو اپنے ملک اور قوم کے بارے میں سوچتے ہیں۔ ایسے لوگ کسی نفع نقصان سے بالاتر ہوکر ایسے کارنامے انجام دیتے ہیں، جن سے ان کا نام ہمیشہ روشن رہتا ہے۔ ایسے لوگ اپنے ملک اور قوم کے بارے میں ایسے فیصلے کرتے ہیں جو ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔ قائد اعظم، لیاقت علی خان، مولانا محمد علی جوہر، مولانا حسرت موہانی، سرسید احمد خان، علامہ اقبال، ایسے بے لوث رہنما تھے۔ جنہوں نے اس قوم لئے سوچا اور طویل جدوجہد کی۔ ایک آزاد وطن کے حصول کے لئے ہزاروں ایسے گمنام مجاہد بھی ہیں جنہوں نے اس ملک پر اپنا تن من دھن وار دیا۔ آج بھی ایسے لوگ ہیں۔ جو اس ملک کی بقا، سالمیت پر دل وجان سے قربانی دینے کا عزم رکھتے ہیں۔ یہی لوگ کسی ملک اور قوم کا اصل سرمایہ ہیں۔ دنیا میں ایسی مثالوں کی کمی نہیں ہے۔ آج سے تیس سال قبل پورے اٹلی میں مافیا کا طوطی بول رہا تھا۔ وہ منشیات فروشی، سیاسی کرپشن پے آف، کک بیکس بھٹہ، منی لانڈرنگ غرض ہر جرم میں ملوث تھی۔ چونکہ سیاستدانوں کا ایک بڑا طبقہ بھی اس سے منسلک تھا لہٰذا مافیا پھلتی پھولتی رہی۔ خاص طور پر سسلی اور روم کے علاقے اس کا گڑھ بن گئے۔ اس وقت اٹلی میں ایک قانوں داں اٹھا اور اس نے اپنی قوم کو اس ناسور سے نجات دلانے کا تہیہ کیا۔ وہاں عدلیہ تھی جس نے اپنی ذمہ داری کو محسوس کیا۔ 1980ء کے بعد عدلیہ کے تفتیشی جج مافیا کے کرتوتوں اور سرگرمیوں سے پردہ اٹھانے لگے۔ ان میں دلیراور ذہین فالکون پیش پیش تھے۔ وہ ایک تفتیشی جج تھے۔ انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مافیا کے خلاف چھان بین کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ بھیس بدل کر عام لوگوں سے ملے اور مافیا کے ارکان و آقاﺅں سے متعلق مفید معلومات حاصل کیں۔ اس دوران مافیا نے شک کی بنیاد پر کئی سپاہی مار ڈالے۔ جج بھی ان کا نشانہ بنے۔ یوں اب مافیا کے خلاف جنگ عدالتی ہی نہیں معاشرتی جنگ کا بھی آغاز ہوا۔

فالکون کا یہ کارنامہ ہے کہ انہوں نے تفتیش سے ثابت کر دیا، مافیا کوئی چھوٹی تنظیم نہیں اس کے سرے بہت دور تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اس وقت اٹلی میں سب مافیا کی دہشت کا شکار تھے۔ یہ سمجھا جاتا تھا کہ قانون کے ہاتھ کتنے ہی لمبے ہوں، وہ مافیا کرتا دھرتاﺅں تک نہیں پہنچ سکتے مگر فالکون نے پر نظریہ باطل کر ڈالا۔ انہوں نے اٹلی میں ”اینٹی مافیا پول“ بنانے میں نمایاں حصہ لیا۔ اس سرکاری گروہ میں مافیا کے خلاف سرگرم عمل اٹلی بھر کے جج شامل تھے۔ یہ گروپ بنانے کا مقصد یہ تھا کہ کوئی ایک جج اگر مافیا کا نشانہ بن جائے۔ تو دوسرے جج ان کا مشن لے چلیں۔ تمام جج اپنی حاصل کردہ معلومات ایک دوسرے کو بتاتے تھے تاکہ تفتیش میں آسانی ہو سکے۔ اطالوی ججوں کی شبانہ روز محنت و چھان بین کا نتیجہ یہ نکلا کہ 1986ءمیں مافیا کے چار ہزار تہتر ارکان ایک وسیع مہم کے دوران گرفتار کر لیے گئے۔ ان میں سے 360 پر مقدمہ چلا جو ”میکسی مقدمہ“ کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ مقدمہ 10 فروری 1986ءسے 16 دسمبر 1987ءتک جاری رہا۔ بیشتر ملزموں کو کڑی سزائیں دی گئیں۔ ان میں مافیا کے سرکردہ باس میخائیل گریکو اور سلاد اتوار رینا شامل تھے۔ اس مقدمے کو بین الاقوامی شہرت ملی۔ اس مقدمہ کی خصوصیت یہ تھی کہ پہلی بار مافیا کے ایک سرگرم رکن، ٹوما سوبوسکیٹا نے سرکاری گواہ بنتے ہوئے یہ بتایا کہ مافیا کی تنظیم کیونکر کام کرتی ہے۔ ٹوماسو نے اپنی پر اسرار تنظیم کے خفیہ راز فالکون کے سامنے ہی افشا کیے۔ اس کا کہنا تھا ”بقیہ جج میرے ساتھ بہت مناسب سلوک کرتے ہیں لیکن فالکون نے میرا احترام کیا اور مجھے بھی انسان سمجھا۔ “ ٹوماسو سے حاصل کردہ معلومات اٹلی ہی نہیں امریکہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں بھی جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کا سبب بن گئی۔ مافیا کے ٹکر لینے کے باعث ظاہر ہے، فالکون زندگی خطرات میں گھر گئی۔ حفاظت کیلئے حکومت نے انہیں سپاہی فراہم کر دئیے۔ میکسی مقدمے کے بعد وہ مافیا کا نشانہ نمبر ایک بن گئے۔ آئے دن انہیں قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں مگر فالکون پوری جرات سے مافیا کے خلاف سرگرم عمل رہے۔

آخری برسوں میں سرکاری افسر اور سیاست دان فالکون کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے لگے جن کے مافیا سے روابطہ تھے۔ مگر انہیں اطالوی عوام کی بھر پور حمایت حاصل تھی ۔ فالکون اب خصوصاً سسلی میں عوام کے ہیرو بن چکے تھے۔ آخر مافیا کی سازشیں رنگ لائیں اور وہ گیووانی فالکون کو راہ سے ہٹانے میں کامیاب ہو گئے۔ 23 مئی 1992ء کو فالکون بیوی اور تین محافظوں کے ساتھ روم جانے کیلئے پالیمرمو ہوائی اڈے سے روانہ ہوئے۔ راستے میں ایک تنگ جگہ مافیا کے کارندوں نے 350 کلو دھماکہ خیز مواد سرنگیں کھود کر بچھا دیا۔ جیسے ہی فالکون کا قافلہ وہاں پہنچا دھماکہ کر دیا گیا۔ کاروں میں بیٹھے سبھی مسافر ہلاک ہو گئے اور سڑک میں کئی فٹ چوڑا اور گہرا گڑھا بن گیا۔ یوں ملک کو جرائم سے پاک کرنے کی مہم میں ایک جج نے اپنی اور اپنے خاندان کی جان قربان کر دی۔ فالکون کے بعد یہ مشن ان کے دوستوں نے جاری رکھا۔ ان کے قریبی دوست پاﺅلو بورسلینو تھے۔ وہ فالکون کے آبائی محلے سے تعلق رکھنے کے علاوہ تفتشی جج بھی تھے۔ ان دونوں دوستوں نے مافیا کے کرتوت طشت ازبام کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ صرف دو ماہ بعد 14 جولائی کو بورسلینو کی کار بھی بم دھماکے سے اڑا دی گئی۔ اس حملے میں پانچ سپاہی بھی ہلاک ہوئے۔ فالکون اور بورسلینو کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آج اٹلی کا پالیمر مو ہوائی اڈا ان کے ناموں سے منسوب ہے۔ اٹلی میں انہیں قومی ہیرو سمجھا جاتا ہے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 408972 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More