جعلی علم دردِ سر

آج کل ایک طرف کچھ حضرات کی مدارس و علماء پر تنقید، دوسری طرف اسلام اور ریاست پر تحقیق نے جہان جمود میں ارتعاش پیدا کیا ہے، وہاں بعضوں کو بلاوجہ غضبناک کیاہے ،حالاںکہ یہ تو صداۓ عام ہے یا ران نکتہ داں کے لۓ ،آپ اسے درد سر کیوں سمجھتے ہیں، دلیل ومنطق کے آپ باکمال شہ سوارہیں،تومیدان میں آ‌ئیں ،اس لۓ کہ ہمارے ـ جہاں پاکستان ـ کی طرح قلم کا بھی ایک جہاں ہے ، جہان انسان، جہان ملائکہ، جہان دنیا اورجہان بالا وغیرہ ۔۔۔۔۔ کی طرح ایک جہان دگر ،اس جہاں میں بھی افراد واقوام ہیں وہ مرتے جیتے ہیں، ان کی طفولیت ہوتی ہے، توکہیں شباب اوربڑھاپاہوتاہے،زوروکمزوری ہوتی ہے، تو سیادت اورچاکری کا بھی چکر ہوتاہے ، بالکل جیسے عالم اجسام میں یہ سب کچھ ہوتاہے،ایساہی عالم اقلام بھی ہے۔

اور پھردنیا میں بڑے بڑےعالم، عاقل، طبیب،فلسفی،حکمران، مفکر،مجتہد، مجدد، پہلوان اور مختلف میدانوں اور بے شمارفنون کے ماہرین آۓ اور گۓ، مگر ہم فقط ان ہی سےواقفیت و آگہی حاصل کرسکتےہیں، جن کی زندگی کو قلم وقرطاس نے ضبط کیا،بالفاظ دیگر جو اپنی خود نوشت کے ضمن میں اوریاپھرتاریخ کے دامن میں محفوظ ہیں ۔

ایک باشعور وبا‍ذوق صاحب علم وصاحب مطالعہ آدمی کا اسی لۓ قلم وقرطاس سے تعلق ناگزیر ہوتاہے اوروہ کسی صورت اس سے مستغنی نہیں ہوسکتاکہ اس تعلق سے وہ حیات جاوداں حاصل کرسکتاہے، بصورت دیگر وہ زندہ ہونے کے باوجود ٭موت٭سے دوچارہوجا‏‏ئیگا، خصوصا جب اس کا ایک نظریاتی پس منظر اورفکری تشخص بھی ہو،پھرتووہ اپنی شخصیت سے زیادہ اپنے قیمتی اثاثے،اپنے مشن اورکاز،اپنی چیدہ وچنیدہ معلومات،مشاہدات وتاثرات،جذبات واحساسات،افکاروخیالات حتی کہ امتیازات وتفردات کوانسانیت کی آنے والی نسلوں کی امانت سمجھ کراسے محفوظ کرنے کےلۓ فکر مند ہوتاہے اور قدرت کے آفاقی نظام کے بمقتضا ایسا ہی ہونا بھی چاہیۓ،اسی قانون قدرت اور انسانی جبلت کی طفیل آج ہم اگلوں کے لا محدود وانمول علمی،تاریـخ،فنی اور ثقافتی ورثے اور اثاثے سے تسکین ذوق کاساماں پاتے ہیں، اسی کی بنیاد پر ہردور میں انسانیت کی تعمیروتشکیل جدید ہورہی ہے اور ہوتی رہے گی، اسی کے ضمن میں پھر شخصیات واقوام اور تہذیبوں کی تاریخ مرور ایام اور ظہور حوادث سے عبارت ہے،ہر ہزاریہ،ہرصدی ہردھائی،ماہ وسال،شب وروز بلکہ ہرگھڑی ایک تاریخ ہے اور اسے ہر صاحب نظر اپنی نگاہ سے دیکھ اور محسوس کررہاہے،انہی اصحاب کے ذوق نظر سے ایک اقلیم دانش تشکیل پارہاہوتاہے،دنیامیں جب بھی کوئی بڑا انقلاب آیاہے،چاہے وہ مادی واقتصادی بنیادوں پرہو یا مذہبی وسیاسی نظریات کی بنیادوں پر،اس کے پیچھے کچھ قوتیں کارفارماہوتی ہیں،جن میں تحریر بنیادی اور اساسی حیثیت رکھتی ہے، اس لۓ تحریر اور کتابت کے ذریعے لوگوں کی ذہنی قدریں استوار ہوتی ہے،یہ کام ‍زبان سے بھی لیا جاسکتاہے،لیکن تحریرکااثراتناہی دیرپاہوتاہےجتنی کہ خود تحریرہے۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لۓ قرآن کریم اپنی نگرانی میں لکھوایا اوراپنی احادیث صرف اس لۓ‎ نہیں تحریر کروائی کہ متن وشرح میں کل کلاں خلط مبحث نہ ہو- دین اسلام میں قلم،تحریراورکتابت کو نمایاں مقام ومرتبہ حاصل ہے ،سورۂ قلم کی ابتدا‎‎ئی آیات سے اس کی اہمیت معلوم ہوسکتی ہے،حضرت معاذبن جبل کی ایک روایت ہے،جس میں علماءکی سیاہی کو خون شہداء کے مساوی ٹھرایاگیاہے، عظیم مجاہد عبداللہ عزام رقمطرازہیں : " التاريخ يسطرسطوره بمدادالعلماء ودماءالشہداء " : کہ تاریخ کی سطریں علماء کی سیاہی اور شہداء کے لہو سے لکھی جاتی ہیں۔

لیکن قلم کی سیاہی کاصحیح استعمال نہ ہو،تواس سے معاشرے کا فساد بھی ظاہروباہرہے،ادیب ولکھاری حضرات کا معاشرے اور سوسائٹی کی اصلاح اور افساد میں بڑاہاٹھ ہوتاہے اور قلمکار کی تحریراس کی ‍‍‌ذہنی سطح کی عکاس ہواکرتی ہے،جونظروفکر صفحۂ قرطاس پروہ منتقل کرتاہے اسکو پڑھ کر قاری۔خواہی نہ خواہی۔ لینے لگتاہے،ابتداء اسلام سے علماء امت نے اسلام کی ترویج واشاعت،عقا‏ئد صحیحہ کی نشر واشاعت اور عوام الناس کے رشدوہدایت میں تقریر کے ساتھ ساتھ تحریرکو بھی ایک قسم کی عبادت سمجھ کر برو‎ۓ‎ کارلایاہے،موجودہ حالات میں اس کی اہمیت پہلے سے بڑھ گ‏ئی ہے ،اس لئے کہ معاشرے کے فساداور نوجوان نسل کو بے راہ روی کا شکار بنانے کے لئے اہل باطل اس میدان میں بے شمار ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں ،فحش لٹریچر کا طوفان ہے جوروز بروزبڑھتااور زور پکڑتاجارہاہے،اس لئے علماء کی ‍ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تقریر کے ساتھ ساتھ تحریر میں مہارت حاصل کرے،تاکہ امت مرحومہ کے رشدوہدایت کا سامان پیداکریں۔

کیونکہ تحریر وتقریر میں کم مائیگی ،عربی استعداد سے شد بد کے فقدان کے باوجود کچھ لوگ حرفت و پیشے کے طور پر لکھاری بنتے ہیں،ایسے میں اصحاب استعداد اور رسوخ فی العلم والے کاکیاکردار ہوناچاہیئے ؟ دیکھئے،علامہ بنوری کیا فرمارہے ہیں :
امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس پر اجماع ہے کہ جو حکم شرعی قرآن وحدیث میں واضح طور پر آگیاہے نہ اس میں اجتہاد کی گنجائش ہے نہ اس کی مخالفت کا امکان،اجتہاد کا دائرہ وہ حوادث وواقعات ہیں جہاں کتاب وسنت خاموش ہوں،جوجدید مسائل پیش آئیں، ان میں قرآن وسنت نے اجتہاد کی نہ صرف اجازت دی ہے بلکہ اس کا حکم دیاہے ، ان مسائل میں اجتہاد کا دروازہ قیامت تک کھلارہے گا ،ان مسائل میں اجتہاد کو بند کرنا اسلام کو بدنام کرناہے،البتہ اجتہاد کے لئے " اہلیت اجتہاد " کی ضرورت ہوگی ، اس کے لئے کوئی وجہ جواز نہیں کہ جوشخص اجتہاد کا اہل نہ ہو وہ بھی اجتہاد کرے۔۔۔۔۔۔۔

افسوس کہ ہم ایک ایسے دور سے گزررہے ہیں جس میں ارباب علم اپنے علمی تقاضوں کو نہیں پورا کررہے ہیں اور ارباب جہل علمی مسائل میں دخل دے رہے ہیں،ہرصاحب قلم کوصاحب علم بننے کا دعوی ہے، کتابوں کے تراجم نے اس فتنے کو اور وسعت دی ہے ،اردو تراجم جہاں ایک اصلاحی مفید خدمت انجام دے سکتے تھے، افسوس کہ عصر حاضر میں " واثمهما أكبر من نفعهما " کا مصداق بننے جارہے ہیں،جن کا ضررونقصان،فائدہ ونفع سے کہیں بڑھ گیاہے، دور حاضر جہاں مختلف اندھے فتنوں کی آماجگاہ ہے ، وہاں قلم کا فتنہ شاید سب سے سبقت لے جارہا ہے ، علمی میدان ان حضرات کا نہ صرف بہت محدود اورتنگ ہے، بلکہ ہے ہی نہیں۔

عربی زبان ادب سے بے خبری کے عالم میں اردو کے کچھ سطحی معلومات حاصل کرکے ہر شخص دور حاضر کا مجتہد بنتاجارہاہے،اور " أعجاب كل ذي رأي برأيه " کہ ہرشخص کو اپنی رائے پسند ہے،اس فتنے نے مزید " کریلا اور پھر نیم چڑھا " والی مثل صادق کردی ہے ۔

اور ناشرین نے محض تجارتی مصالح کے خیال سے سستے داموں عالم نما جاہلوں سے تراجم کراکرفتنوں اور بڑھادیاہے،غرض کہ فتنوں کا دور ہے،ہرطرح کے فتنے اور ہرطرف سے فتنے ہی فتنے آتے ہیں، ان فتنوں کے سدباب کے لئے مستقل اور بڑے پیمانے پر سرکاری ونجی اداروں کی ضرورت ہے، جن کا اساسی مقصود صرف یہی ہوکہ ان تراجم وافکار جدیدہ کا جائزہ لیاجائے اور اخبارات میں شائع ہونے والے مقالات کی نگرانی ہو، تاکہ ارباب جرائدکا مقصد محض تجارت اور ارباب قلم کا مقصد محض شہرت یا کچھ مادیت نہ ہو"۔
اگر "سرعام " جیسی ٹیمیں اجناس میں ملاوٹ والوں کا پیچھاکرسکتی ہیں،نیز جعلی عاملوں کا بھانڈا پھوڑا جاسکتاہے ، تو جعلی عالموں کا کیوں نہیں ؟؟
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 878048 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More