حرام حلال اور مسلمان
(Mir Afsar Aman, Karachi)
بھلا ہو وزارت سائنس کا کہ اُس
نے ہمت کر کے پاکستانیوں کو مطلع کیا کہ بیرون ممالک سے منگوائی گئی ۲۳ ؍
حرام اشیاء پاکستان میں فروخت کی جا رہیں ہیں۔جس میں چپس، دہی،پیزا کنور
چکن،سلیما سوپ،کپ اے سوپ،ٹیلپ چکن، جمی پیزا،فروٹ کاکٹل اور چکن شامل
ہیں۔یہ اشیاء ہالینڈ،اسپین،امریکا،فرانس،ڈنمارک اورایک مسلمان ملک انڈنیشیا
سے منگوائی جا رہی ہیں۔ ان حرام اشیاء کو پاکستان میں عام کرنے کے لیے
کروڑوں روپوں کی اشتہاری مہم چلائی جاتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح مسلمانوں کے
ایمان کو خراب کیا جائے۔ اگر ہم پاکستانی حکومتوں کی طرف سے اﷲ کے احکامات
کی نفی کی بات کریں تو کچھ اس طرح ہے کہ نواز شریف کی حکومت کے دور میں جس
وقت ایٹم بم کا تجربہ کیا گیا تھا تو مغرب نے پاکستان پر اقتصادی پابندیاں
لگا دی تھیں۔ ہر قسم کی بیرونی امداد با کل بند تھی۔ جب پیپلز پارٹی کی
حکومت آئی اُس وقت پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کے نام سے مغرب نے
اربوں ڈالرز کی مدد کی تھی ۔اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے خاندانی منصوبہ
بندی کاانتظامی سیٹ اپ قائم کیا اس میں اپنے ورکرز بھرتی کئے تھے۔ فیلڈ میں
۳۰ ہزار کے لگ بھگ نوجوان لڑکیوں کو خاندانی منصوبہ بندی کی تربیت دے کر
شہروں شہر اور گاؤ ں گاؤں خاندانی منصوبہ کے طریقے سکھانے پر لگایا
تھا۔کروڑوں روپوں کی اشتہاری مہم بھی شروع کی گئی تھی۔ اﷲ کی طرف سے منع
گئے اس کام میں تمام پاکستانی حکومتیں شامل رہی ہیں۔ اب تو آگے بڑھ اسکولوں
میں بھی خاندانی منصوبہ بندی کے طریقے سکھانے کا انتظام ہے جس سے بے حیائی
عام ہو گئی ہے۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ مغرب نے فطرت سے لڑائی کی تھی اور
فطرت نے اس سے بدلہ لیا۔مغرب جس نے یہ طریقے اختیار کئے تھے تو ان کے ملکوں
کی آبادی میں ۶۰ فی صد سے زیادہ بوڑھے ہیں۔ ان کو اپنے ترقیاتی پروجیکٹس کے
لیے مجبور اً افرادی قوت باہر کے ملکوں سے منگوانی پڑی تھی جو اب ان کے لیے
درد سر بنی ہوئی ہے۔ اب تو مغرب کے کئی ملک واپس فطرت پر آ گئے ہیں اور
زیادہ بچے پیدا کرنے والوں کے لیے انعامات رکھے ہوئے ہیں۔ کیا جو تجربہ
مغرب میں ناکامیاب ہوا ہے وہ ہمارے حکمران اب مسلمان ملکوں میں رائج کر رہے
ہیں ۔ یہ کہاں کی دانشمندی ہے۔یاد رکھیں کوئی بھی معاشرہ کبھی بھی فطرت سے
لڑائی کر کے کامیاب نہیں ہو سکتا۔ کیا ہمارے حکمران نہیں جانتے کہ انسانیت
کو اﷲ تعالیٰ قرآن شریف میں کیااحکامات دیے ہیں ۔ ’’اور اپنی اولاد کو
مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو،ہم تمھیں بھی رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی دیں
گے‘‘(سورۃ الانعام ۱۵۱) اﷲ نے جب جاندار پیدا کئے تھے جن میں انسان بھی
شامل ہے، تو ان کی ضرورت اور زندہ رہنے کے لیے رزق کا انتظام پہلے سے ہی کر
دیاتھا۔ جب کہ مغرب نے دوسرے باطل نظریات کے ساتھ ساتھ یہ بھی نظریہ ایجاد
کیا تھا کہ انسانی پیدائش ،وسائل کی پیداو کے تناسب سے زیاد ہ بڑھتی ہے جو
دوسرے انسانی مغربی نظریات کی طرح یہ نظریہ بھی غلط ہے۔ حرام اشیاء کا یہ
تازہ انکشاف قومی اسمبلی کی وزارت سائنس کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ
ٹیکنالوجی نے کیا۔ قائمہ کمیٹی نے پاکستان میں حرام اشیاء کی فروخت پر
پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس حوالے سے ۲۶ فروری کو وفاقی اور
تمام صوبائی حکام کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ان حرام
ملاوٹ شدہ ایشاء کواسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی نے روکنے سے معذر ت کر
لی۔ ویسے اس کی تصدیق تو ان کی طرف سے آنی چاہیے کہ اس میں کیا رکاوٹ ہے کہ
وہ ان حرام اشیا کی فروخت پاکستانی مارکیٹ میں روک نہیں سکتی۔ کیا یہ بات
تو نہیں ہے کہ ان اشیاء کی امپورٹ کرنے والوں کے بڑے ہاتھ ہیں جن پر
اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ہاتھ نہیں ڈال سکتی۔ کیا ہمارے سیاستدانوں
کو قرآن کی واضح ہدایات نہیں معلوم۔ قرآن میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ’’اﷲ
کی طرف سے ا گر کوئی پابندی تم پر ہے تووہ یہ ہے کہ مردار نہ کھاؤ، خُون سے
اور سور کے گوشت سے پرہیز کرو، اور کوئی ایسی چیز نہ کھاؤ جس پر اﷲ کے سوا
کسی اور کا نام لیا گیا ہو‘‘(سوۃ البقرۃ ۱۷۳) کیا چپس کو خستہ ، مزیدار اور
کرارا بنانے کے لیے میں سور کی چربی استعمال نہیں کی جاتی ؟کیا مغرب کا
جہٹکے کاذبیح جائز ہے؟ ہمارے سیاست دانوں کو ایسی چیزوں کی کبھی بھی فکر
نہیں ہوتی کہ کیا حلال ہے کیا حرام ہے۔ہمارے ملک میں بس پیسے کی دوڑ لگی
ہوئی ہے۔دولت رکھنے والے امیر لوگوں نے ملک سے باہر پیسے رکھے ہوئے ہیں۔ ان
کے نزدیک حرام حلال کی کوئی قید نہیں ۔اخباری اطلاع کے مطابق باہر ملکوں،
امریکا،کینیڈا، برطانیہ اور بہت سے غیر مسلم ممالک حلال فوڈ اتھارٹی قائم
ہیں ۔جس کی سند پر اشیائے خورد نوش کو مارکیٹ میں لانے کا اجازت نامہ ملتا
ہے۔ اور ان حلال فوڈ اداروں پر آج تک کسی بھی ملک میں مسلمان کیمنٹی نے
احتراض نہیں کیا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں ایسی حلال فود اتھارٹی
نہیں بنی؟ قائمہ کمیٹی کو چاہیے کہ اس اتھارٹی کو فوراً قائم کروائے تاکہ
وہ پاکستان میں امپورٹ کی گئی کسی بھی حرام چیز کو فوراً بند کروا دے اور
عام مسلمانوں کو حلال اشیاء کے متعلق بروقت معلومات فراہم کرے- |
|