د یو یو ! جب میں اسطر ف آپ کو
مخا طب کر تا ہو ں تو آ پکو کو ئی با ت کھٹکتی نہیں آپ اس عزت کو ا پنا حق
سمجھتی ہیں مگر کیا آپ نے کسی عو رت کو مرد کے لیئے د یو تا ا ستعما ل کر
تے سنا ۔۔۔۔؟اسے آپ د یو تا کہیں تو وہ سمجھے گا کہ آپ اسے بنا ر ہی ہیں آپ
کے پاس دان کے لیئے کیا ہے ۔۔۔۔؟وہ د یو تا نہیں لیو تا ہے وہ حقوق کے لیئے
لڑا کر تا ہے لڑ تا ہے اور فتنہ فساد ا ٹھا تا ر ہتا ہے اس لیئے جب میں د
یکھتا ہو ں کہ ہما ری تر قی یا فتہ د یو یا ں بھگتی اور تیا گ کی ز ند گی
سے ا کتا کر لڑا ئی فساد اور ا ہنسا کی ز ند گی کی طر ف دوڑ رہی ہیں اور
سمجھ ر ہی ہیں کہ اسی میں سکھ ہے تو میں ا نھیں مبا رک با ت نہیں دے سکتا
۔۔۔۔۔۔
عو رت کو مرد کے بھیس میں مر دا نہ کا مو ں میں مشغو ل د یکھ کر مجھے اسی
طر ح د کھ ہو تا ہے جیسے مرد کو عورت کے روپ میں ز نا نہ کا م کر تے ہو ئے
د یکھ کر مجھے یقین ہے کہ ا یسے مردو ں کو آپ ا پنی محبت اور عقید ت کا
مستحق نہیں سمجھتیں اور میں آ پکو یقین د لا تا ہو ں ا یسی عو ر تیں بھی
مرد کی عقید ت و محبت کی مستحق نہیں بن سکتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ا نسا نی ا ر تقاء میں عو رت کے در جے کو مرد کے در جے سے بہتر سمجھتا
ہو ں اسی طر ح جیسے پر یم ، تیا گ اور بھگتی کو ا ہنسا اور شر و فساد سے
بہتر سمجھتا ہو ں اگر ہما ری د یو یا ں پیدا ئش اور پرورش کے پا ک مندر کو
چھو ڑ کر ا ہنسا اور لڑا ئی کے خون ر یز میدا ن میں آ نا چا ہتی ہیں تو اس
سے سما ج کا بھلا نہ ہو گا میں اس با رے میں مستقل ہو ں مرد نے ا پنے گھمنڈ
میں ا پنی شیطا نی شہرت کو ز یا دہ ا ہمیت دی ہے وہ ا پنے بھا ئی کا حق
چھین کر اور اسکا خون بہا کر سمجھنے لگا کہ اس نے بہت بڑ ی فتح پا ئی جن
بچو ں کو د یو یو ں نے ا پنے خون سے پیدا کیا اور پا لا ا نھیں بمو ں اور
مشین گنو ں اور ٹینکو ں کا شکار بنا کر وہ خود کو فا تح سمجھتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
د یو یو میں ان لو گو ں میں سے نہیں ہو ں جو کہتے ہیں کہ عورت اور مرد میں
مسا وی طا قت اور ر غبت ہے اور ان میں کو ئی اختلا ف نہیں ہے اس سے ز یا دہ
بھیا نک جھو ٹ کا میں خیا ل ہی نہیں کر سکتا یہ وہ جھو ٹ ہے جو پشت ہا پشت
کے حا صل کیئے ہو ئے تجر بے کو اسطر ح ڈ ھا نک لینا چا ہتا ہے جیسے با دل
کا ایک ٹکڑا سورج کو ڈ ھک لیتا ہے میں آ پکو آ گا ہ کئے د یتا ہو ں کہ آپ
اس جا ل میں نہ پھنسیں عو ر ت مرد سے ا تنی ہی بر تر ہے جتنی رو شنی تا ر
یکی سے ا نسا ن کے لیئے چھما د یا تیا گ اور ا ہنسا ز ند گی کے ا علی تر ین
معیار ہیں عورت اس معیار پر پہنچ چکی ہے مرد د ھر م اور رو حا نیت اور رشیو
ں کا سہا را لے کر اس معیا ر پر پہنچنے کے لیئے صد یو ں سے زور لگا ر ہا ہے
مگر اب تک کا میا ب نہیں ہو سکا میں کہتا ہو ں کہ اسکی سا ری رو حا نیت ایک
طر ف اور عورتو ں کا ایثار ایک طر ف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں آپ سے پو چھتا ہو ں کہ کیا با ز کو چڑ یو ں کا شکار کر تے د یکھ کر ہنس
کو یہ ز یب دے گا کہ وہ ما نسرور کی پر سکو ن فضا کو چھوڑ کر چڑ یو ں کا
شکار کر نے لگے اور اگر وہ شکا ری بن جا ئے تو کیا آپ اسے مبا رک باد د یں
گیں ۔۔۔؟ ہنس کے پا س ا تنی تیز چو نچ نہیں ہے ا تنے تیز چنگل نہین ہیں ا
تنی تیز آ نکھیں نہیں ہیں ا تنے تیز پر نہیں ہیں اور ا تنی تیز خون کی پیا
س نہیں ہے ان آ لا ت کو ا کٹھا کر نے میں صد یا ں لگ جا ئیں گیں پھر بھی و
ہ باز نہ بن سکے گا یا نہیں ا سمیں شک ہے ۔۔۔۔؟ مگر باز بنے یا نہ بنے وہ
ہنس نہ رہ جا ئے گا وہ ہنس جو مو تی چگتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! جا ری ہے |