ہماری شخصیت کا عکس

دنیا کو دیکھنے کے دو انداز ہوتے ہیں. ایک ہے منفی اندازفکر اور دوسرا مثبت اندازفکر. منفی نظریہ رکھنے والے ہر چیز میں اور ہر عمل میں برائی نکالتے ہیں. اس طرح کے لوگوں کو زندگی کے ہرشعبہ میں گندگی, برائی اور بےثباتی نظرآتی ہے. آپ کے اردگرد ایسے کئی لوگ مل جائیں گے جو اکثراوقات دوسروں کی برائیاں گنوانے پر سارا زور خرچ کرتے ملیں گے. دنیا کے ہرحصے میں اس طرح کے لوگ موجود ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان میں ان کی فیصد مقدار کافی زیادہ ہو گئی ہے. ان کی زندگیوں کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے اور وہ ہے ہرطرف مایوسیوں کو پھیلانا.... دوسری طرف ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو امید کی کرن کو مرنے نہیں دیتے. یہ لوگ مایوسیوں کے اندھیروں میں خورشید کی طرح روشن رہتے ہوئے نئے راستوں کا پتہ دیتے ہیں. انہیں ہر عمل کے پیچھے چھپے خیر کی جھلک نظر آتی ہے. آپ زندگی کے کسی بھی میدان میں چاہیں تو مایوسیوں اور برائیوں کے کانٹے چن لیں اور چاہیں تو وہیں سے اچھائیوں کے خوبصورت پھولوں سے جھولی بھرلیں . یہ سب آپ کی سوچ پر منحصر ہے.

دنیا کی ایسے کون سی چیز ہے جس پر اختلاف رائے نہیں. یہ اختلاف رائے دراصل اس چیزکی خصوصیات میں فرق کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ چیز تو ایک ہی ہے مگر اس کو دیکھنے والے انسانوں کی سوچوں میں فرق ہے. اس سوچ کے فرق نے اختلاف رائے پیدا کیا ہے. کچھ لوگوں کی نظر میں ایک چیز ایک خیال یا ایک شخصیت معتبر ہوتا ہے تو چند دوسروں کے خیال میں وہیں چیز, خیال یا شخصیت ناقابل اعتبار قرار پاتا ہے.... جہاں چند لوگوں کی سوچ مل جاتی ہے وہیں ایک گروہ , ایک قوم یا ایک مزہب جنم لیتا ہے. ایک انداز سے دنیا دیکھنے پر اتحاد اور یگانگت پیدا ہوتی ہے.

پاکستان بنانے والے لوگوں کو یاد کریں تو محسوس ہوتا ہے کہ کیسا کمال اتحاد اور یگانگت کا نمونہ تھے وہ لوگ. سب کے سب ایک پرچم تلے جمع ہوگئے سب کی ایک ہی آواز تھی. سب یہی چاہتے تھے کہ ہمیں پاکستان حاصل کرنا ہے اور پھر سب ایک ہی قیادت پر متفق ہوگئے. بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والے بہت سے بازیگر آہستہ آہستہ منظر سے غائب ہونے لگے اور پھر پاکستان کی منزل نزدیک آتی گئی... اور آخرکار وہ دن آن پہنچا جب پاکستان معرض وجود میں آگیا. اس مثال میں واضع ہے کہ پاکستان کا حصول صرف اور صرف مثبت سوچ کا نتیجہ تھا. مثبت سوچ کی مثالیں آپ کو اپنی زندگی کے حصار میں بھی مل جائیں گی.... انھیں تلاش کریں اور یاد رکھیں مثبت سوچ والے افراد اور مثبت سوچ والی قومیں ہی آگے بڑھتی ہیں. ایسے لوگوں کے حصار سے نکلیں جن کی ہر بات منفی اندازفکر کی غماز ہو. ایسے لوگ آپ کی سوچ کو بھی زنگ آلود بنا کر حوصلوں کو پست کرنے کا باعث بنتے ہیں. ایسے لوگ برائیوں کے خلاف عملی اقدامات کے بجائے احتجاج اور دھرنوں پر ہی اکتفاکرنا ہر مسئلے کا حل گردانتے ہیں.

آگے بڑھیں اور ہر کامیابی اور ہر ناکامی میں سے مثبت پہلوں کو دیکھنے کی عادت ڈالیں. اس سوچ کو اپنانے کے بعد آپ کی زندگی میں ظاہری تبدیلی آئے یا نہ آئے مگر اندرونی تبدیلی آپ پر اثرانداز ہونا شروع ہوجائےگی. دکھ تکلیف میں بھی ایک سرور محسوس ہوگا اور ہر لمحہ میں موجود خوشی کی مہک آپ کے دل و دماغ کو تروتازہ رکھے گی. ہر شخص میں برائیاں دیکھنے کی بجائے اس کی مجبوریوں کو دیکھنے لگیں گے تو برے لوگوں پر غصہ کرنے کے بجائے ان پر رحم کی نظر ڈالیں گے.

لمبی اور صحت مند زندگی کے راز افشاں کرنے والوں نے بتایا ہے کہ ہائی بلڈپریشر ایک بہت بڑا قاتل ہے جو خاموشی سے حملہ کرتا ہے اور ہمیں اندر سے کھوکھلہ کردیتا ہے. مثبت رویہ آپ کو اس موذی مرض سے بھی دور رکھتا ہے..... میرے عزیز ہموطنوں کے لئے یہ بہترین نسخہ ہے اسے اپنالیں. آپ کو وہی ملنے والا ہے جس کی آپ کو تلاش ہے. اور وہی نظر آئے گا جو آپ دیکھنا چاہتے ہیں.....خوش رہنا شروع کریں اچھی باتیوں سوچیں اور ہر معاملے میں اچھائی کو تلاش کریں.... اور باقی وقت پر چھوڑدیں کیونکہ وقت ہر مرض کی دوا ہے....
Saleem Awan
About the Author: Saleem Awan Read More Articles by Saleem Awan: 34 Articles with 54937 views I am a Software developer. Developing database solutions since 1998. Developed and deployed different types of database solutions successfully which i.. View More