اپریل فول اور اس کی تاریخی حقیقت
(سلطان حسین , Peshawar City)
آج یکم اپریل ہے اس دن کو عموماً
اپریل فول ڈے کے حوالے سے یاد رکھا جاتا ہے یا منایا جاتا ہے اس روز کئی
لوگ دوسروں کو تکلیف اور صدمہ پہنچا کر اپنے من کو جھوٹی تسکین پہنچانے کی
کوشش کرتے ہیں عموماً لوگ دوسروں کو پریشان کرنے کے لئے جھوٹی افواہیں اڑا
دیتے ہیں کسی شخص کو حیران کرنے کے لئے ایسی بات کہہ دیتے ہیں جو بالکل غلط
ہوتی ہے اس طرح دوسروں کر پریشان اور حیرانی میں مبتلا کر کے خود خوش ہوتے
ہیں جو خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہی ہے کیا اس دن ایسا کرنا جائز ہے یا
نہیں آئیے پہلے تاریخ دیکھتے ہیں اپریل فول کے حوالے سے بہت سی روایات بیان
کی جاتی ہیں اس بارے میں مختلف روایات ہیں اس کی ابتداء کب اور کیسے ہوئی
انسائیکلو پیڈیا روش کے مطابق یکم اپریل یہودیوں کا تہوار ہے اس روز رومیوں
اور یہودیوں نے حضرت عیسیٰ کو اپنے مذاق کا نشانہ بنایا تھا ایک روایت کے
مطابق 1492ء میں جب سپین پر عیسائیوں کا قبضہ ہوا تو فرنینڈس نے ہزاروں
مسلمانوں کو دھوکے سے جمع کر کے زندہ جلا دیا تب سے وہاں کے عیسائی اس دن
کو مسلمانوں کو بے وقوف بنانے پر خوشی کے طور پر منانے لگے اور اسے
''میموری آف میکنگ مسلمز فولز ڈے'' کا نام دیاایک اور روایت کے مطابق اپریل
فول سب سے پہلے 1564ء مین فرانس میں منایا گیا کچھ کا خیال ہے ہے کہ یہ
سکاٹ لینڈ سے شروع ہوا جہاں اپریل فول دور روز تک منایا جاتا ہے ایک اور
روایت کے مطابق جولین کیلنڈر میں 25مارچ سے سال نوکا آغاز ہوتا تھا اور یہ
تقریبات یکم اپریل تک جاری رہتی تھیں اور ان تقریبات کے اختتام پر خوب ہنسی
مذاق کیا جاتاتھا اور لوگوں کو بے وقوف بنایا جاتا تھا یہ بھی کہا جاتا ہے
کہ جولین کیلنڈر کے مطابق سال نو 25مارچ سے شروع ہوتا ہے جب جولین کیلنڈر
ایجاد ہوا تو چونکہ مواصلات کا نظام آج کے د ور کی طرح جدید نہیں تھا اس
لئے فرانس میں زیادہ تر لوگوں کو اس کا علم نہیں تھا اور لوگ پرانے کیلنڈر
کے مطابق اپنا حساب کتاب رکھتے تھے اور جو لوگ نئے کیلنڈر سے واقف تھے وہ
حساب کتاب کے حوالے سے لوگوں کو بے وقوف بناتے رہے دی ورلڈ بک
انسائکلوپیڈیا'' The World Book'' نے اپریل فول کو یورپین ممالک کی تقریبات
کا ایک حصہ بتایا ہے اس کی دی گئی معلومات کے مطابق فرانس کا اپنا کیلنڈر
اپریل سے شروع ہوتا تھا، جب فرانس میں 1564 میں نیا کیلنڈر ماہ جنوری سے
شروع ہوا تو جو لوگ نئے کیلنڈر کو تسلیم نہیں کرتے تھے انہیں طعن و تشنیع
کا نشانہ بنایا جاتا اور ان پر بھپتیاں کسنے کے ساتھ ساتھ بد سلوکی بھی کی
جاتی۔بعض کے خیال کے مطابق یہ رسم بت پرستی کے آثار میں سے ہے جو آج بھی
کسی قدر جدت کے ساتھ جاری و ساری ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ موسم بہار کی
آمد پر منایا جاتا ہے۔بعض علاقوں میں شکار کا موسم ہونے کے پہلے دنوں میں
بالعموم شکار نہیں ملتا۔ یہی وجہ بعد ازاں اپریل فول منانے کی بنیاد بن
گئی۔اپریل لاطینی زبان کے لفظ اپریلس ''Aprillis'' یا ''Aperire'' اپریز سے
ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے پھولوں کا کھلنا، کونپلیں پھوٹنا۔ قدیم رومی قوم
موسم بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پرستش کرتی اور اسے خوش کرنے کے لئے
لوگ شراب پی کراوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے کے لئے جھوٹ کا سہارا لیتے۔ یہ جھوٹ
رفتہ رفتہ اپریل فول کا اہم حصہ بلکہ غالب حصہ بن گیا۔ان سائیکلوپیڈیا
انٹرنیشنل کے مطابق مغربی ممالک میں یکم اپریل کو عملی مذاق کا دن قرار دیا
جاتا ہے۔ اس دن ہر طرح کی نازیبا حرکات کی چھوٹ ہوتی ہے اور جھوٹے مذاق کا
سہارا لے کر لوگوںکو بے وقوف بنایا جاتا ہے۔یورپی اقوام کا من پسند پرندہ''
کو کو'' جو دھیمے سروں میں گنگناتا ہے۔ اپریل کے آغاز میں منظر عام پر ظاہر
ہوتا ہے۔ اس مناسبت سے اسکاٹ لینڈ کے لوگ بے وقوف بننے والے لوگوں کو
''کوک''(بے وقوف،بے تکا ،گھامٹر) کہتے ہیں۔افسوس ! آج مسلمانوں کو یہ معلوم
نہیں کہ یہ یکم اپریل ہی کی تاریخ تھی جب اموی خلیفہ عبد الرحمن والی اندلس
کے جانشینوں کو شاہ فرانس شارلمان کے ہاتھوں ایسی شکست سے دوچار ہونا پڑا
جس کے آثار آج بھی اس خطے میں نمایاں ہیں۔ فرانسیسی عیسائیوں نے مسلمانوں
کو چن چن کر اندلس کے گلی کوچوں میں اپنے نیزوں اور تلواروں کا نشانہ
بنایا۔اکثر مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور بعض نے اپنی جان
بچانے کے لیے اپنے عیسائی ہونے کا اظہار کر دیا۔ بچے کھچے مسلمانوں کو بحری
جہاز میں سوار کر کے انہیں چکمہ دیا گیا کہ تمہیں مسلمان ملک میں پہنچا دیا
جائے گا، لیکن یکم اپریل منانے والی عیسائی قوم نے جب بحری جہاز سمندر کے
وسط میں پہنچایا تو مسلمانوں کو سمندر کی ا تھاہ گہرائی میں دھکادے کر
انہیں فول کیا۔برصغیر میں لوگوں سے مذاق کرنے اور انہیں بے وقوف بنانے کی
یہ رسم کب شروع ہوئی اس کے بارے میں روایت ہے کہ پہلی بار اپریل فول
انگریزوں نے ہندوستان کے آخری تاجدار مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے ساتھ کی
جب انگریزوں نے ہندوستان پر قبضہ کرنے کے بعد بہادر شاہ ظفر کو رنگون جیل
میں قید کر دیا تو انگریزوںنے ان کی خدمت میں ایک طشتری پیش کی اور کہا کہ
لیں یہ آپ کا ناشتہ ہے جب انہوں نے پلیٹ پر سے کپڑا ہٹایا تو اس میں ان کے
بیٹے کا کٹا ہوا سر تھا جس سے بہادر شاہ ظفر کو سخت صدمہ پہنچا جس پر
انگریزوں نے ان کا خوب مذاق اڑایا یہ سلسلہ ابھی تک ختم نہیں ہوا، بلکہ
ابھی تو ہر روز انکی طرف سے ہمیں ایک نیا گھائو لگتا ہے لیکن ہم ہیں کہ ان
کی ہر ادا پر مرے جا رہے ہیں۔ اپریل فول میں زیادہ نشانہ مسلمانوں کو ہی
بنایا گیا لیکن مغرب کی مسلط کردہ اور ان کی دیکھا دیکھی ہم نے بھی یہ قبیح
حرکتیں اپنا لی ہیں اور اب ہر سال یکم اپریل کو ہم بھی خوب دل کھول کر
لوگوں کو خوب بے وقوف بنا رہے ہیں حالانکہ حکمرانوں کے ستائے ہوئے یہ لوگ
سیاستدانوں کے ہاتھوں پہلے سے ہی بے وقوف بنے ہوئے ہیں اس روز ہم میں سے ہی
کئی لوگ دوسروں کو بے وقوف بنانے کی کوشش میں انہیں جھوٹی افواہوں اور غلط
اطلاعات سے پریشان کرتے ہیں اور دکھ پہنچاتے ہیں اور خودخوش ہونے کی ناکام
کوشش کرتے ہیں ا ج بھی یہی ہو گا ارشاد باری تعالیٰ ہے:''جھوٹ بولنے والوں
پر اللہ کی لعنت ہے'' آج مسلمان اللہ کی لعنت پر بھی خوشی منانے کی کوشش
کرتے ہیں اس لئے تو مسلمان پستی کی اتھاہ گہرائی میں گر رہے ہیں لوگ آج کے
دن سے خبردار اور ہوشیار رہیں اور لوگوں کے دھوکے اور فریب میں نہ
آئیں۔محسن انسانیت کا فرمان ہے''وہ شخص مسلمان نہیں ہو سکتا جس کے ہاتھ اور
زبان سے دوسرے محفوظ نہ ہوں''۔ |
|