LMUST ۔۔۔آخری نمبر، ٹاپ 10 اور ٹاپ ...15!!!

شیخ شرف الدین سعدیؒ ایک حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے حکیم لقمان سے سوال کیا کہ یہ حکمت اور عقلمندی کی باتیں آپ نے کس سے سیکھی ہیں حکیم لقمان نے جواب دیا کہ میں نے یہ تمام دانائی بے وقوفوں سے سیکھی ہے وہ اس طرح کہ جب کوئی بیوقوف اپنی کسی حرکت سے نقصان اٹھاتا ہے تو میں اس کی حرکت کو یاد رکھتا ہوں اور اس کے نقصان سے عبرت حاصل کرتا ہوں اور اس طرح میں خود بھی بچا رہتا ہوں۔

قارئین! ہم دل سے یہ ایمان اور یقین رکھتے ہیں کہ ’’علم مومن کی گمشدہ میراث ہے اور یہ علم مومن کو جہاں سے بھی ملے حاصل کرلینا چاہیے‘‘ ماضی کے واقعات کو دل کی آنکھیں کھول کر پڑھیے ثمر قندر اور بخارا سے آنے والے منگولوں نے جب مسلکی اختلافات میں گرفتار دنیا کی سب سے بڑی اسلامی خلافت اور سلطنت کے مرکز بغداد پر حملہ کیا تو جہاں تلواروں نے خون کی ندیاں بہا دیں وہیں پر مسلمانوں کے عظیم ترین علمی اثاثے کو تباہ و برباد کیا گیا یہ علمی اثاثہ کئی سو سالوں کی محنت کا نتیجہ تھا ایک وقت تھا کہ پورا یورپ سپین کی اسلامی سلطنت میں جا کر علم کے موتی چنتا تھا اور یورپ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا چمکتا ہوا ہیرا سپین کی اسلامی سلطنت کو قرار دیا جاتا تھا جس نے ریسرچ اور سائنسی ترقی میں وہ کمالات حاصل کیے کہ پوری دنیا عش عش کر اٹھی یہاں پر بھی جب مسلمانوں نے خانہ جنگی اور تفرقات میں اپنے آپ کو الجھایا تو ’’اپریل فول‘‘ کی ایک اصطلاح نے جنم لیا کہ جس کے مطابق روایت ہے کہ فاتح عیسائی حکمرانوں نے بچی کھچی مسلمان آبادی کو ’’عزت وآبرو‘‘ کیساتھ ہجرت کا موقع فراہم کرنے کی سہولت کا دھوکہ دے کر یکم اپریل کے دن بحری جہازوں سمیت ان مسلمانوں کو سمندر میں ڈبو دیا اور مسلمانوں کی اس سادگی اور اعتبار کرنے کو ’’بیوقوفی ‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے اپریل فول منانا شروع کیا اب یہ روایت قوی ہے یا ضعیف ہے ہم اس بحث میں نہیں پڑتے لیکن ہم یہ پختہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآن وحدیث واضح طور پر یہ ہدایت کرتے ہیں کہ یہود ونصاریٰ مسلمانوں کے کبھی بھی دوست نہیں ہو سکتے اور ایسا ہی ہوا ہے کہ جب بھی ان کو موقع ملا ہے دوستی کے پردے میں یا دشمنی کرتے ہوئے کھلے عام ان دونوں مذاہب کے پیروکاروں نے مسلمانوں کو ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے آج پوری اسلامی دنیا میں بظاہر پاکستان واحد اسلامی سپر پاور ہے جس کے پاس دنیا کی ساتویں بڑی فوج اور ساتواں ایٹم بم ہے اس سب کے باوجود پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ مخلص اور دیانتدار قیادت کا فقدان ہے جس کے اثرات عوام الناس تک اس طرح مرتب ہوئے ہیں کہ پوری کی پوری قوم مجموعی طور پر کرپشن میں ملوث دکھائی دیتی ہے اور عام طور پر یہ جملہ سننے میں آتا ہے کہ پاکستان میں چپڑاسی سے لے کر صدر تک جس کے جتنے جتنے اختیارات ہیں وہ اتنی اتنی کرپشن کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے چلیں یہ تو ایک جملہ ہی تصور کر لیتے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ بقول حکیم الامت علامہ اقبالؒ
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

پاکستان کے بارے میں انتہائی عجیب وغریب قسم کے حقائق عقل کو دنگ کر کے رکھ دیتے ہیں پاکستان زرعی اجناس پیدا کرنے میں دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے، پاکستان میں دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام پایا جاتا ہے، پاکستانی قوم تمام اقوام عالم میں ذہانت کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر کھڑی ہے، ڈاکٹرز، انجینئرز، سائنسدان اور دیگر ٹیکنالوجیز میں تربیت یافتہ افرادی قوت کے حوالے سے پاکستان کا ساتواں نمبر ہے اور پوری دنیا میں امن قائم کرنے والی بین الاقوامی افواج میں اپنے حصے کے اعتبار سے پاکستان پہلے نمبر پر کھڑا ہے اور ترقی معکوس کی جانب دیکھیے تو تعلیمی میدان میں پاکستان دنیا کے سیکنڈ لاسٹ نمبر پر کھڑا ہے یعنی مجموعی اعتبار سے پاکستانی قوم دنیا بھر کی دوسری جاہل ترین قوم ہے یہ تمام اعداد وشمار ہم نے انٹر نیٹ سے حاصل کیے ہیں آپ بھی آسانی سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور اگر ہماری تصیح کرنا چاہئیں یا ہم سے کوئی رہنمائی حاصل کرنا چاہئیں تو ہمارا نمبر 0341-1188770 حاضر ہے۔

قارئین! ہم نے اسی حوالے سے آزاد کشمیر میں یونیورسٹیز اور میڈیکل کالجز کی اندرونی صورتحال اور ترقی کے لیے کی جانیوالی منصوبہ بندی جاننے کے لیے پاکستان میں تعلیمی انقلاب کے بانی اور سرسیدِ ثانی ڈاکٹر عطاء الرحمن سابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کی زیر نگرانی پی ایچ ڈی کرنے والے وائس چانسلر میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر حبیب الرحمن سے ایک تفصیلی نشست رکھی گفتگو کرتے ہوئے وائس چانسلر میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر حبیب الرحمن نے کہا کہ صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کی تعلیم کے شعبے کیساتھ کمٹمنٹ لائق تعریف ہے ان دونوں شخصیات سے آزاد کشمیر کے میڈیکل کالجز کے حوالے سے تفصیلی بات ہو چکی ہے اور اصولی طور پر اتفاق کر لیا گیا ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور کا انتظام وانصرام اور دیگر معاملات دیکھنے کی ذمہ داری میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سر ہوگی اسی طرح پونچھ یونیورسٹی راولاکوٹ میڈیکل کالج کے انتظامات دیکھے گی جبکہ مظفرآباد میڈیکل کالج پہلے ہی آزاد کشمیر یونیورسٹی کے زیر انتظام ہے اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ چھوٹے چھوٹے معاملات سے لے کر بڑے بڑے مسائل کیلئے داخلی سطح پر بغیر کسی زحمت کے پیشرفت ہو سکے گی او ر سٹوڈنٹس کو بھی سفری مشکلات سے بچایا جا سکے گا وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کو اﷲ تعالیٰ نے یہ اعزاز بخشا ہے کہ انہوں نے انتہائی کم عرصے میں آزاد کشمیر میں ریکارڈ تعداد میں میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز قائم کی ہیں میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو پاکستان اور دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں نمایاں مقام دلوانے کے لیے میں نے چارج سنبھالتے ہی کام شروع کر دیا ہے چارج سنبھالتے وقت مسٹ پاکستان کی تمام یونیورسٹیز میں آخری نمبر پر کھڑی تھی ایک سال کے اندر اﷲ تعالیٰ کی مہربانی سے میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو ٹاپ 15 اور دوسال کے اندر ٹاپ 10 یونیورسٹیز میں لے کرآئیں گے۔ اس سلسلہ میں ایک اور اہم خوشخبری یہ ہے کہ ہم اپنے 30اساتذہ پی ایچ ڈی کرنے کے لیے دنیا کے بہترین اداروں میں بھیج رہے ہیں ریسرچ کے حوالے سے انقلابی بنیادوں پر کام شروع ہو چکا ہے اور بین الاقوامی سطح کے تحقیقی جنرلز میں میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سکالر کے ریسرچ پیپرز چھپنا شروع ہو چکے ہیں چانسلر یونیورسٹی صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے انشاء اﷲ اس پر پورا اتریں گے۔ صدر آزاد کشمیر ایک سیلف میڈ انسان ہیں اور وہ دل سے یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیری قوم کی ترقی کا راز ہیومن ریسورس کو ترقی دینے میں ہے اور اس سلسلہ میں یونیورسٹیاں ہی اہم ترین کردار ادا کرتی ہیں ۔ آزاد کشمیر کے پہلے لائیو ویب ٹی وی چینل کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی کے مقبول ترین پروگرام ’’لائیو ٹاک ود جنید انصاری اینڈ راجہ حبیب اﷲ خان‘‘ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وائس چانسلر مسٹ ڈاکٹر راجہ حبیب الرحمن نے کہا کہ میڈیکل کالجز کا قیام آزاد کشمیر کی تاریخ کا ایک سنہری لمحہ ہے ان کالجز کا قائم رہنا اور ترقی کرنا انتہائی ضروری ہے ان تمام میڈیکل کالجز کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت پہلے بھی تھی اب بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گی صدر ووزیراعظم آزاد کشمیر سے مختلف مواقع پر حال ہی میں تفصیلی مشاورت کے بعد طے کیا گیا ہے کہ ان میڈیکل کالجز کو انتہائی مضبوط بنیاد فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹیز کی مدد بھی لی جائے اگر 200ملین روپے خرچ کر کے آزاد کشمیر کے بیس لائق ترین ڈاکٹرز کو مختلف شعبوں میں سپیشلائزیشن کروانے کیلئے شروع ہی میں برطانیہ، یورپ ، امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھیج دیا جاتا تو اب تک یہ لوگ اپنی اپنی ڈگریاں حاصل کر کے وطن واپس آچکے ہوتے یا آنیوالے ہوتے اور اس کا فائدہ یہ ہوتا کہ آزاد کشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز کی ٹیچنگ فیکلٹی مکمل ہو چکی ہوتی جس کی جانب پی ایم ڈی سی بار بار اشارہ کر رہی ہے ماضی میں ایسا نہ کیا جا سکا اس کی ایک وجہ فنانس کی کمی ہو سکتی ہے لیکن میں دل یہ سمجھتا ہوں کہ میڈیکل کالجز اتنے بڑے منصوبے ہیں کہ ان کے لیے 200 ملین روپے کی رقم ٹیچنگ فیکلٹی کو اپ گریڈ کرنے کے لیے خرچ کرنا ایک معمولی سی بات ہے ڈاکٹر حبیب الرحمن نے کہا کہ میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان میں تعلیمی انقلاب لانے والے میرے استاد سابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر عطاء الرحمن کا عطا کردہ تحفہ ہے موجودہ دنیا کو گلوبل ویلج کا نام دیا جاتا ہے یہاں برادریوں، رنگ ، نسل اور قومیت کی اہمیت ختم ہو چکی ہے اب ہر انسان کو اس کے پروفیشنل ریکارڈ کی بنیاد پر اہمیت دی جاتی ہے مڈل ایسٹ میں دیکھا گیا ہے کہ بھارتی شہریت رکھنے والے نوجوان مینجرز سمیت دیگر اعلیٰ عہدوں پر تعینات ہیں اور پاکستانی اور کشمیری مسلمان وہاں لیبر جاب کر رہے ہیں اسی سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ تعلیم کی کتنی اہمیت ہے اور یونیورسٹیاں ہی ان فاصلوں کو کم کر سکتی ہیں دشمن کو گالی دینے سے بدلہ نہیں لیا جا سکتا بلکہ بدلہ لینے کا مہذب ومناسب طریقہ محنت مشقت کرتے ہوئے تعلیمی میدان میں سبقت حاصل کرنا ہے۔ ڈاکٹر حبیب الرحمن نے کہا کہ میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کے لیے حکومت تو اپنی ذمہ داریاں ادا کر ہی رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ دہری شہریت رکھنے والے کشمیری جو برطانیہ سمیت پوری دنیا میں آباد ہیں وہ صاحب دل اہل وطن کے ساتھ مل کر مسٹ کو ترقی دینے کے لیے اس ادارے کا حصہ بن جائیں ہم نے اس سلسلہ میں ’’ایک اینٹ لگاؤ‘‘ سمیت گولڈ میڈل اور یونیورسٹی چیئر تک کے مختلف پراجیکٹس بنا لیے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ تمام لوگ جو اپنے والدین اور دیگر بزرگوں سے سچا پیا ر کرتے ہیں اور ان کے دل میں اپنی قوم اور وطن کا درد ومحبت بھی ہے وہ ان تمام منصوبوں میں اپنا اپنا حصہ ڈال کر یونیورسٹی کو آکسیجن فراہم کرینگے دنیا کی بہترین یونیورسٹیاں ہاورڈ سے لے کر کیمبرج تک اگر آپ دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ ایک ایک یونیورسٹی کا بجٹ ہمارے پورے ملک کے بجٹ سے زیادہ ہے امریکہ میں دنیا میں سپر پاور ہونے کا مقام آسانی سے حاصل نہیں کیااس کے پیچھے بہت بڑی انسانی محنت اور یونیورسٹیوں میں کی جانیوالی سائنسی تحقیق پائی جاتی ہے اگر ہم آزاد کشمیر اور پاکستان کو اقوام عالم میں سربلند دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی ترجیحات فوری طور پر تبدیل کرنا ہونگی اور تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح بنانا ہو گا۔ ڈاکٹر حبیب الرحمن نے کہا کہ ہم نے پہلے مرحلے پر میرپور کے اہم ترین لوگوں کو یونیورسٹی میں مدعو کیا ہے اور اگلے مرحلے پر برطانیہ سمیت دنیا بھر میں اہم ترین کشمیری رہنماؤں اور سماجی خدمات انجام دینے والی شخصیات سے رابطہ کرینگے اور ان کشمیریوں سے مسٹ کو ترقی دینے کے لیے اپنا اپنا حصہ ڈالنے اور اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کرینگے ۔وائس چانسلر مسٹ ڈاکٹر حبیب الرحمن نے کہا کہ مجھے انتہائی خوشی ہے کہ 3Gاور 4Gٹیکنالوجی پاکستان میں آنے سے ایک ماہ پہلے ہی آزاد کشمیر میں پہلا لائیو ویب ٹی وی کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی شروع کیا جا چکا ہے اور مجھے یہ دیکھ کر بھی دلی مسرت ہوئی ہے کہ کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی نظریاتی اور علمی بنیادوں پر انتہائی تہذیب اور شائستگی کیساتھ مختلف معاملات کو پوری دنیا میں اجاگر کر رہا ہے اور میں وائس چانسلر ہونے کی حیثیت سے اس انتہائی مثبت اقدامات اور رپورٹنگ کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں ۔

قارئین! یہ تمام باتیں ہم نے من وعن آپ کی خدمت میں پیش کردیں جو ڈاکٹر حبیب الرحمن نے انتہائی دردِ دل کیساتھ ہمارے ساتھ شیئر کیں اب فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں ہے کہ آپ دل اور ضمیر کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے مسٹ اور آزاد کشمیر کی دیگر یونیورسٹیوں، میڈیکل کالجز اور تعلیمی اداروں کو اپناتے ہیں یا نہیں ؟

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے۔
سکول کی استانی نے ببلو کو ڈانٹتے ہوئے کہا
’’ببلو تمہارا سارا مضمون غلط ہے میں ابھی تمہاری امی کو فون کرتی ہوں‘‘
ببلو نے جواب دیا
’’لیکن مِس یہ مضمون تو امی نے ہی لکھ کر دیا تھا‘‘

قارئین! ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا اور ان کی تصیح کرنا دانشمندی کہلاتی ہے اور بحث میں الجھے رہنا بغداد جیسے سانحوں کو جنم دیتا ہے ہمیں یقین ہے کہ ہماری قیادت دانشمندی سے کام لے گی اور ہماری قوم بھی عقلمندی کے کاموں میں اپنا پورا حصہ ڈالے گی ہم نے اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کی ہے اﷲ اس ناقص کاوش کو قبول فرمائے آمین۔
 
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 375016 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More