انسانیت دشمن کی حیات ہی قتل انسانیت کا موجب ہے

اپنے سننے اور پڑھنے والوں سے مسلسل درخواست گزار ہوں کہ ہمیں متحرک معاشرہ کی ضرورت ہے کہ اجتماعی مسائل کاحل کسی ایک فرد کے پاس نہیں ہو سکتا۔ جس معاشرہ میں اجتماعی جدوجہدختم ہو جائے وہاں طاقت ور کمزور کو جکڑ لیتا ہے۔اورجرم ونا انصافی اور حق صلبی میں اضافہ ہوجاتا ہے، جیسا کہ آج ہو رہا ہے۔تعلیمی تجارت سے نصاب میں تربیت اور ادب غائب جبکہ شعور ی ترقی کا عمل موقوف ہے۔ اسی لیئے آج ظالم، غاصب ، خائن،مجرم کرپٹ اور منافق کی چوکھٹ پر مسائل کا حل تلاش کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ اصلاح معاشر ہ صرف اور صرف مغلوب کی ضرورت ہے ،غالب کی نہیں۔

معاشرتی ارتقاء نسلوں کے ربط سے مشروط ہوتا ہے مگر ہم مسلسل معاشرتی تحلیل سے دو چار ہیں۔ قبل ازیں دو قومی نظریہ کی بنیاد پر صدیوں پرانے معاشرہ کو تحلیل کیا گیا ۔ نتائج نے نئے خطہء ارض کو جنم دیا ،جس کی اجنبی آبادی بغلگیر ہونے کی بجائے متروکہ املاک سے لپٹ گئی ۔ معاشرتی راہنماء بھی زبان،رنگ و نسل ،خوراک ولباس میں تفریق کو ختم کرنے والے نظامِ اسلام سے منحرف ہوئے۔نئے معاشرہ کو پاکستانی قرار ینے والی سیادت کی اولاد اغیار کی شہریت پاکربھی ریاستی تعزیم وتکریم کی حقدار ہے اور اُن غداروں کی بھی جو تحریک آزادیء ہند میں غاصب کے مدد گار تھے۔ ریاستی اداروں میں جمہوریت کی جگہ ملوکیت نافذ ہوئی ۔ ریاستی خدمات کے طلبگاروں پر ریاستی جبر نے جزبہء حب الوطنی کمزور کیا۔سیاسی تجارت کے نتیجہ میں 1947 میں پاکستانی قرار پانے والے آج بنگالی، بلوچی ،سندھی، پختون اور پنجابی ہیں۔حاکم تو ایک طرف اب کسی محکوم میں بھی پاکستانیت عیاں نہیں ۔ اس کے باوجود لینڈ مافیہ کی ہاؤسنگ اسکیموں کے ذریعہ معاشرہ کی مزید تحلیل تیزی سے جاری ہے ۔ اورہماری ریاست ہے کہ جہاں معاشرہ تحلیل کرنے والوں کووہ سلیوٹ کرتے ہیں جنہوں نے اس کی نظریاتی و جغرافیائی سلامتی کا حلف اٹھا رکھا ہے۔

اصلاح احوال کے لیئے کون کس سے التجاء کرے کہ ’’کون‘‘ مغلوب جبکہ ’’کس‘‘ غالب ہیں ۔ظلم کے خلاف جہاد فی سبیل ﷲ کے اسلامی مبلغ بھی مسجد، مدرسہ اور خانگاہ کی تجوری کے خائن ۔ ہر دوسرا مفادات کاغلام، تیسرے کا وجود ہی نہیں ۔ بیرونی یلغار کو دعوت عام ہے۔ ماضی ،حال و مستقبل کے ہرمقتدر کا پردیس میں متبادل مسکن موجودہے۔ غاصب کی مزہمت تو مغلوب ہی کو کرنا ہو گی۔شہید کوانعام میں جنت الفردوس، شہادت سے محروم رہنے والے کوپہلے مجاہد اور پھر دہشت گرد قرار دیکر تاریخ دہرائی جائے گی۔ نئے پاکستان میں بھی انصاف ، تعلیم، صحت، ایمان کی تجارت ہو گی۔ از خود کچھ بھی بدلنے والا نہیں۔کوئی کرپٹ اپنے خلاف احتساب کی عدالت نہیں لگوائے گا۔ اشرافیہ کی پارلیمنٹ پر مفلس کو گیٹ پاس جاری نہیں ہو سکتا اورنہ ہی تجارتی سیاست ختم کرنے والاانتخابی نظام رائج ہو سکتا ہے۔دانشور فرماتے ہیں کہ جس کو تبدیلی کی ضرورت ہے اُسے خود کوشش کرنا ہوگی۔ کوئی بتائے کہ انصاف کا طلبگار کس ادارے سے رجوع کرے کہ ہر ادارہ ظالم کی جاگیر ہے۔ کیامغلوب کی نسل بھی مغلوب ہی رہے گی۔ بقول شیخ رشید مر جاؤجاؤ یا مار مار دو۔ بے شک انسانیت دشمن کی حیات ہی قتل انسانیت کا موجب ہے۔ مگرسزائے موت اگر مظلوم نافذ کرے گا تو انارکی پھیلے گی۔ کوئی ماتحت نافذ کرے گا تو بغاوت ہو گی۔ اور جب اﷲ نافذ کرے گا تو غالب کیلیئے دعائے مغفرت کے ساتھ قومی سوگ۔ میری تحریر میرے گناہوں کا کفارہ ہے۔ اﷲ ہی مشکل کشاء ہے۔
Rafique Ahmed Bajwa
About the Author: Rafique Ahmed Bajwa Read More Articles by Rafique Ahmed Bajwa: 31 Articles with 23423 views Residing at home town CHawinda, Pro Islam, believe in Ideological politics, Published Sdaeaam weekly Sialkot, Convener of Tehreek e Insidad Istehsal. .. View More