دورِ حاضر کا علم آفتاب و ماہتاب کو چھونے کا دعوٰ ی کر
رہا ہے مگر دل کی دنیا تاریک ہے زمانہ بدن کی آرائش میں محو ہے جبکہ روح
سلوٹوں سے بھر پور ہے آج کا انسان سورج کی شعاعوں کا پابہ زنجیر کر رہا ہے
مگر اس کی اپنی رات اندھیری ہے وہ اپنے دل کی دنیا میں سفر کرنا ابھی تک
سیکھ نہیں سکا ۔بقو ل اقبال یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آج تعلیم بڑھ گئی ہے
مگر علم گھٹ گیا ہے کیونکہ وہ علم ،علم نہیں جس سے دلوں کی دنیا میں نور
آئے ۔جہاں تک مدارس کا تعلق ہے وہ سیاست کے بازار بنے ہوئے ہیں۔طلبہ کچھ
سیکھتے نہیں بلکہ اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیئے درسگاہوں کو استعمال
کرتے ہیں انکی عنان ،موقع پرستوں کے ہاتھوں میں ہے وہ سود وزیاں سے بے نیاز
ہیں اصل مقصد انکے پیش نظر نہیں چونکہ تعلیم سے انکا رشتہ کٹ گیا ہے
۔میکالے ازم کے علم بردار سکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نصاب تعلیم نے
ہماری نسل نو کی رگوں میں وہ زہر اُتار دیا ہے جس کا خمیازہ ہم آج بھگت رہے
ہیں یہ وہی نصاب تعلیم ہے جس کو علامہ اقبال نے ایک سازش قرار دیا تھا ۔
لارڈ میکالے کے نو آبادیاتی نظام تعلیم کا نو آبادیاتی نصاب 1980 تک بغیر
کسی ترمیم و تغیر اور تنسیخ و تبدیلی کے ہمارے سکولوں، کالجوں اور
یونیورسٹیوں میں رائج رہا ۔یہ کریڈٹ ہمارے مرحوم جنرل ضیاء الحق کو جاتا ہے
کہ انہوں نے نصاب تعلیم کو اسلامائز کرنے کے لیئے ابتدائی اقدامات اُٹھائے
یہ الگ بات کہ وہ مطلوبہ نتائج حاصل نہ کر پائے بحر حال انہوں نے اپنی سی
ایک کوشش ضرور کی جسکو سراہا جانا ضروری ہے ۔بدقسمتی سے نئے آنے والے
حکمرانوں نے بیرونی دباؤ کی وجہ سے نصاب تعلیم کا حلیہ بگاڑنے کی کوشیشیں
کیں جس میں سب سے زیادہ کردار رنگین مزاج جنرل پرویز مشرف کوجا تا ہے جنہوں
نے ان گنت تعلیمی اداروں کو این جی اوز کے سپر د کرنے کا گھناؤنا منصوبہ
بنایا ۔تاکہ تعلیم کواتنا مہنگا کر دیا جائے کہ یہ عام پاکستانی کی رسائی
سے باہر ہو جائے ۔علاوہ ازیں نصاب تعلیم سے ہمارے مسلمان ہیرو کے نام
نکالنے کے علاوہ اسلامی شقوں سے چھیڑ خانی کی گئی اور ہمارے طلبہ کو اسلام
اور تاریخ اسلام کے سنہری کارناموں سے آگاہ کرنے کی بجائے لا دین بنانے اور
نصاب میں سیکس کی تعلیم تک کو شامل کرنے کے لیئے درپردہ اقدامات کئے جاتے
رہے ۔یہ کریڈٹ جاتاہے ہماری میڈیا کو کہ انہوں نے اس گھناؤ نے منصوبے کو
ابتد اء سے ہی بے نقاب کر کے ان کو اپنے مزعوم عزائم کی تکمیل سے روکا ورنہ
عہد پرویزیت میں لچر ،لوفر اور لغوتہواروں اور تقریبا ت کی سرکاری سرپرستی
کی اور کروائی گئی ۔ناچ گانے کے دلدادہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے لادین قوتوں
کی وہ آبیاری کی کہ آج وہ اک سیکولر طاقت بن کر ہمارے سامنے کھڑی ہیں ۔دو
قومی نظریہ کی کوکھ سے جنم لینے والی مملکت کو مکمل طور پر ایک سیکولر
مملکت بنانے کے لیئے ہمارے تعلیمی اداروں کا حلیہ بگاڑہ گیا ۔سادہ لوح
بچیوں کے سروں سے آنچلوں کو اتارکر انھیں ماڈرن سوسائٹی کا حصہ بنانے کے
لیئے مختلف حربے استعمال کئے گئے ۔معمولی معمولی باتوں پر شور مچانے والی
ہماری مذہبی جماعتیں عہد پرویزیت میں چپ سادھ کے بیٹھ گئیں اگر کسی نے اپنے
اسلامی تشخص کو بچانے کے لیئے آواز اُٹھائی تو اسے نشان عبرت بنا دیا گیا
۔ہمارے نصاب تعلیم سے جہاد کے مضامین کو نکالنے کے لیئے بھی مغرب زدہ سازشی
ٹولے نے بھر پور وار کیئے مگر آزاد میڈیا کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہ ہو سکا
۔تاہم جہاد مخالف رائے عامہ استوا ر کرنے کے لیئے اب بھی ایسی کاوشیں جاری
ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے ملک کا نصاب تعلیم یکساں کیا جائے اور
این جی اوز کے تحت کام کرنے والے تعلیمی اداروں پر کڑی نظر رکھی جائے جو
اغیار کے فنڈ سے ہمارے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کے لیئے نت نئے حربے
استعمال کرنے میں مصروف ہیں اور ہمارے اپنے لوگ ان قوتوں کے آلہ کار بنے
ہوئے ہیں۔میاں نواز شریف کافی حد تک مذہبی اقدار کے قریب قریب نظر آتے ہیں
ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ ہمارے نصاب تعلیم کو مکمل طور پردو قومی نظریہ کے
مطابق ڈھال کر اغیار کی در پردہ سازشوں سے اسے محفوظ بنائیں اور تمام
پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو یکساں نصاب تعلیم کا پابند بنانے کے لیئے خصوصی
اقدامات اُٹھائیں ۔اور ایسا نظام تعلیم قوم کو دیں جو سرا سر اسلام کے
سانچے میں ڈھلا ـہوا ہو کیونکہ ہم لوگ اول و آخر مسلمان ہیں اور پاکستان
اسلام ہی کے لیئے وجود میں آیا ہے اور ہمیں تعلیم کو اسلامی قدروں کے مطابق
بنا کر اس ملک کی بنیادوں کو مضبوط تر بنا سکتے ہیں ۔ |