تعلیمی ادارے کا افسوس ناک قدم
(Malik Hamid Raza Qadri, )
یونی ورسٹی کو مادر علمی
کہا جاتا ہے جہاں انسان کو تعلیم تہذیب اور ہنر سکھایا جاتا ہے ۔طالب علم
ان اداروں میں بچوں کی طرح ہوتے ہیں ۔اور ایک ماں کے لئے بچوں میں کسی قسم
کاامتیاز برتنا روا نہیں ۔ مگر اسلام آباد کی مشہور یونی ورسٹی میں ایک
مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے پانچ طالب علموں کو نکال دیا گیا ۔وجہ ؟ انکا
جرم تھا رسول پاک ﷺکا نام لینا۔ ایک ادارے میں جہاں سینکڑوں ہزاروں طلبا ء
پڑھتے ہیں ان میں مختلف مسالک اور مکتبہ فکر سے تعلم رکھنے والے لوگ ہوتے
ہیں ۔ایسے میں کسی کے مسلک کی بنیاد پہ کسی طالب علم سے کوئی سلوک کرنا
انتہائی غلط روش ہے۔پہلی بات ہمارے مذہب اسلام کے مطابق ہر شخص اپنا جو بھی
عقیدہ اور نظریہ رکھنا چاہے وہ اسمیں مکمل طور پر آزاد ہے ۔دوسرا انسانی
حقوق کے حوالے سے دیکھا جائے تو بھی یہ انتہائی غلط فیصلہ ہے جو یونی ورسٹی
کے کچھ طالب علموں کے بارے میں کیا گیا۔ہمارے مذہب کے مطابق ،بنیادی انسانی
حقوق کے لحاظ سے اور آئین پاکستان کی رو سے ایسا کسی قسم کا جانبدارانہ
اقدام سراسر جرم ہے ۔ایک تعلیمی ادارے میں پڑھنے والا کوئی کافر طالب علم
بھی کیوں نہ ہو اسکے ساتھ کوئی امتیازی سلوک کرنا غیر اخلاقی اور غیر
قانونی ہے۔آئین پاکستان کی رو سے ہر شخص اپنے عقیدے کا اظہار ،اسکی تشہیر
اور تبلیغ کر سکتا ہے اگر کوئی ادارہ یا شخص سکی خلاف ورزی کرے تو اسکے
خلاف قانونی چارہ کوئی کی جا سکتی ہے ۔ مگر ہمارے تعلیمی ادارے اپنے طالب
علموں سے مسلکی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے ۔اور ایسے اقدامات سے
کسی ایک مسلک کو تقویت دی جا رہی ہے یہ فرقہ واریت پھیلانے کا باعث
ہے۔یونیورسٹی کی انتظامیہ کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہئے اور ایسے فرقہ
وارانہ اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔ورنہ تعلیمی ادارے بھی فرقہ وارانہ آگ
میں جھلس جائیں گے ۔ |
|