خدا کے لیے

اﷲ تعالی نے اس انسان کو مکمل کر کے بھیجا جب مکمل کیا پھر اس کوکچھ نہ کچھ اختیا ر دینے کے لیے اﷲ تعالی نے اسکو دماغ اور عقل جیسی نعمت سے نوازا گیا ۔ایک مقام پر حضرت علی ؓ سے کسی نے سوال پوچھا کہ انسان کے پاس کتنا اختیار ہے۔تو حضرت علی ؓ نے جواب دیا ایک قدم اٹھاؤ اس آدمی نے ایک قدم اٹھایا پھر کہا دوسرا قدم اٹھاؤں اس آدمی نے کہا یہ نہیں اٹھایا جائے گا۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا بس اتنا اختیار ہے ۔اس لیے پھر اﷲ تعا لیٰ نے اسکی اصلاح کے لیے اپنا کلام قرآن پاک نازل کیااور اپنے محبوب حضرت محمد ﷺ کو بھیجا آپ ؐنے چالیس سال کی زندگی جس میں کو ئی حقو ق اﷲ نہیں صرف حقوق العبادکے رنگ سکھائے کافروں کی امانتوں سے لے کر کاروبار تک رشتے داروں سے لے کر ہمسائیوں تک مہمانوں سے لے کر دوستوں تک حتی کے زندگی کا کوئی پہلو ایسانہیں رہ جاتا جو آپ ؐ نے ہمیں نہ سکھایا ہو۔اگرچہ وہ کافر آپ ؐ پر ایمان نہیں لائے مگر ہر کافر کی زبان پر یہ ضرور تھا کہ آپ ؐ سچے امانت دار ہیں اور جب پہلی وحی نازل ہوئی تو اس میں بھی انسانی عقل کو شعور دینے کے لیے علم حاصل کرنے کی تا کید کی گئی ۔تاکہ یہ انسان علم حاصل کر کے اپنے ارد گرد دیکھے اور اس پر غورو فکر کرے اور اپنی پہچان کرسکے کہ وہ کون ہے ؟اس کا دنیا میں آنے کامقصد کیا ہے ؟اسکے لیے اﷲ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر آسمانی صحیفے چار آسمانی کتابیں اسکی اصلاح کے لیے بھیجی ۔پھر قرآن مجید میں بنی اسرائیل کے ہر نبی کی نافرمان امت کو بار بار خبردار کیا گیا ۔خبردار کرنے پر جس نبی کی امت باز نہ آئی ان پر پھر عذاب الٰہی نازل ہوا ۔ہر نبی کی امت کے اند ر ایک برائی کامن پائی جاتی تھی ۔اﷲ تعالیٰ نے ان قوموں کو شعور دلانے کے لیے پچھلی قوموں کی مثالیں دے کر سیدھے راستے پر لانے کی تلقین کی مگر پھر بھی وہ اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے پھر ان قوموں پر عذاب الٰہی نازل ہوا۔یہاں تک ااﷲ تعالیٰ نے انسان کی اصلاح کے لیے لنگڑے ،اندھے ،بہرے ،شعور نہ رکھنے والے بھی بھیجے ۔تاکہ انسان اپنی پہچان کر سکے دنیا میں آنے کامقصدجان سکے۔

دنیا میں آنے کے صرف دومقصد ہیں۔نمبر ایک اﷲ اور اسکے رسول ؐ کی پہچان نمبردو۔ خدمت خلق ،اﷲ تعالیٰ نے یہ زمین آسمان یہ پھل درخت،پانی کے چشمے سب اس انسان کے تابع کیے ہوئیں ہیں ۔یہ سب چیزیں انسان کی خدمت کے لیے بنائی گئی ہیں اس کے بعد ایک انسان کے دوسرے انسان پر خدمت کے جتنے بھی رنگ ہیں وہ سارے رنگ ہمارے نبی پاک ؐ نے کر کے دکھائے ہیں۔نبی پاک ؐ نے یہ خدمت خلق مسلمانوں کے ساتھ نہیں بلکہ تمام انسانیت کے ساتھ کر کے دکھائی ہے۔مار کو نی ،گراہم بل ،رائٹ برادرز ،مارٹین کوپر،یہ کون ہیں ؟یہ انسانیت کے لیے آسانیاں پیدا کرنے والے نام ہیں جو آج بھی زندہ ہیں انھوں نے من و عن لوہے کو ہوا میں اڑا دیا ۔بغیر وائر کے کروڑ میلوں دور ایک دوسرے سے رابطہ کروا دیا۔ہسپتال کے میدان میں مریضوں کے علاج معالجے کے لیے تحقیق سے اتنی آسانیاں پیدا کر دی کہ اب صرف عزرائیل کا وار نہیں روک سکتے جس سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اگر ان لوگوں نے خدمت خلق کے میدان میں اتنی محنت کی ہے تو ﷲ تعالی ٰ نے ان لوگوں کو عزت ،شہر ت بھی دی حالا نکہ یہ مسلمان نہیں اگر یہ لوگ ایمان لے آئیں تو ہم سے پہلے یہ لوگ جنت میں جائیں۔ہم مسلمانوں نے کیاعقل شعور کا استعمال کیا دو مسلمانوں کے درمیان فساد کروا دیا ۔کاروبار کو جھوٹ کا سہارا بنایاسارا دن جھوٹی قسمیں کھا کر سودا بیچاپیسے کمانے کے لیے اپنا ایمان بیچا اور یہ عمل ہر روز کیا جو اب تک جاری ہے۔ادھر اﷲ تعالیٰ ان لوگوں کو مسلمان نہ ہونے کی وجہ سے عزت شہرت دے رہا ہے ادھر اﷲ تعالیٰ ہمارے اس جھوٹ کے عمل کی وجہ سے ہم پر لعنت بھیج رہاہے پھر بھی ہم اپنے آپ کو مسلمان اور جنتی کہتے ہیں۔اور نبی پاک ؐ نے کیافرما یا ہے" مسلمان وہ جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں" ہم تو زبان سے ہر روز مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔جب ہم مسلمان نہیں رہے تو آخرت میں جنت کیسی ۔پھر ہم نے قرآن پڑھایہ ایسی کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں ہم نے اس میں بھی اختلاف ڈال دیااختلاف ڈالاکیایہ سنی ہے یہ دیو بندی یہ شیعہ یہ منافق ۔جس کی ذمے داری تھی کہ وہ اس مسلمان کو راہ راست پر لا ئے اﷲ اور اسکے طریقہ پر چلنے کا صحیح راستہ بتلائے وہ اپنی شہرت کے لیے اپنی تنظیم کی پہچان کے لیے اﷲ کے گھر میں ممبر رسول پر بیٹھ کراچھل اچھل کر نفرتیں بانٹ رہا ہے جس کی وجہ سے آج شیعہ کی تعداد بڑتی جارہی ہے ان کے ذاکر محبت کی زبان بول کر لوگوں کو اپنی طرف مائل کرتے جارہے ہیں ۔ حج کیا اسکو کاربارکی ڈھال بنا لیا ملاں بن کر چہرے پر سنت رسولؐ رکھ کر اسکو فراڈ کا ذریعہ بنا لیا۔ایسی حرکات کو کون روک سکتا ہے ۔وہ ممبر رسول پر بیٹھ کر وعظ کرنے والا روک سکتا ہے کیونکہ اسکی ذمہ داری ہے۔ اس انسان کی اصلاح کرے کیو نکہ نبی پاک ؐ نے فر ما یا" جس عالم کے علم سے مخلوق کو نفع پہنچے وہ ہزار عابدوں سے بہتر ہے" قرآن مجیدصرف اس لیے نہیں آیا کہ ایک حرف کے بدلے دس دس نیکیاں اکٹھی کرو بلکہ اس لیے ہے کہ انسانیت کو فائدہ کیسے پہنچایا جائے انسانیت کی اصلاح کیسے کرنی ہے ۔کیسے غیر مسلم کو اسلام کی طرف لانا ہے کیونکہ نبیوں کاکا م اب ہمارے ذمے ہیں۔جس کی ہم نے اصلاح کرنی ہے اس نے ہمارے عمل کو دیکھنا ہے۔پھر اس میں تبدیلی آئے گی مگر جب ہم خود اور ہمارے ملاں حضرات ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے لڑائیں گئے تو ہم کیسے دوسروں کے لیے مثال بن سکتے ہیں۔ہمارے نبی پاک ؐ کو دنیا سے پردہ کیے ہوئے چودہ سو سال ہو ئے ہیں ہم بھٹک گئے ہیں ۔جن کے نبیوں کو دنیا سے گئے ہو ئے دو ہزار سال تین ہزار سال گزر چکے ہیں وہ انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں۔آج ہم یہودوں نصاریٰ کی کمپنی کا نام لے کر چیز خریدنا چاہتے ہیں ہمیں پتا ہے اس میں ہیرا پھیری نہیں ،جھوٹ فریب نہیں ۔ایک سال کی ورنٹی ہے تو ایک سال خراب نہیں ہو گی۔یہ مثال تو مسلمانوں کی ہو نی چاہیے تھی۔کیا یہ یہودو نصاری کل قیامت کے روز ہمارا گریبان نہیں پکڑیں گے۔کہ میں نے جو آپ کے قرآن میں پڑھا اس سے اتنی ٹیکنالوجی بنائی اور اتنی سہولتیں بنا کر تم تک پہنچائیں اور ان سہولتوں کے اند ر کسی قسم کی کو ئی کمی پیشی یا کوئی فالٹ نہیں اے مسلمان تو اپنے نبی ؐکامکمل دین مجھ تک نہیں پہنچا سکااگر تو خود نبی پاک ؐ کی زندگی کو اپنے لیے نمونہ بناتا اور ہمیں وہ نمونہ تجھ میں نظر آتا تو ہم تیری بات سنتے تیرے نبی پر ایمان لاتے مگر تو ں تو خود وہاں بے ایمان تھا۔جو ٹھکانہ میرا ہے وہی تیرا ہو گا۔اس لیے اے مسلمان ذرا سوچ خدا کے لیے اپنا قبلہ درست کر۔نبی پاک ؐ نے فرمایا" جس نے اپنے نفس کی اصلاح کی تو سمجھ لیں معاشرے میں ایک بندہ برائی کرنے والا کم ہو گیا"ہر آدمی اسی سوچ کے ساتھ اپنے آپ کو ٹھیک کرسکتا ۔دوسروں پر تنقید کرنے سے اپنی اصلاح بہتر ہے۔اگر اپنی اصلاح کی تو انشاء اﷲ تعالیٰ وہ وقت دور نہیں کہ ہر طرف اسلام والے نظر آئیں گئیں۔اﷲ تعالیٰ ہم سب کو نبی پاک ﷺ کے بتائے ہوئے دین پر عمل کرنے کی تو فیق عطا فر مائے۔ آمین
Hafiz Sarfraz Ali
About the Author: Hafiz Sarfraz Ali Read More Articles by Hafiz Sarfraz Ali: 3 Articles with 8579 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.