زندگی تیزی سے گزرتی ہے یہ تو
ہمیشہ ہی سنا تھا لیکن اتنی تیزی سے گزرتی ہے یہ وقت کے ساتھ پتا چلتا ہے،
البتہ وقت ہتھیلی میں ریت کی مانند گزر جاتا ہے جس میں ہم اکثر کبھی روٹھو
کو منانے اور کبھی خود سے جنگ کرنے میں نکل دیتے ہیں ، جیسے جیسے انسان کی
زندگی گزرتی جاتی ہے ویسے ویسے انسان میں جھوٹ بولنے اور اپنے آپ سے ناظرین
چرانیں کا ہنر بھی پاروں چڑھنے لگتا ہے ، پتا ہی نہیں لگتا کب دوسروں کو
خوش رکھنے کی خواہش میں زندگی تمام ہوجاتی ہے ہم سب کی ہر ہر بات سن لیتے
ہیں لیکن جب اپنی سننے کی بری آتی ہے تو ملاکل موت پھر کچھ نہیں سنتا ...
خیر شاید اسی کا نام زندگی ہے جہاں بس دوسروں کو راضی کرنا ہے، بچپن کی بات
ہے جب ہم ہر اس چیز کے لیے روتے تھے جو ہمیں اچھی لگتی تھی لیکن جیسے جیسے
بڑے ہوتے گئی عزیز چیز کے لیے خاموشی اختیار کرنا سیکھ لی صحیح کہا ہے کسی
نے وقت سب کچھ سکھ دیتا ہے، زندگی شایداسے ہی چلتی ہے ہماری زندگی کے ٦٠
سال ایسے ہی ہر چیز کے پیچھے بھاگتے بھاگتے گزر ہیں کبھی تعلیم کے، کبھی
نوکری کے، کبھی فن کے کبھی ہنر کے ، کبھی بیوی کبھی بچے، کبھی عیاشی کے
منصوبے، کبھی ملامت فقیری بس سب ایسے ہی چلتا ہے اور بلاخر ایک دن ہمارا
ٹھکانہ موت کے ٦ فٹ کٹھہرے میں جا ختم ہوتا ہے ہماری تیزی سے بھاگتی ہوئی
زندگی میں سب کے لیے وقت ہوتا ہے سوائے الله کے، ہم سب کو راضی کرنے کے لیے
پیچھے بھگ ری ہوتے ہے لیکن جو راضی ہونے کے لیے بیٹھا ہے ہم نے کبھی اسے
منایا تک نہیں ، ہم کامیابی کے لیے اپنا سب لوٹا دیتے ہیں لیکن جب الله
کامیابی کے لیے ہمیں پکارتا ہے تو ہم مصروف ہوتے ہیں .
عجیب زندگی ہے انسان کی |