کلاس پنجم کا امتحان اور انتظا می نا اہلی

تعلیمی در سگا ہوں کا مقصد بچوں کو ڈسپلن اور شعور کے ز یور سے آ را ستہ کر نا ہے تا کہ وہ دنیا میں اچھا انسان ہونے کا ثبوت دے سکیں بچے بڑوں سے با لو اسطہ یا بلا واسطہ بہت کچھ سیکھتے ہیں انہیں جیسا ما حول مہیا کیا جا ئے گا وہ ویسے ہی پروان چڑ ھیں گے۔ ہما رے تد ریسی نظا م میں ایسی بہت سی کو تا ہیا ں را ئج ہیں جو بچوں کو تعلیم کی طر ف راغب کر نے کے بجا ئے انھیں یہ احسا س دلا تی ہیں کہ آ پ جس ملک کے با سی ہیں وہاں رہ کر یہ سب آ پ کو بر داشت کر نا ہو گا ۔پا کستان کو بنے اڑسٹھ سال ہو گئے مگر اب تک ہم اپنے تعلیمی نظا م کو درست نہ کر سکے سکولوں میں آ ج بھی ڈنڈا راج اسی طر ح نا فذ ہے۔ کئی بچے سکول جا نے سے اس لیے گھبراتے ہیں کہ ان میں مزید تشدد بر داشت کر نے کی سکت نہیں ہو تی اور پھر کا لج میں وہی طا لب علم اساتذہ کو اپنی آ نکھیں دیکھا تے ہیں شا ید سکول کے اسا تذہ کے کر خت لہجے ان میں احسا س نفرت کو جنم دے دیتے ہیں کہ وہ استاد کی محبت اور اہمیت کو سمجھ نہیں پا تے اگر سکول میں ہی بچوں کو تدریس سے محبت اور اعلیٰ معیا ری اخلاق سے روشناس کر ایا جا ئے توکا لج اور یو نیورسٹیوں میں یہ حا ل ہر گز نہ ہو ۔بحر حال یہ طویل بحث ہے آ ج جس عنوان پر اپنا اظہار خیال کرنا چا ہتا ہوں اپنی سطور کا رخ واپس اسی جانب کر نے کی کو شش کر تا ہوں ۔سکولوں کا نظا م جو ہے سو ہے اس پر چا ر چاند لگا نے ہمارے دیگر اداررے بھی کسی لحاظ سے کم نہیں ،تعلیمی بورڈ اور ان سے منسلک با قی ادارے تو اپنی مثال آ پ ہیں ہمیشہ سے ہی یہ ادارے آ سا نیاں پیدا کر نے کے بجا ئے طا لب علموں کے لیے مشکلات کا سبب ہی بنتے رہے ہیں ان اداروں کی کمی کو تا ہیوں کا خمیا زہ طا لب علموں کو بھگتنا پڑتا ہے کبھی رزلٹ بر وقت منظر عام پر نہیں آ تا اور اگر آ بھی جا ئے تو ایسی بے ضا بطگیاں پا ئی جا تی ہیں کہ طا لب علم سکتے کا شکا ر ہو جا ئیں، افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہمارے مستقبل کی کیا ریوں کے ما لی ایسے نا اہل ا فراد بنا دیے گئے ہیں جو آ نکھیں مو ندے ہو ئے ہیں چا ہے کو ئی سیا ہ کر ے یا سفید کو ئی ان کو پو چھنے والا نہیں ۔تد ریس کا شعبہ جو ملک کی بنیا د کو مضبو ط کر تا ہے اسکا شما ر بھی ہمارے ملک کے کمزور ترین شعبوں میں ہوتا ہے ، اورسب سے حیرت زدہ با ت یہ ہے کہ ہمارے اس شعبے میں اپنے زما نے کے نا لا ئق تر ین لو گ ہیں جو اپنے دوران تعلیم کچھ نہیں کر پا تے وہ بعد میں اسی شعبے کو پروان چڑ ھا نے میدان میں اتر جاتے ہیں ۔

ہما رے پنجا ب کی تدریسی انتظا میہ کی ایک اور تا زہ تر ین نا اہلی اس وقت منظر عا م پر آ ئی جب پنجا ب ایگزامینیشن کمیشن کے زیر اہتمام کلاس پنجم کا انگریزی کا پر چہ امتحانی سنٹروں تک نہ پہنچنے کی وجہ سے پورے پنجا ب میں ملتوی کر نا پڑا امتحا نی سنٹروں کے با ہر مو جو د والدین نے احتجاج کیا اور نعرہ با زی کی۔ یہ بے ضا بطگی کو ئی پہلی با ر نہیں ہو ئی اب تو ہم اس سب کے عا دی ہو چکے ہیں چا ہے والدین جتنے بھی بر سر پیکار ہوں جب تک ایسے واقعا ت کے ذمے دار افراد کا احتساب نہیں ہو گا یہ سلسلہ یو ں ہی رواں دواں رہے گا ۔ایسے اداروں میں متعین افراد جو سا را سال ہاتھ پر ہاتھ دھرے خوش گپیوں میں مشغول رہتے ہیں جب سال میں ایک با ر انہیں امتحانی انتظا مات تر تیب دینے ہو تے ہیں تو ان کے اعضاء اس قدر زنگ آ لو د ہوتے ہیں کہ ان کے ہاتھ پا ؤں پھول جا تے ہیں جس کے نتا ئج پھر طا لب علموں کو سہنا پڑتے ہیں۔ایسے نا اہل افراد کی تعیناتی اداروں کو غیر مستحکم کر تی ہیں کیو نکہ ا یسے ادارے ہمارا تعلیمی نظا م کے وہ ستون ہیں جس پر ہمارا پری اسکول سے لے کر سیکنڈری اسکول تک کا نظام انحصا رکرتا ہے ۔ہمارے کچھ سیا سی رہنما ؤں کو نصا بی کتا بوں میں اپنی تصا ویر چھپوانے کا تو بہت شوق ہے مگر اس نظا م کی بہتری کے لیے اپنا قردار ادا کرنا انکے لیے بہت مشکل ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف صا حب نے تعلیمی نظا م کو بہتر کر نے کے لیے جو اقدامات کیے وہ قا بل ستا ئش ہیں انہی اقدامات کی وجہ سے پنجا ب کا تعلیمی نظا م دیگر صوبوں سے قدر بہتر ہے تا ہم ان اداروں کو مستحکم کر نے کے لیے مثبت اقدام کی اشد ضرورت ہے کیو نکہ یہی ادارے تعلیمی نظام کا پہیہ رواں دواں رکھتے ہیں۔ہمارے خیبر پختون خواہ کے تعلیمی نظا م میں جو بہتری لا ئی جا رہی ہے اسکا ذکر کر نا منا سب سمجھوں گا ،خیبر پختون خواہ میں بھی پنجا ب کی طرح اسا تذہ کی ما نیٹرنگ اور ٹریننگ کا جوقدم اٹھا یا گیا وہ قا بل تعر یف ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ جو اسا تذہ گھر بیٹھے حرام خوری کے مر تکب ہو گئے تھے اب انشا ﷲ رزق حلال کما ئیں گے اور قوم کا مستقبل سنوارنے میں اپنا قردار ادا کر یں گے یا ایسے سکول جن کا وجود اس ارض پا ک پر برائے نا م تھا اب صحیح معنوں میں معرض وجود میں آئیں گے اور ہمارے اُن دیہی علا قے کے مقیم بچے بھی علم کی دولت سے ما لامال ہو سکیں گے ۔

وز یر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف صا حب نے پنجاب ایگزامینیشن کمیشن کی اس کو تا ہی پر فوری نو ٹس لیا اور ذمہ دار افراد کے خلاف کا روائی کر نے کا حکم بھی صادر فر ما یا لیکن ہم وزیر اعلیٰ صا حب سے گزارش کر یں گے کہ وقتی حکم یا سزا سے ہمارا یہ نظا م بہتر نہیں ہو گا اسکے لیے ہما ری حکومت کو مستقل بنیا دوں پر عمل درآمد کر نے کی ضرورت ہے تا کہ اہمیت کے حا مل اس شعبے میں نا اہل افراد آ ئندہ ایسی کو تا ہیوں کے مر تکب نہ ہو سکیں اور دوران امتحانا ت بغیر کسی دقت کے طا لب علم پر سکون اور پر آ سا ئش ما حول میں اس عمل سے احسن طریقے سے گزر سکیں ۔اور خدارا ایسی کسی کمیٹی کے بنا ئے جا نے کا ڈوھونگ نہ رچا یا جا ئے کہ جو صر ف عوام کے زخموں پر وقتی مر ہم کا سبب بنے اور وقت گزرنے کے سا تھ ساتھ کمیٹی اپنی عا رضی تحقیقات کا ڈرامہ پورا کر ے اور فا ئلیں منوں دوسری فا ئلوں تلے دب جا ئیں احتساب کا عمل اوپر سے لے کر نچلے درجے تک کر وانا چا ہیے اور سب سے پہلے پنجا ب ایگزامینیشن کمیشن کے سر براہ کو کٹگہرے میں لا کر جواب طلبی کی جا ئے تا کہ ہر ما ہ لاکھوں روپوں میں تنخواہ لینے والا یہ قوم کا خا دم اپنی ذمہ داری سے آ گا ہ ہو کیو نکہ ایسے بہت سے لو گ ہما رے سسٹم پر سوائے بوجھ کے اور کچھ نہیں۔
Sajid Hussain Shah
About the Author: Sajid Hussain Shah Read More Articles by Sajid Hussain Shah: 60 Articles with 49025 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.