ہر سو جہالت کا اندھیرا۔۔۔اورخانہ کعبہ کی حفاظت
(Rizwan Peshawari, Peshawar)
اسلام سے قبل ہر طرف جہالت کا
اندھیرا چہایاہواتھا،اہل عرب قبیلوں میں بٹھ گئے تھے،ہر قبیلے نے اپنے لئے
الگ الگ بت گڑھ رکھا تھااور اسی کی پوجا پاٹ کیا کرتے تھے،ان پرجہالت کا
اتنا غلبہ تھا کہ اپنے ہاتھ سے بنائے ہوئے بُتوں کو خدا مان لیتے تھے
باوجود اس کے کہ ان کو معلوم بھی تھا کہ یہ نہ کچھ کر سکتا ہے ،نہ کھا، پی
سکتے ہیں نہ کچھ اور نہ کچھ کر سکتے ہیں،مگر ان کے دلوں کو اﷲ تعالیٰ نے
تالہ لگایا تھا،حتیٰ کہ اپنے ان جاہلانہ رسومات میں عزت سمجھتے تھے،عرب
قبائل اندھیرے میں اتنے پھنسے ہوئے تھے کہ بیت اﷲ کی طواف بھی ننگے ہوکر
کیا کرتے تھے اور یہ کہا کرتے تھے کہ ان کپڑوں میں ہم سے گناہ ہوئے ہیں،بات
بات پرہر دو قبیلے آپس میں لڑنے جگھڑنے پر آمادہ ہوجایا کرتے تھے،چی میں
گوییوں پر تلوار نکال کر ایک دوسرے کے خون کو بھایا کرتے تھے،اپنے ہاں لڑکی
پیدا ہونے پر عار محسوس کرتے تھے،صرف اسی پر بھی بس نہیں کرتے تھے بلکہ
اپنی لڑکیوں کو زندہ درگور کیا کرتے تھے اورزندہ درگور کرنے کی اصل وجہ یہ
بتاتے تھے کہ کل ہم اپنی اس لڑکی کا نکاح کیسے کسی اجنبی شخص سے کریں
گے؟اسی پر ان کوعار محسوس ہو جایا کرتا تھا،مگر یہ نہیں سوچتے تھے کہ ہمارے
یہ بیویاں بھی تو کسی کے بہن ہیں جن کے ساتھ ہم نے نکاح کیا ہواہے،خیر انہی
لوگوں میں سے بعض کے قسمت میں اﷲ تعالیٰ نے ازل سے ہدایت لکھی تھی جب اﷲ
تعالیٰ نے ان لوگوں کو ہدایت کرنا چاہاتو انہی لوگوں میں سے اﷲ تعالیٰ نے
ایک نبی کو مبعوث فرمایا جن کو بعثت سے قبل انہی لوگوں نے صدیق اورامین کے
لقب کے ساتھ نوازا تھا۔
ایک دفعہ اہل عرب نے بیت اﷲ کو ازسرنو تعمیر کرنے کا ارداہ کیا،ہوا کچھ یوں
کہ جب عرب قبیلوں نے خانہ خدا( خانہ کعبہ )کو تعمیر کرنا چاہا تو اعلان عام
کر دیا کہ اس خانہ خداکو مال حلال کے ساتھ تعمیر کرے گیں،بیت اﷲ کی تعمیر
شروع کی گئی جب بیت اﷲ کی تعمیر مکمل ہونے کو تھااورآخری امر صرف یہی باقی
تھا کہ حجر اسود کو کون اپنی جگہ پر رکھے گا؟اسی پر عرب قبائل میں ایک دفعہ
پھر جہالت کے طور طریقوں نے سر اُٹھایا اور ہر ایک قبیلہ نے اپنے کو اس
اعزاز کے لئے پیش کیا مگر عرب قبائل زیادہ تھے اور سب کا یک بارگی حجر
اسودکو اپنی جگہ پر رکھنا ناممکن تھا،ایک بار پھر عرب قبائل نے تلوروں
کوسونت لیا مگر بوڑھے اور عمر رسیدہ لوگ بہت تجربہ کار ہوتے ہیں،انہی عرب
قبائل میں ایک عمر رسیدہ آدمی تھا اس نے جب دیکھا کہ ایک بار پھر حجر اسود
کو نصب کرنے کی وجہ سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے،تو اس عمر رسیدہ آمی نے
ایک مشورہ دیا کہ کل ہم میں سے جو آمی سب سے پہلے مسجد حرام کے دروازے سے
داخل ہو جائے تو بس وہی آدمی اسی اعزاز اور اکرام کا مستحق ہوگا اور وہی
آدمی حجر اسود کو اپنی جگہ پر نصب کرنے کا لائق اور حق دار ہوگا،عرب کے سب
قبائل اس عمر رسیدہ آدمی کے قول پر متفق ہوگئے،جب صبح ہو گئی،ایک نئے دن کا
آغاز ہونے لگا،ہر قبیلہ والے مسجد حرام کے دروازے پر داخل ہونے کے پہل پہل
میں تھے،مگر خُدا نے ازل میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ یہ مبارک کام میں اپنے
آخری نبی کے ہاتھوں کروں گا،تو خدا کے فیصلہ کو کوئی بھی نہیں ٹھال
سکتا،کیونکہ وہی دلوں کے بیدوں کوجاننے والا ہے،اور وہی تو ہے جو اپنے ہی
گھر(بیت اﷲ)کی خدمت غیرمسلموں سے بھی لے رہا ہے اور مسلمانوں سے بھی،خیر یہ
تو ایک جملہ معترضہ تھی اب اپنے مقصد کی طرف آتے ہیں جب نئی صبح روشن ہوگئی
اور عرب قبائل پہنچ گئے تو دیکھا کہ مسجد حرام کے دروازے پر سب سے پہلے
داخل ہونے والا شخص آقائے نامدار،فخرموجودات،ہادی عالم،محمد مصطفی ،محمد
مجتبیٰ،محمد عربی ﷺ ہے ،اسی وقت سب نے بیک زبان کہا کہ ہم ان کے فیصلے پر
راضی ہیں یہ تو امین اور صدیق ہیں،نبی علیہ السلام نے ایک چادر منگوائی اور
اس میں حجر اسود کو اپنے ہاتھ مبارکہ سے رکھ کر عرب قبائل میں سے ہر ایک
قبیلہ کے سردار کو بلا لیا ہر قبیلہ کا سرادار آگے بڑھ گیااور چادر کو
اجتماعی طور پر پکڑھ کر حجر اسود نصب کرنے کی جگہ پر لے گئے وہاں پر نبی
آخرالزمان ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارکہ سے حجر اسود کو اُٹھا کر اپنی جگہ پر نصب
کرلیا،اور یوں عرب قبائل میں ایک بڑاولولہ انگیز اور خطرناک جگھڑا ختم
ہوگیا۔
قارئین کرام آمدم برسر مقصد:آج کل سعودی عرب اور خصوصاً یہی خانہ خدا( جو
روئے زمین پرمسلمانوں کی سب سے پہلی بنائی ہوئی عبادت گاہ ہے) کو سخت خطرہ
لاحق ہے میں پاکستان کے برسر اقتدار لوگوں کی انتہائی دل کی گہرائیوں سے
مشکور ہوں کہ انہوں نے خانہ خدا کی حفاظت کے لئے پچھلے دنوں میں ایک ہنگامی
اجلاس اسلام آباد میں طلب کر لی اور اس میں یہی ایک ایجنڈے کو سامنے رکھ کر
سب کے سب نے اپنی رائے کا اظہار کر لیا۔آخر کار یہی موقف متفقہ پارلیمنٹ سے
قرار پایا گیا کہ حرمین شریفین ہماری قبلہ گاہ ہے ہم بھی اس کی حفاظت کریں
گے،اور صرف اسی پر بھی بس نہیں کیا گیا بلکہ وزرائے کرام کی ایک وفد نے
سعودی جا کر اعلیٰ حکام کو تسلی دی کہ پاکستان ہر مشکل گھڑی میں سعودی کے
ساتھ رہے گا اور حرمیں شریفین کی حفاظت جس طرح آپ کی ذمہ داری ہے تو اسی
طرح یہ ہماری بھی ایک مسلمان ہونے کے ناطے یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنی
قبلہ کی حفاظت کریں۔
اﷲ تعالیٰ ہمارے ان اہل ایوان اور برسراقتدارلوگوں کو اور بھی دین متین پر
مضبوط کر لیں اور ہم سب کو دین متین پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے(آمین)
ایں دعا از من وازجانب آمین باد |
|