بیٹی

بیٹی ذلت کی پو ٹ نہیں سعا دت کا سر ما یہ ہے بیٹی ٹھکرا نے کی چیز نہیں ا ستقبا ل کر نے کی چیز ہے بیٹی اﷲ کا ا نعا م ہے اور جہنم سے آ پ کے لیئے آ ڑ ہے آپ کے گھر جب بیٹی پیدا ہو تو خدا کا شکر ادا کیجیئے غمزدہ ہو نا منہ بسور نا دل تھو ڑا کر نا اور بیٹی کو و با ل سمجھنا مو من کی شا ن نہیں ہے خو شی منا ئیے اور اس خو شی اور ا نعا م پر فخر کیجیئے کہ ا ﷲ نے آ پ کی جنت آپ کے گھر بھیج د ی اور جہنم سے بچنے کی کنجی آپ کے گھر بھیج دی ہے اور اس لیئے بھی فخر کیجیئے کہ آپ کو بیٹی کی بدو لت رسول پا ک سے ا یک نسبت اور مشا بہت حا صل ہے کہ آپﷺ بھی بیٹی وا لے تھے اور آپ بھی بیٹی وا لے ہیں

آج سے چو دہ سو سال پہلے کا ایک مشہو ر وا قعہ ہے کہ ایک با پ ا پنی بیٹی کو گھر سے دور لے گیا و ہا ں جا کر جب اسکی قبر کھو دنے لگا تو مٹی اڑ اڑ کر با پ کے کپڑو ں کو گندا کر نے لگی بیٹی رو تی جا تی تھی اور با پ کے کپڑو ں کو صاف کر تی جا تی تھی مگر با پ کو اس پر ر حم نہ آ یا وہ ا پنی ز ندہ لخت جگر کو ڈ ھیرو ں مٹی تلے دبا کر چلا آ یا اور ا سکی آ نکھ سے ایک آ نسو نہ نکلا ۔۔۔۔کیو ں ۔۔۔؟۔۔۔۔کیو نکہ ۔۔۔۔۔آج سے چو دہ سو سا ل پہلے عرب سما ج میں بیٹی سے متعلق جو تصورات تھے اسکا عبرت ا نگیز نقشہ قر آن نے ان ا لفا ظ میں کھینچا ہے ۔۔۔کہ۔۔

جب ان میں سے کسی کو بیٹی پیدا ہو نے کی خو شخبر ی د ی جا تی ہے تو اس کے چہر ے پر کلو نس چھا جا تی ہے اور وہ بس خون کا سا گھو نٹ پی کر رہ جا تا ہے لو گو ں سے چھپتا پھر تا ہے کہ اس بر ی خبر کے بعد کیا کسی کو منہ د کھا ئے سو چتا ہے ذ لت کے سا تھ بیٹی کو لیئے ر ہے یا مٹی میں د با دے کیسے برے حکم ہیں جو یہ ا ﷲ کے با رے میں لگا تے ہیں ۔۔۔۔۔۔ا لقر آن۔۔۔۔۔

ذ را سو چیئے کیا آجکل بھی ا یسا ہی تو نہیں ہے ۔۔۔جی۔۔۔ا یسا تو نہیں ہے مگر اس جیسی سوچ ضرور پیدا ہو تی جا رہی ہے آجکل بھی بیٹی کے با پ کا سر ہمیشہ نیچا ر ہتا ہے اسے ہمیشہ بہت کچھ سننا اور سہنا پڑتا ہے بیٹی وا لا کبھی سر او نچا نہیں ا ٹھا سکتا اسے ہمیشہ ا پنی با ت نیچی ہی ر کھنی پڑ تی ہے بیٹی کا با پ بنا ہے تو اس کے لیئے ذ لت مقدر ہو چکی ہے بیٹی کے با پ کے لیئے عزت خو شی و مسکرا ہٹ کہا ں ا سے تو عمر بھر رو نا ہی ہے کسی اور و جہ سے نہیں صر ف اس لیئے کہ وہ بیٹی کا با پ ہے

آپ ہی بتا ئیے دو نو ں طرز فکر میں کیا فر ق ر ہ گیا ہے ز ما نہ جہا لت میں بھی بیٹی شر مند گی کی علا مت سمجھی جا تی تھی آج بھی شر مند گی کی علا مت سمجھی جا رہی ہے حوا کی بیٹیو ں کو اس جد ید دور میں بھی بیچا اور خر یدا جا رہا ہے کہیں جلا یا جا ر ہا ہے تو کہیں ذ بح کیا جا ر ہا ہے آج بھی ان کی آہ و بقا سننے و الا کو ئی نہیں ہے آج بھی وہ اپنے سچے ر ہبر رہنما اور محا فظ کی تلا ش میں ما ری ما ری پھر ر ہی ہیں ۔۔۔ہے کو ئی ا نکی داد ر سی کر نے وا لا ۔۔۔۔۔۔۔؟ہے کو ئی محمدﷺ کی پیر وی کر نے وا لا ۔۔۔۔۔۔؟
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 159604 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.