میری فیس بکی کہانی قسط نمب3

تجربات کی روشنی میں ہم نے اس دفعہ ایک سیدھے سادے مسلمان کی صورت میں فیس بک پہ اسلامی تعلیمات پھیلانے کا فیصلہ کیا اور گزشتہ تمام تر گناہوں سے توبہ تائب ہوکر فیس بک پہ چوتھی شکل میں نمودار ہوئے،اب ہم یہ فیصلہ کر کے آئے تهے کہ فیس بک پہ موجود تمام غیر مسلموں کو دعوت دے کر حلقہ بگوش اسلام کرنے کی پوری کوشش کریں گے،اس کے بعد جو بهی نام غیر مسلم لگا اس کو فرینڈ ریکوسٹ داغ دی،ہم چونکہ اس دوران انگلش لینگویج کورس شروع کر چکے تهے اس کو بهی استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا،ایک ہفتہ بعد ہماری فرینڈ لسٹ میں میں ہر قسم کے غیر مسلموں کا جمگھٹا لگ گیا،جس میں یورپ کے انگریزوں اور افریقہ کے حبشیوں سے لے کر پاک و ہند کے سکھوں اور ہندئوں سمیت نہ جانے کون کون شامل تھا،ایک دن ہم نے امر بالمعروف کی ابتداء کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے"مائیکل ایرک" نامی ایک شخص کو اسلام کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا،اس نے گفتگو کی دعوت تو قبول کرلی مگر اسلام کی دعوت دینے سے پہلے ہمارے پاس انگلش کا ذخیرہ الفاظ ختم ہوگیا،اس کے بعد مختلف مذاہب کے کچھ لوگوں کو اسلام کی دعوت دی مگر ہر جگہ زبان کا مسئلہ درپیش رہا،ہم نے اس مشن کو ملتوی کرکے انگلش پہ بهرپور توجہ دینے کا فیصلہ کیا،اور کئی مہینے فیس بک سے دور رہ کر خوب انگلش میں محنت کی...

ایک دن اچانک فیس بک پہ لاگ ان ہوئے تو ان باکس میں ایک میسج موصول ہوا،میسیج ایک سیاہ فام افریقی حسینہ کا تها،ایک طویل کہانی کے بعد مزید گفتگو کے لیے ایک عدد "ای میل دیا گیا تھا" کہ اگر آپ کو اس میسیج کے مضمون سے کوئی دلچسپی ہو تو ان باکس کے دروازے پہ دستک دیدیں،فیس بک پہ مزید گفتگو سے معذرت،میسیج انگلش میں تها اور اب ہم بهی انگلش میں کافی ماہر ہوچکے تهے،میسیج کا مفہوم کچھ اس طرح کا تها:
میں نے فیس بک پہ آپ کا پروفائل دیکها،آپ کی شخصیت نے مجهے متاثر کردیا ہے،میرا باپ اس دار فانی سے کوچ کرگیا ہے اورجاتے جاتے کئی ملین ڈالر کسی بینک میں چهوڑ گیا ہے، میں غربت کی وجہ سے کسی پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہوں، باپ کا چهوڑا ہوا ترکہ بینک سے نکالنے کیلئے ایک غیر ملکی کی پارٹنر کی ضرورت ہے،اگر آپ میری مدد کریں گے تو رقم ایک بہت بڑا حصہ آپ کو دیا جائے گا،میسیج پڑھنے کے بعدہم تین وجوہات کی بنا پر شدید قسم کی خوشی کے بخار میں مبتلا ہوئے،اپنی پرسنیلٹی پہ رشک کرتے ہوئے ہم نے سمجھا کہ شاید ہمارے نیک ارادے کی وجہ سے آسمان سے ایک حسینہ نازل ہوگئی ہے جو مالی مدد کے ساتھ انگلش کی بہتری میں بهی مددگار ثابت ہوگی،چنانچہ ہم نے فوراً ایک عدد جوابی ای میل فائر کرکے اپنی دلچسپی کا اظہار کردیا اس کے بعد بات چیت شروع کر دی تو اس نے سب سے پہلے کام کا پوچها، ہم نے بتادیا، پهر اس نے کچھ اخلاق باختہ تصویریں بهیج دی،اس کے بعد اس نے نادرا والوں کی طرح ایک فارم پکڑا دیا، جس میں اپنے نام سے لیکر کریڈٹ کارڈ تک کی مکمل معلومات بمعہ نمبر و ایڈریس درج کرنا تها،کچھ دیر ہم سوچتے رہے،پهر اس معاملے کو کل پہ چهوڑ کر سو گئے...

اگلے دن بهائی کے ساتھ بیٹهے ہوئے تهے ،اچانک ان کے ان باکس پہ نظر پڑ گئی تو یہ دیکھ کر ہمارا دماغ چکراگیا کہ اسی حسینہ کا وہی میسیج ان کے ان باکس میں بهی موجود تها،اب اصل کہانی ہمارے سامنے آچکی تهی،اس کے بعد ہم نے انٹرنیٹ سے ڈھونڈ کر انگلش کے مختلف مذمتی الفاظ پر مشتمل ایک دہشت گرد قسم کا مضمون تیار کر کے اس کو بهیج دیا،اس کے بعد سے اب تک 10 سے زائد اس طرح کی چڑیل نما حسینائوں کی جانب سے اسی مفہوم کے کئی پیغام آچکے ہیں،ہماررا دہشت گرد مضمون ہمارےپاس موجود ہے جواب میں اسی کو کاپی پیسٹ کر دیتے ہیں،اس کے بعد اتنی مہلت دیتے ہیں وہ اس کو پڑھ سکے،اس کے بعد فیس بک کے پنج پیروں کا روایتی حربہ (بلاک کا آپشن)استعمال کر کے ہمیشہ کے لیے ان کا منہ بند کردیتے ہیں.......

جاری ہے
Shakeel Akhtar Rana
About the Author: Shakeel Akhtar Rana Read More Articles by Shakeel Akhtar Rana: 36 Articles with 47469 views Shakeel Rana is a regular columnis at Daily Islam pakistan, he writs almost about social and religious affairs, and sometimes about other topics as we.. View More