کراچی شہر میں گزشتہ کئی سالوں
سے بجلی کی صورت ِحال نہایت تشویش ناک ہے۔بجلی کی کمی کی وجہ سے نہ صرف یہ
کہ صنعتی اور کاروباری زندگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ گھریلو زندگی بھی متاثر
ہو رہی جس کا سب سے برا اثر طالب علموں اور مریضوں پرہو رہا ہے۔اگرچہ
لوڈشیڈنگ اور بجلی کی فراہمی میں تعطلی کی اکثروجوہات بجلی فراہم کرنے والے
ادارے کے کھاتے میں ڈالی جاتی ہیں لیکن طویل لوڈشیڈنگ اور بجلی کی فراہمی
میں غیر معمولی تعطل کی ایک بڑی وجہ خود صارفین بھی ہیں جو بجلی کی چوری
اور بلوں کی عدم ا دائیگی میں ملوث ہیں۔ گھروں میں استعمال ہونے والے اکثر
آلات مثلاً ہیٹرز، گیزرز، استریاں اور پانی کی موٹر وں کا استعمال بجلی کے
خرچ کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے لہذا بلنگ بھی غیر معمولی ہوتی ہے چنانچہ اس
غیر معمولی بلنگ سے بچنے کے لیے صارفین ان آلات کو کنڈوں کے ذریعے بجلی
حاصل کر کے چلاتے ہیں اور خاص طور پر ایئر کنڈیشنرز۔ بجلی کے اس خفیہ
استعمال کے باعث متعلقہ ادارہ بھی بجلی کی ضرواریات کے حوالے سے مناسب
منصوبہ بندی نہیں کر پاتاہے ۔ اس طرح اوورلوڈنگ کے باعث بجلی کے تاروں کے
ٹوٹنے اور پی ایم ٹی میں خرابیاں پیدا ہونے کے واقعات بڑھ جاتے ہیں اور
متعلقہ علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے اور اس کے دورانیے میں غیر
معمولی طوالت کی شکایات بھی بڑھ جاتی ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ ایسی شکایات
کو رفع کرنے کا ذمہ دار عملہ فوری طور پر ہرمقام پر فوراً نہیں پہنچ سکتا
لہذا تعطل کا دورانیہ اور بھی طویل ہو جاتا ہے اور اس طرح خود بجلی چوروں
کو بھی بجلی کی اس طویل بندش کو بھگتنا پڑتا ہے۔دوسرا اہم مسئلہ بجلی کے
بلوں کی عدم ادائیگی ہے۔ہر ادارے کو اپنے معاملات چلانے کے لیے رقم کی
ضرورت ہوتی ہے۔بجلی پیدا کرنے والے ادارے کو بھی اس سے استثنا حاصل نہیں
لیکن بعض علاقوں میں بلوں کی عدم ادائیگی ایک گمبھیر مسئلہ ہے۔مالی وسائل
کی یہ کمی بھی بجلی پیدا کرنے اور تقسیم کرنے کے لیے فرسودہ آلات کی تبدیلی
اور شکایات کے بروقت ازالے میں رکاوٹ بنتی ہے۔ اس طرح بلوں کی عدم ادائیگی
کا خمیازہ دعلاقے کے ان مکینوں کو بھی طویل بجلی کی فراہمی میں طویل بندش
کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے جو اپنے بل وقت پر اور باقاعدگی سے ادا کرتے
ہیں۔ اگر شہر کے ان علاقوں کا جائزہ لیا جائے جہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ
زیادہ ہے یا مختلف نوعیت کے فالٹس کی شکایات زیادہ آتی ہیں تو یہ ایسے
علاقے ملیں گے جہاں کنڈوں کے ذریعے بجلی چوری کی جاتی ہے اور میٹر سے بجلی
حاصل کرنے والے لوگ بھی اپنے بل بروقت اور باقاعدگی سے ادا نہیں کرتے۔اس کے
مقابلے میں جن علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہے وہاں کنڈوں کا استعمال
بھی نہایت معمولی ہے اور بلوں کی ادائیگی بھی باقاعدہ ہے۔میری عوام سے
گزارش ہے کہ ذمہ دار شہری کی حیثیت سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے میں اپنا اہم کر
دار ادا کریں اور بجلی کا استعمال میں احتیاط و کفایت سے کرکے بجلی کے
بحران اور پنے بلوں میں کمی لائیں۔ |