پاکستان کی بہتری اور خوشحالی کیلئے

پاکستان دُنیا کی پہلی ریاست تھی جسے لاالہ اﷲ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا، اس کلمہ طیبہ کی بنیاد پر پاکستان کی تمام بچوں، بوڑھوں اور نوجوانوں میں اُخوت وبھائی چارگی تھی۔عوام میں دینداری، ایماداری اور سچائی تھی۔لیکن آج کل ایسا لگتا ہے کہ یہ ساری باتیں ماضی کے ساتھ ختم ہوچکی ہیں کیونکہ آج کا پاکستان بکھر رہا ہے یا اسطرح کہہ سکتے ہیں کہ بکھر چکا ہے۔اب تو دینداری کے بجائے سیکولرزم نظر آرہا ہے،آج پاکستان میں پاکستانی کم اور پنجابی، سندھی، بلوچی، مہاجر اور پٹھان ذیادہ ہیں۔لسانیت ، صوبائیت، فرقہ واریت، پارٹی بازی، تو تو میں میں اور دہشت گردی کا راج ہے۔اب ہم پاکستان کی حقیقی روح کو کیسے ڈھونڈیں گے؟ لا الہ اﷲ محمد رسول اﷲ کو کیسے نا فذ کرنا ہے اور تحمل وبرداشت، اُخوت وبھائی چارگی اور عدل وانصاف کو دوبارہ کیسے قائم کرینگے؟

کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ہمارے پیارے مُلک میں دن بدن جرائم اور دہشت گردی کیوں بڑھتی جارہی ہے؟ شائد جواب نفی میں ہوگا۔۔۔۔میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے ساری ذمہ داریاں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر چھوڑدئیے ہیں اور خود اپنی ذمہ داریاں بخوبی نہیں نبھاتے۔حقیقت تو یہ ہے کہ یہاں قانون بھی ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ہیں لیکن کمی اس بات کی ہے کہ ہم عوام ان اداروں اور قانون کی مدد نہیں کرتے۔جب تک عوام خواب خرگوش سے بیدار نہیں ہوتا تب تک نہ تو ہم جُرم کو روک سکتے ہیں اور نہ ہی دہشت گردی پر قابو پا سکتے ہیں۔ان دو چیزوں کو قابو میں نہ کرنے کی صورت میں ہم مضبوط اور روشن پاکستان کا تصور نہیں کر سکتے۔
دہشت گردی اور جرائم کے خاتمے کیلئے ہمارے ملک میں ایک ایسا ادارہ کمر بستہ ہوا جو چیخ چیخ کر اور پکا ر پکار کر عوام سے پاکستان کی مضبوطی اور بہتر مستقبل کیلئے مدد مانگ رہا ہے، کہ آئیں ہمارے ساتھ چل کر دہشت گردی اور جرائم سے اپنے ملک کوصاف کریں۔بہت سے لوگوں نے اس آواز پر لبیک کہا اور یہ ارادہ کیا کہ ہم ہر حال میں اس ادارے کا ساتھ دینگے۔ان لوگوں میں ایک نام سجاد صفدر صاحب کا بھی آتا
ہے۔

سجاد صفدر صاحب جو اب ڈپٹی ڈائریکٹر پاکستان (اینٹی کرائم اینڈ اینٹی ٹیریرزم آف پاکستان)ہے، کہتے ہیں کہ جب میں نے اس ادارے کا نام سُنا تو دل میں اپنی ملک کیلئے کچھ کرنے کا جذبہ پیدا ہوا، سوچنے لگا کہ کیوں نہ میں اس ادارے اور اس میں کام کرنے والے لوگوں کے بارے میں پڑھوں اور ان کا ساتھ دوں۔جب میں اوراق ٹٹولے اور ریسرچ کیا تو حیران ہوگیا ، آسمان کی طرف دیکھا اور دل میں کہنے لگا کہ یا اﷲ واقعی یہ دُنیا نیک اور اخلاص مند لوگوں کی وجہ سے آباد ہے اور ہمارا پیارا مُلک بھی ایسے ہی لوگوں کی خلوص اور محنت سے قائم ودائم ہے۔اُسی وقت میں نے ان لوگوں کا ساتھ دینے کا وعدہ کر لیا اور سوچا کہ میں تو کبھی پاکستان میں ہوتا ہوں اور کبھی آسٹریلیا میں، مگر پھر بھی میں پاکستان کو جرائم اور دہشت گردی سے نکالنے کیلئے بھر پور ساتھ دونگا اور ان لوگوں کے کندے سے کندہ ملا کر ہر اچھے اور بُرے وقت میں پاکستان کی روشن مستقبل کیلئے کوشاں رہوں گا اور باقی زندگی اس ادارے کا ساتھ دیکر ملک کی خدمت کروں گا۔

اب بات یہ ہے کہ ہم کیوں ایسے لوگوں کو خراف تحسین پیش نہ کریں؟ کیوں اور کیسے اُن جیسے لوگوں کی جذبات اور نیک خواہشات کی قدر نہ کریں؟ ہمیں ایسی لوگوں کی قدر کرنی چاہئے جواپنے ملک کی روشن مستقبل کیلئے اپنی زندگی وقف کرے۔ہمیں چاہئے کہ ہم سب سجاد صفدر کی طرح سوچیں اور دھشت گردی اور جرائم سے اپنے پیارے مُلک کو صاف کرنے کیلئے اینٹی کرائم اینڈ اینٹی ٹیریرزم آف پاکستان کا ساتھ دیں۔اگر ہم ایسا کریں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کیساتھ تعاون کریں تو پھر ہم حقیقت میں ایک خوشحال ، جرائم سے پاک اور مضبوط پاکستان پا سکتے ہیں۔۔۔اﷲ تعالیٰ ہم سب سے پاکستان کی بہتری اور خوشحالی کا کام لیں اور ہمارے دلوں میں سجاد صفدر کی طرح جذبہ پیدا کرے۔آمین