ہمیں سونے دو

مسائل کی نہ رکنے والی موسلا دھار بارش سے مسائل کا سیلاب کب کا آ چکا ہے۔ عوام اس سیلاب میں ڈبکیاں کھا رہے ہیں لیکن بارش ہے کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی اور اس بارش کا شکار عوام کا کہنا ہے کہ اس سیلاب اور بارش کا، سارے مسائل کا سبب سیاستدان اور جرنیل ہیں۔ عوام کی یہ سوچ ایک مضحکہ خیز فریب ہے جو کئی سالوں سے عوام اپنے آپ کو دیتی چلی آ رہی ہے۔

ہمارے ملک میں سیاستدانوں کی تعداد چند ہزار ہے اور عوام کی تعداد کروڑوں میں اور یہ کروڑوں کی عوام وہ عوام ہے جو سنہ1947 میں اسلام کے نام پر حرکت میں آئی اور دنیا کا پہلا اسلامی نظریاتی ملک وجود میں آ گیا۔ یہ عوام بہت تھک گئی تھی لہٰذا جب ملک مل گیا تو غفلت کی نیند سو گئی۔ سنہ1965 میں اور چیف جسٹس کو بحال کروانے کیلئے کچھ دیر کیلئے جاگی اور پھر سو گئی اور ایسی گہری نیند سو گئی کہ آج تک گہری نیند سو رہی ہے۔ ایک وقت تھا جب اس خطے کی مسلمان عوام ایک علیحدہ اسلامی نظریاتی ملک کیلئے چیخ رہی تھی اور آج 63 برس گزر گئے یہ ملک مسائل کی یلغار میں گھرا اپنی عوام کیلئے چیخ رہا ہے لیکن کوئی اس کی آواز نہیں سنتا۔ ہسپتال میں جب کسی شخص کا آپریشن ہونا ہو تو اسے بیہوش کرنے کیلئے انجکشن دیا جاتا ہے۔ اس انجکشن سے مریض کو نشہ ہو جاتا ہے وہ سو جاتا ہے۔ یہ انجکشن دینے والا ایک ڈاکٹر ہوتا ہے۔ لیکن پاکستان کی عوام کو نشے کی نیند سونے کیلئے کسی ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہر کوئی اپنا ڈاکٹر خود ہے۔ اپنی حیثیت اور مقام کے مطابق ہر کوئی نشہ کرنے کرنے کیلئے مختلف طریقے استعمال کرتا ہے اور طریقے سے کیا فرق پڑتا ہے۔ بس نشئیوں کو نشہ ملنا چاہئے۔ اور اگر ہر وقت نشے میں دھت رہنے والے اپنے گھر کے دروازے پر بورڈ لگا دیں کہ ہم نشے میں ہیں سو رہے ہیں۔ چوری اور لوٹ مار کرنے کی کھلی اجازت ہے بس ہماری نیند نہیں کھلنی چاہئے۔ تو اب کوئی فراڈ کرے، چوری کرے۔ قبضے کرے۔ عوام کی دولت لوٹ لے اس پر احتجاج کیسا۔

جناح صاحب کو زہر دے دیا گیا۔ لیاقت علی خاں کو گولی مار دی گئی ۔ پاکستان کے دو ٹکڑے کر دئے گئے لیکن ہم سوتے رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو ایک سنہری موقع کا نام تھا۔ اس سنہری موقعے کو، بھٹو کو چھین لیا گیا لیکن عوام سوتے رہے۔ بھٹو کو اس ملک سے اور اس ملک کے عوام سے محبت کی سزا دے دی گئی لیکن پھر بھی عوام سوتے رہے۔ عوام کے نام پر ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا رہا عوام سوتے رہے۔ سونے جیسے ملک کو بھکاری بنا دیا گیا۔ زرعی ملک سے آٹا، چینی غائب کر دی گئی۔ عوام پر ٹیکسوں کی بارش کر دی گئی لکین عوام سو رہی ہے۔ ہمارا نشہ ٹوٹتا ہی نہیں۔

میرے پیارے قارئین معاف کیجئے گا۔ میرا نشہ ٹوٹ گیا تھا اسلئے میں کچھ غلط لکھ گیا ہوں۔

آئیے میں آپ کو نشے میں رہنے کے کچھ طریقے بتا دوں جو ہمارے معاشرے میں رائج ہیں اور آزمودہ ہیں۔ سب سے پہلے تو میں آپ کو یہ بتا دوں کہ آپ جب تک اپنے ضمیر کو سلانے میں کامیاب نہیں ہوں گے آپ کو کبھی بھی نیند نہیں آئے گی اور آپ سو کر بھی جاگتے رہیں گے اور اگر آپ نے اپنے ضمیر کو سلا لیا تو پھر آپ جاگتے میں بھی سوتے رہیں گے اور آپ ایک ایسا نشہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو ہمارا قومی نشہ ہے۔ اگر آپ کوئی سرکاری ملازم ہیں تو تو رشوت لینی شروع کر دیں اور اپنے دفتر کے سب ملازمین کو اس طرف راغب کریں اور اگر آپ پرائیوٹ ملازم ہیں تو آپ سب ملازمین کو اپنے ساتھ ملا کر بڑے غیر محسوس طریقے سے چیزیں غائب کرنے کا سلسلہ شروع کریں اور جو چیزیں غائب نہیں ہو سکتیں انہیں خراب کر دیا کریں اور مرمت اور ہر نئی خریداری پر کمیشن اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کھایا کریں تا کہ کوئی آپ کی شکایت نہ کرے۔ ہر 6 ماہ بعد دفتر کے سیکورٹی گارڈز اور عملے کو ساتھ ملا کر دفتر میں چوری کروا دیا کریں۔ اگر آپ کوئی دوکاندار ہیں تو کم از کم 60 فیصد چیزیں دو نمبر رکھیں اور ہمیشہ خالص کہہ کر بیچیں۔

اگر آپ گوالے ہیں تو پانی میں دودھ ملایا کریں اور لوگوں کو دودھ دیتے وقت یہ ضرور کہا کریں جناب ہم نے کبھی بھی دودھ میں پانی نہیں ملایا۔ اگر آپ کا ہوٹل ہے تو مردہ جانوروں کا گوشت استعمال کیا کریں یہ سستا مل جاتا ہے آپ کا منافع بہت بڑھ جائے گا۔ باسی اور خراب چیزیں تیز مرچ مصالحے اور خوشبوئیں ڈال کر گاہگوں کو دے دیا کریں۔ اگر آپ پٹرول یا موبل آئل کے کام سے وابستہ ہیں تو استعمال شدہ تیل کا رنگ بدل کر دینے والوں سے رابطہ کریں اور ہمیشہ وہی تیل ایک نمبر کہہ کر استعمال کریں۔ اگر آپ کا تعلق دوائیوں کے کام سے ہے تو ہمیشہ دو نمبر دوائیوں کا استعمال کریں اور پرانی سرنجوں کو دھو کر نئی سرنجوں کی جگہ بیچ دیا کریں۔ جب بھی مسجد جانا پڑے تو پرانی جوتی پہن کر جائیں اور واپسی پر کسی دوسرے کی نئی جوتی پہن کر آئیں۔ اگر کسی سے لڑائی ہو جائے تو شرافت سے بلکل پرہیز کریں بلکہ گھر میں بھی بیوی بچوں پر جلاد بن کر رہیں۔ بے ایمانی اور جھوٹ کو اپنا شعار بنائیں اور ایمانداری سے مکمل پرہیز کریں۔ مجھے امید ہے کہ مذکورہ بالا چند طریقوں کے باقاعدہ استعمال سے آپ کا ضمیر اور آپ دونوں ایسا سو جائیں گے کہ پھر کچھ بھی ہو آپ کی آنکھ نہیں کھلے گی اور اگر آپ کے قرب و جوار میں کچھ ایسے لوگ موجود ہوں جو پاکستان سے محبت کی اور ایمانداری کی باتیں کرتے پھرتے ہیں۔ اپنے حقوق لینے کی بات کرتے ہیں ان سے دور بھاگیں اور ان کی بات ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیں۔ ہمیں پاکستان سے کیا لینا دینا۔ یہ ملک روتا ہے تو روتا رہے۔ سیاستدان یا فوج کوئی تو ملک کو سنبھال ہی لے گا۔ ہمیں اس بات سے کیا مطلب کہ کچھ لوگ باری باری ملک کو لوٹیں ہمارے حقوق پر ڈاکا ماریں ہم نے تو پاکستان نشے کیلئے بنایا تھا۔ سونے کیلئے بنایا تھا۔ اسلئے اپنی تمام توجہ سونے پر مرکوز رکھیں۔

نوٹ: خبر ملی ہے کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ عوام جاگ چکی ہے۔ اب ہم اپنے حقوق لے کر رہیں گے۔ ہمیں ہمارے حقوق دو۔ ان لوگوں سے مکمل پرہیز کریں ورنہ نشہ ٹوٹنے کا خطرہ ہے۔
Mohammad Owais Sherazi
About the Author: Mohammad Owais Sherazi Read More Articles by Mohammad Owais Sherazi: 52 Articles with 117260 views My Pain is My Pen and Pen works with the ink of Facts......It's me.... View More