جامعة الرشید:سالانہ تقسیمِ اسناد و انعامات کی پُروقار تقریب
(عابد محمود عزام, karachi)
جامعة الرشید کراچی دینی،
تعلیمی، سماجی اور دیگر متعدد خدمات کی وجہ سے ملک بھر میں اپنی ایک نمایاں
حیثیت رکھتا ہے۔ ہر سال جامعة الرشید کے مختلف تعلیمی شعبہ جات سے اپنی
تعلیم مکمل کرنے والے فضلائے کرام کو انعامات و اسناد کی تقسیم کے لیے ایک
پروقار تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ امسال یہ تقریب 3 مئی 2015 بروز اتوار
کو منعقد کی گئی۔ عمدہ انتظامات کی وجہ سے یہ تقریب ایک خاص حیثیت رکھتی
ہے۔ نظم و ضبط کو بہتر طور پر سنبھالنے کے لیے انتہائی مستعد افراد پر
مشتمل مختلف امور سے متعلق 80 سے زاید کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں۔ ان
کمیٹیوں نے تقریب کی خوبصورتی کو چار چاند لگائے، جس کی بدولت شریک مہمانان
گرامی نے جامعة الرشید کے اقدامات کو سراہا اور نظم و ضبط کی دل کھول کر
تعریف کی۔ تقریب تقسیم انعامات و اسناد کا انعقاد جامعة الرشید کراچی کے
کیمپس (ٹو) میں کیا گیا اور اندرون اور بیرون شہر سے آنے والے مہمانان
گرامی کی رہنمائی کے لیے جامعة الرشید کی جانب آنے والی تمام سڑکوں پر
رہنمائی نشانات لگائے گئے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ رہنمائی اور مہمانوں کے
تقریب کی جگہ تک بسہولت رسائی کے لیے خدمات سرانجام دینے والی کمیٹیوں کے
وردی میں ملبوس افراد ٹولیوں کی شکل میں کھڑے تھے۔ تقریب کی سیکورٹی کے لیے
سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ شرکاءکی سہولت کے لیے گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے
علیحدہ اسٹاف مقرر کیا گیا تھا، جو شرکاءکی گاڑیاں خود پارک کر رہے تھے۔
تقریب کی جگہ سے کافی پہلے جامعہ کی جانب سے متعدد اسٹالز لگائے گئے تھے،
جہاں بیٹھے افرادمدعو کیے گئے مہمانان گرامی کو پنڈال میں داخلے کے لیے
انٹری کارڈ دے رہے تھے۔ کیمپس( ٹو) میں داخلے کے لیے متعدد گیٹ تھرو لگائے
گئے تھے، جن پر کھڑے کارکنان انتہائی مستعدی کے ساتھ شریک ہونے والے افراد
کی چیکنگ کر کے انہیں آگے بھیج رہے تھے۔ انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے گیٹ
تھرو اور تقریب کی جگہ کے مرکزی گیٹ کے درمیان جامعة الرشید کے تحت چلنے
والے متعدد شعبہ جات کے تعارفی اسٹالز لگائے گئے تھے۔ تقریب کے پنڈال کے
مرکزی گیٹ میں داخلے کے لیے مختلف ٹولیوں میں کھڑے افراد شرکا حضرات کی
درجہ بندی کے لحاظ سے ان کی نشستوں کی طرف رہنمائی کر رہے تھے۔ مہمانوں کے
لیے متعین کی گئیں نشستیں آرام دہ اورانتہائی ترتیب کے ساتھ رکھی گئیں تھی،
تاکہ پنڈال میں موجود کسی بھی جگہ بیٹھے تمام شرکا تقریب کو سہولت سے دیکھ
اور سن سکیں۔ جامعة الرشید کی تقریب مےں شرکا کے لیے پنڈال مےں8 ہزار
نشستوں کا انتظام کیا گیا تھا، لیکن تقریب کے شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی
تمام نشستےں شرکا سے بھر گئےں۔ دیگر آنے والے شرکا کے لیے انتظامےہ نے
اضافی نشستوں کا اہتمام کیا۔ پنڈال میں جامعة الرشید کے تین درجن مختلف
شعبہ جات کے تعارفی پینافلیکس آویزاں تھے، جبکہ اسٹیج سے متصل ایک بڑے پینا
فلیکس پر نمایاں حروف میں ”وحی کے نور کے بغیر عقل گمراہ ہے، دینی و دنیوی
تعلیم کا امتزاج ناگزیر ہے“ لکھا تھا۔ تقریب کے پنڈال کو انتظامی طور پر
مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ تقریب میں مختلف اخبارات کے ایڈیٹران،
کالم نویس، نیوز ایڈیٹرز اور رپورٹرز کے علاوہ الیکٹرانک میڈیا سے تعلق
رکھنے والے پروڈیوسرز، اینکر پرسنز اور نیوز ایڈیٹرز بھی شریک تھے، صحافی
برادری کے لیے اسٹیج کے دائیں جانب پریس گیلری بھی بنائی گئی تھی۔
تقریب تقسیم و اسناد 2 نشستوں پر مشتمل تھی۔ پہلی نشست عصرتامغرب تھی، جب
کہ دوسری نشست نمازمغرب کے بعد رات پونے 12بجے تک جاری رہی۔ پہلی نشست
کاآغاز مقررہ وقت پر تلاوت کلام پاک سے کیاگیا، جبکہ نقابت کے فرائض مفتی
سید عدنان کاکا خےل نے سرانجام دیے۔ اسٹیج سے پنڈال کے آخری سرے تک لوگ ہی
لوگ تھے، جو کہ نہایت خاموشی اور انہماک سے مقررین کی گفتگو سن رہے تھے۔ ان
شرکا میں جید علمائے کرام، صحافی، تاجر، وکلائ، ڈاکٹرز اور ماہرین تعلیم
سمیت مختلف شعبہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد تھے۔ تقریب تقسیم اسناد
و انعامات کی بہترین اور بھرپور میڈیا کوریج کے لیے جدید ذرائع کا استعمال
کرتے ہوئے پاکستان مےں پہلی مرتبہ ڈرون کیمرے سے تقریب کی کوریج کا اہتمام
بھی کیا گیا۔ تقریب سے پہلے اور تقریب کے دوران حا ضرےن کی تعداد کا درست
اندازہ لگانے اور پنڈال اور اردگرد کے انتظامات کے فضائی جائزے کے لیے ڈرون
کیمرہ مسلسل فضا مےں چکر لگاتا رہا اور تقریب کی بہترین کوریج فراہم کرتا
رہا۔ ڈرون کیمرے سے کوریج کو حاضرین نے بڑی دلچسپی سے دیکھا۔
اسٹیج کے دائیں اور بائیں جانب ڈگری لینے والے طلبہ بیٹھے تھے، ان نوجوانوں
نے خوبصورت جبے پہن رکھے تھے۔ جامعة الرشید کے مختلف شعبہ جات سے فارغ
التحصیل ہونے والے ان طلبہ کے سروں پر عمامے تھے اور یہ عجز و انکساری کا
پیکر بنے بیٹھے تھے۔ جامعة الرشید کی اس غیر روایتی اور منفرد تقریب میں
فارغ التحصیل طلبہ کو اسناد و انعامات سے نوازا گیا ہے، جبکہ درس نظامی سے
مکمل کرنے والے طلبہ کی دستار بندی بھی کی گئی۔ امسال جامعة الرشید سے فارغ
التحصیل ہونے والے طلبہ میں درس نظامی کے 68، کلیة الشریعہ کے 17، ایم بی
اے، بی بی اے، بی کام اور بی اے کے 55، تخصص فی الافتاءکے 10، تخصص فی
الفقہ و الحدیث کے 7، تخصص فی القراءت اور تحفیظ القرآن کے 37، کلیة الدعوہ
کے 12، تجوید کورس للحفاظ کے 5، دراسات دینیہ کے 13، المستوی التمہیدی (
ایک سالہ عربی لینگویج کورس) کے 84، صحافت، انگلش، عربیک اینڈ انگلش اور
ٹیچر ٹریننگ کورس کے 103 طلبہ فارغ التحصیل ہوئے ہیں، جن کی مجموعی تعداد
418 بنتی ہے۔ فارغ التحصےل تمام طلبہ کو ڈگریاں، تعریفی اسناد اور شیلڈز و
انعامات کے علاوہ پونے3لاکھ کتابوں پر مشتمل ڈیجیٹل لائبریری کی صورت مےں
ہارڈڈسک بھی فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سال بھر اسباق میں حاضری، مسلسل
پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو گولڈ میڈل اور سلور میڈل بھی دیے گئے۔ جبکہ
درس نظامی اور کلیة الشریعہ کے طلبہ کی دستار بندی بھی کی گئی، یہ دستار
بندی رئیس جامعہ مفتی عبدالرحیم نے کی، اس موقع پر جامعة الرشید کے اساتذہ
کرام اور دیگر علمائے کرام بھی اسٹیج پر موجود تھے۔
تقریب کے دوران اسٹیج پر لگے پروجیکٹر پر پریزنٹیشن کے ذریعے جامعة الرشید
کے مختلف شعبہ جات اور اداروں کا تعارف کروایا گیا،جن میں سے چند ایک
مندرجہ ذیل ہیں۔ علوم شریعہ پر مشتمل آٹھ سالہ عالم کورس، یونیورسٹی
گریجویٹس اور پوسٹ گریجویٹس طلبہ کے لیے چارسالہ عالم کورس (کلیة الشریعہ)،
علوم شریعہ پر مشتمل آٹھ سالہ عربی میڈیم عالم کورس، تحفیظ القرآن،
گریجویٹس اور پوسٹ گریجویٹس طلبہ کے لیے آٹھ سالہ درس نظامی کورس (کلیة
النظامی)، تجوید و قراءات عشرہ اوراسلامک اسکول و مدارس کا نظم و نسق چلانے
کے لیے ایک سالہ جامع کورس (تخصص فی القراءات)، کراچی انسٹی ٹیوٹ آف
مینجمنٹ اینڈ سائنسز (الحاق کراچی یونیورسٹی) اس ادارے کے تحت جامعة الرشید
کے طلبہ ایم بی اے اور بی کام کرتے ہیں، مالی و تجارتی امور میں رہنمائی کے
لیے دارالافتاءبرائے مالی و تجارتی امور ( ایس سی ایس)، ملک بھر کی تاجر
برادری کی رہنمائی کے لیے ہفت روزہ شریعہ اینڈ بزنس، عوام کی شرعی رہنمائی
کے لیے المفتی آن لائن، مکمل تحقیق کے بعد مختلف فوڈ کمپنیوں کو حلال
سرٹیفکیٹ جاری کرنے والا ادارہ حلال فاوئنڈیشن، ہفت روزہ ”دی ٹرتھ“، پبلک
سروسز سینٹر، شعبہ تکمیل علمائ، سینٹر فار پبلک ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ (تھنک
ٹینک)، بے سہارا بچوں کے لیے لباس، طعام، علاج معالجہ، حفاظتی، تعلیمی اور
تربیتی سہولیات پہنچانے اور ان کی رہائش کے لیے قائم کیا گیا (ماویٰ ہومز)،
صفہ سیوئیر اسکول سسٹم، البیرونی اسکول اینڈ کالج، مدرسہ ام حبیبہ للبنات
اور البیرونی گرلز سیکنڈری اسکول، فلکیات و رویت ہلال، حفاظ عربک و انگلش
لینگویج کورس، ایک سالہ صحافت کورس (کلیة الفنون)، پاکستان کے سات شہروں سے
شایع ہونے والا روزنامہ اسلام، پریزنٹیشن کے ذریعے ان کے علاوہ جامعة
الرشید کے دیگر متعدد اداروں کا تعارف کرایا گیا۔ تقریب کے دوران تمام شرکا
کو ایک فارم بھی دیا گیا ، جس میں تقریب کے انتظامات اور دیگر چیزوں سے
متعلق رائے پوچھی گئی تھی۔
جامعة الرشید کی تقریب مےں ملک بھر سے اپنے شعبوں کی ممتازشخصیات نے شرکت
کی۔ مہمان خصوصی شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا صاحبزادہ فضل
الرحےم اشرفی، مولانا عزیر الرحمن ہزاروی، وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم
انجینئر محمد بلیغ الرحمن، (ر) جنرل حمید گل، افتخار احمد وہرا، ڈاکٹر خان
بہادر مروت، زبیر موتی والا، پروفیسر ڈاکٹرضابطہ خان شینواری اور دیگر
متعدد مہمانان گرامی نے تقریب کے شرکا سے خطاب کیا۔ جبکہ ان کے علاوہ (ر)
جنرل محمد مصطفیٰ، ڈاکٹر مختار احمد، ایس ایم منیر، ڈاکٹر معصوم یاسین زئی،
ڈاکٹر سید خواجہ علقمہ، ڈاکٹر محمد قیصر، ریئر ایڈمرل(ر) پروفیسر سرفراز
حسین، عارف حبیب، مولانا راحت علی ہاشمی، مولانا امداد اللہ، مولانا محمد
انور، مولانا اسعد تھانوی، مولانا ڈاکٹر عمران اشرف، مولانا مفتی سعید حسن
دہلوی، پروفیسر ڈاکٹر انور نسیم، پروفیسر ڈاکٹرضابطہ خان شینواری، سید نجم
الحسین، پروفیسر ڈاکٹر سعید الرحمن، ڈاکٹرعبدالباری، مولانا مفتی مزمل حسین
کاپڑیا، انیق احمد دنیا ٹی وی، نعیم قریشی ایڈووکیٹ، محمد علےم ایڈووکیٹ،
ڈاکٹر دانش احمد صدیقی، پروفیسر ڈاکٹر مجید اللہ قاری، عامر اللہ ذکی، راشد
احمد صدیقی، جاوید بلوانی، عبدالرشید فوڈر والا، جنید اشرف تالو بھی شریک
تھے۔ میزبان کمیٹی مےں حافظ عبدالقادر، حاجی عبدالرؤف عیسیٰ، شفیق اجمل،
کمال احمد محمودی، عبدالمتےن، جواد عبدالمجید، محمد طاہر، الطاف موتی، محمد
ذکی، آصف چامڑےا، خورشید الاسلام، کرنل (ر) عبدالمغنی، سید رفیع الدین
فیصل، یونس خمیسانی، محمود ٹبہ شامل ہےں۔ تقریب کے اختتام پردعا مولانا
عزیز الرحمن ہزاروی نے کرائی۔ تقریب کا اختتام رات 12بجے ہوا۔ نماز عشاءکے
بعد مہمانان گرامی کے لیے پرتکلف کھانے کا اہتمام کیا گیا، کھانے کا انتظام
شرکاءکے زیادہ ہونے اور انتظامات کے پیش نظر دو حصوں میں کیا گیا تھا، جن
میں سے ایک حصے کے شرکا کے لیے جامعة الرشید کے کیمپس (ون) میں کھانے کا
انتظام کیا گیا تھا، جبکہ دوسرے حصے کے شرکا کے کھانے کا انتظام کیمپس (ٹو)
میں کیا گیا تھا۔ کھانے کے بعد تمام شرکا باسہولت واپس رونہ ہو گئے۔ |
|