(صرف ایک دِن نہیں ہر دِن)
ماں ایک ایسی نعمت ،جس کا ثانی اس روئے زمین پر خدائے بزرگ و برتر نے نہیں
اتارا ۔ ماں کی تعریف میں شاعروں اور نثر نگاروں نے صفحہ کے صفحہ بھر دئیے
مگر آج بھی وہ الفاظ تحریر نہ کئے جا سکے جس سے اس کی تعریف مکمل ہو سکے۔
آج کے دور میں "مدر ڈے''منا کر شاید ایک ہی دن میں سب کچھ حاصل کرنے کی سعی
کی جاتی ہے اور صرف اسی دن محبت ،پیار اور چاہت کا اظہار کر لینا ہی کافی
سمجھا جاتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ "مدر ڈے'' امیروں کے چونچلے ہیں ۔جو اس دِن بڑے پیار سے
اپنی ماں کو
'' ہیپی مدر ڈے'' کہہ کر اُن کے لئے پھولوں کا گلدستہ منگوا کر دے دینا ہی
کافی سمجھتے ہیں ۔ شاید اس بات میں کسی حد تک سچائی بھی ہے ۔مگر اُن ماؤں
کا کیا؟ جن کو اس دن کے بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں ہوتا جو اپنی اولاد اور
گھر والوں کا پیٹ بھرنے کی تگ و دو میں دن رات مشغول رہتی ہیں ۔ جن کے لئے
شاید یہ الفاظ کہنے والا کوئی نہیں ہوتا کہ'' ماں اب تو کام چھوڑ دے ''جی
ہاں ! میں بات کر رہی ہوں ہمارے گھروں میں کام کاج اور کھانا پکانے کے لئے
آنے والی ماسیاں، کیا انہیں آج کے دن کے بارے میں پتہ ہے؟ شاید نہیں اور وہ
یہ جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتیں ۔
آج کل کی اکثر اولادیں جو بُڑھاپے میں اپنی ماں کو ''ایدھی ہوم''یا ایسے ہی
کسی ادارے میں محض اپنا بوجھ اتارے کی غرض سے ڈال جاتی ہے کہ انہیں اب اس
کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ یہ اولاد اب بال و پر کے وہ پرندے ہو چکے ہوتے
ہیں جو خود اُڑنا سیکھ جاتے ہیں اور اسی زُعم میں مبتلا ہوتے ہیں کہ انہیں
اس ناکارہ شے کی ضرورت نہیں کیا ایسے اداروں میں رہنے والی ماؤں اور ایسی
اولادوں کو آج کا دن یاد ہے؟ کیا ساری زندگی اپنی اولاد کے لئے محنت، تگ و
دو ، رات رات بھر جاگنے اور پیا رلُٹانے کی یہ ہی سزا ہے؟ یہ وہ مائیں ہیں
جن کی آنکھیں رات دن ، ہر پل دروازے پر لگی ہیں کہ کب ان کی اولاد آئے او ر
انھیں اپنے گھر لے جائے۔آج میڈیا پر اس دن کے حوالے سے ڈھیروں پروگرام آئیں
گے جس میں چاہت لُٹاتی نظریں ، پیار، شفقت سب ہی کچھ تو ہو گا مگر کئی جگہ
حقیقت اس کے بر عکس ہے۔
درحقیقت ماں کی اولاد کے لئے خدمت جو پیدائش سے ہوش سنبھالنے سے لے کر ساری
عمر وہ اپنی اولاد کے لئے سر انجام دیتی ہے اولاد زندگی بھر بھی کام کرکے
اُس ایک رات کا حق ادا نہیں کر سکتی جو ماں اولاد کی تکلیف میں جاگتی ہے ،
اُس کے ڈرو خوف کو دور کرنے کے لئے جاگتی ہے
بقول شاعر ایک مُدت سے میری ماں سوئی نہیں تابشؔ
میں نے ایک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
مُختصراً آج کی اولادوں سے التجا ہے کہ اس ہستی کو نہ بھول جائیں ہر دن ،ہر
لمحہ، ہر پل اُس ذاتِ پاک کا شکر ادا کریں جس نے آپ کو یہ نعمتِ غیر
مُطرقبہ عطا کی ہے ، جن کی مائیں حیات ہیں اس سے بڑی نعمت اُن کے پاس موجود
ہی نہیں -
آئیے عہد کریں کہ ہر دن ماں کا دن ہو گا۔ہم ہر دن اس عظیم ہستی کووہی
احترام اور عزت دیں گے جو اُن کا حق ہے، تاکہ ہم اپنی دنیا اور آخرت دونوں
سنوار سکیں ( ماں تُجھے سلام)
یہ کامیابیاں ، یہ عزت ،یہ نام تم سے ہے
خدا نے جو بھی دیا ہے مقام تم سے ہے
تمہارے د م سے ہے میرے لہو میں کھلتے گُلاب
میرے وجود کا سارا نظام تم سے ہے
کہاں بساطِ جہاں اور میں کم سِن و ناداں
یہ میری جیت کا سب اہتمام تم سے ہے
جہاں جہاں ہے میری دشمنی سبب میں ہوں
جہاں جہاں ہے میرا احترام تم سے ہے |