کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ
تعلیم مکمل کرنے کے بعد اخبار میں مشتھر تین پوسٹوں کے لئے میں نے اور میری
چندہم جماعت لوگوں نے اپلائی کیا تھا۔ میری ایک سہیلی کو تعیناتی کے آرڈرز
بھی آگئے جبکہ مجھے کوئی رسپانس نہیں آیا تھا۔ میں نے متعلقہ دفتر فون کر
کے معلومات لینا چاہیں تو فون اٹھانے والی آپریٹر نے مجھ سے اپنے دکھ بیان
کرنے شروع کر دئیے کہ وہ خود بڑی پریشان ہے، کسی بھی وقت کانٹریکٹ ختم ہونے
کا ڈر ہے، مگر وہ بیچاری بیمار والدین کے لئے اعلی حکام سے ملازمت کی منتیں
کر کے کانٹریکٹ پہ کام کر رہی ہے۔ اس نے مجھے مشورہ دیا کہ کسی اعلی حکومتی
عہدے دار سے سفارش کرواؤں۔ بہرحال اس نے خود مجھے اپنا موبائل نمبر اور فیس
بک ایڈریس دیا کہ گپ شپ ہوتی رہے گی۔ مجھے اس وقت اسکا فیس بک اکاؤنٹ دیکھ
کر افسوس ہوا کہ اس کی دوپٹہ اوڑھے تصویروں پر بھی اسی کے علاقے کے چند
لوگوں نے فضول کومینٹس کئے ہوئے تھے اور اس نے بھی ہر حکومتی عہدے دار کے
پوسٹس پر انتہائی خوشامدانہ کومینٹس کئے ہوئے تھے۔ اس کے بعد میں اپنی
مصروفیات کیوجہ سے اس سے مذید رابطہ نہ رکھ سکی۔ لیکن آج بھی اس کی دکھ
بھری آواز اور اس بیچاری کی مجبوریوں کو نہیں بھول سکی جن کے نتیجے لوگ اس
کو ملازمت کے صدقے میں گندی نظروں سے دیکھتے تھے۔
اوپر بیان کیا گیا واقعہ دراصل ہمارے معاشرے کی جہالت کا ایک نمونہ ہے۔ رزق
دینے والی اﷲ کی ذات ہے مگر معاشرے نے اسے غلط مقاصد کا ذریعہ بنا لیا ہے
اور لوگ بھی حقیقی خدا کو شاید بھول گئے ہیں۔ بہرحال انٹرنیشنل قوانین کے
مطابق چند معلومات اور سوالات ہر گز امیدواروں اور ملازمین سے نہیں پوچھے
جا سکتے، ایسے سوالات غیر قانونی ہیں اور پوچھے جانے کی صورت میں جرم تصور
کئے جاتے ہیں۔
How old are you?
Had you ever been arrested in the past?
Are you married or unmarried?
What religion holidays do you practice?
Do you have children?
From which country/region do you belong?
Is English (or any other ) your native language?
Do you have the burden of debt?
Do you drink socially?
When you arrested last time for using illegal drugs?
How long have you been working?
What does your spouse for living?
Do you belong to a club or social organization?
What do your parents do for a living?
Do you have any disabilities?
Were you honorably discharged from the military?
What is your weight?
How tall are you?
How do you feel about supervising men/women?
How much longer do you plan to work before you retire?
اوپر بیان کردہ سوالات کو انٹرویو لینے والے نہیں پوچھ سکتے اور امیدواران
اور ملازمین کو بھی حق ہے کہ وہ اگر چاہیں تو ایسے سوالات کو نظر انداز کر
دیں۔ کیونکہ جب کسی کو کسی کی ذاتی زندگی کا علم ہوتا ہے تو وہ ناجائز
فائدہ بھی اٹھا سکتا ہے۔ |