زندگی کا کوئی شعبہ ایسانہیں جہاں رشوت ،بدنظمی،
اقربانوازی ،فریب اور بے ایمانی عام نہ ہو ہم دوسروں کا حق غضب کرنے کو بھی
حسن اخلاق کا ایک دلآویززاویہ سمجھتے ہیں۔ہمارے دلوں سے اﷲ کا ڈر اور
زبانوں سے ادب کے بول رخصت ہو گئے ہیں۔
معاشرے کا ہر رُخ داغدار اور ہر انداز افسوس ناک ہے ہم ہر طرف سے خدائی غضب
کا شکار ہیں ۔کرپشن اور لوٹ مار نے ہمارے ملک کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے
۔زمین اور جائیداد کے تنازعوں نے قتل و غارت گری کا وہ بازار گرم کر دیا ہے
کہ بھائی بھائی کا گلہ کاٹ رہا ہے۔خاص طورپر پنجاب میں لینڈ مافیااتنا با
اثر ہو چکا ہے کہ حکومتی ایوانوں میں اکثریت ایسے افراد کی ہے جو قبضہ
گروپوں کے نام سے جانے جاتے ہیں اس قبضہ گروپ سے اور تو اور سرکاری اراضی
بھی محفوظ نہیں ہے ان افراد کا حکومتی ایوانوں تک جانے کا مقصد ہی یہی ہے
کہ وہ سیاہ و سفید کے مالک بن کر جو چاہیں کریں ۔قانون ان کے گھر کی باندی
بن کر رہ جائے ۔کراچی میں دہشت گردی کی آبیاری جس طرح ایک جماعت کر رہی ہے
اس طرح پنجاب میں لینڈ مافیا کی پشت پناہی (ن) لیگ کر رہی ہے اور اس کے گلو
بٹ ڈنڈے کے زور پر لوگوں کی جائیدادوں پر قبضہ کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں ۔محکمہ
مال کے کرپٹ اہلکاروں کو سفارش کی بنیا د پر اہم سیٹوں پر براجمان کروا کر
ان سے بھر پور طریقے سے جعلسازی کا کام لیا جاتا ہے اور زمین کے کاغذات میں
ردو بدل کر کے اصل مالکان کو بے دخل کرنا ،جعلسازی سے زمینوں کی خریدو
فروخت کے چرچے ہر سو عام ہیں ۔خاص طورپر ڈسڑکٹ اٹک میں لینڈ مافیا اس قدر
متحرک ہے کہ آئے روز جائیداد کے تنازعات کی خبریں اخبارات کی زینت بن رہی
ہیں کسی شخص کو معلو م ہی نہیں کہ وہ جس گھر میں رہتا ہے اس کے نیچے سے
زمین کسی اور کے نام منتقل ہو چکی ہے وہ اس واردات سے بے خبر ہیں ایسے کئی
واقعات روز بروز سامنے آرہے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اٹک میں
لینڈ مافیا ایک وزیر مملکت کی چھتری کے نیچے کیا کیا گل کھلا رہی ہے۔ریلوے
کی اربوں روپے مالیت کی اراضی پر با اثر لینڈ مافیا نے عرصہ دراز سے قبضہ
جما رکھا ہے اس طرح دیگر سرکاری محکموں کی زمینوں پر بھی قبضہ مافیاء اپنی
گرفت مضبوط کر چکی ہے ۔پنجاب کے تیس اضلاع میں ایک سروے کے مطابق ایک لاکھ
سولہ ہزار تین سوپچاس ایکڑ سے زائد سرکاری زمین قبضہ گروپوں کے زیر استعمال
ہے ۔سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والے با اثر افراد کے خلاف حکومتی مشینری
مکمل طور پر بے بس ہو چکی ہے ۔اعدادو شمار کے مطابق لاہوردس ہزار دو سو
بائیس ایکڑ ،قصور ایک ہزار بائیس ایکڑ ،شیخوپورہ ایک ہزار ایک سو چھیاسی
ایکڑ ،ننکانہ صاحب دو ہزار سات سو تین ایکڑ ،فیصل آباد نو ہزار ایکڑ ،گیارہ
ایکڑ جھنگ ،تین ہزار نو سو انہتر ایکڑ چینوٹ چودہ ایکڑ ،ساہیوال 17 ہزار
647 ایکڑ ،اوکاڑہ گیارہ ہزار آٹھ سو دس ایکڑ ،ملتان گیارہ ہزار ایکڑ ،وہاڑی
تین سو پچاس ایکڑ خانیوال سات ہزار آٹھ سو ترانوے ایکڑ ، لودھراں پانچ سو
بیس ایکڑ، بہاولنگر ایک سو سات ایکڑ،بہاولپور ڈویژن دو ہزار دو سو چونتیس
ایکڑ ،رحیم یار خان سات سو اٹھارہ ایکڑ ،سرگودھا ڈویژن آٹھ ہزار نو سو
نواسی ایکڑ ،خوشاب آٹھ ہزار تین سو تراسٹھ ایکڑ ،میانوالی پندرہ ایکڑ ،بھکر
ایک سو پچیس ایکڑ ،ڈی جی خان تریپن ہزار اٹھانوے ایکڑ ،راجن پور تیئس ہزار
دو سو پینتالیس ایکڑ ،مظفر گڑھ تیرہ ہزار دو سو پچپن ایکڑ ،لیہ بارہ ہزار
پچیس ایکڑ ،گوجرنوالہ ڈویژن ایک ہزار دو سو چورہ ایکڑ ،سیالکوٹ سات سو تین
ایکڑ ،ناروال دوسو اٹھاسی ایکڑ ،منڈی بہاوالدین دو سو تئیس ایکڑ ،راولپنڈی
ڈویژن دو ہزار اٹھ سو پچپن ایکڑ ،چکوال نو سو پچہتر ایکڑ ،اٹک نو سو تیرہ
ایکڑ ،سرکاری زمینوں پر قبضہ موجود ہے ۔کھربوں روپے کی سرکاری زمین پر قبضہ
کرنے والے بعض ایم این اے اور ایم پی اے اور ان کے عزیز و اقارب کے نام کئی
بار سامنے آچکے ہیں ۔لیکن حکومت کی پر اسرار خاموشی کے پس پردہ محرکات کا
بھی سب کو علم ہے ۔کراچی میں اگر ایم کیو ایم ٹارگٹ کلنگ بھتہ اور دہشت
گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے تو پنجاب میں ن لیگ لینڈ مافیا ء کے مکمل
نرغے میں ہے ۔میاں شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسے
افراد سے لاتعلقی کا اظہار کرے جو قبضہ گروپ بن کر عوام اور سرکار کو دونوں
ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اور ن لیگ کی بد نامی کا باعث بن رہے ہیں اس حوالے
سے پنجاب حکومت کو سخت اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے چاہے اس کی زد میں اس
کے اپنے لوگ ہی کیوں نہ آئیں۔ |