ہمارے معاشرے میں شادیوں کے مسائل

MATCH MAKING PROBLEMS IN OUR SOCIETY

کل میری ملاقات محلے کی ایک ایسی بہن سے ہوئی جس کے گھر میں آج تک ہم نے جتنا صاف ماحول اور رہن سہن میں رکھ رکھاوٗ دیکھا ویسی مثال مجھے اپنی زندگی میں کہیں نہیں ملی۔ بیٹیوں سے بھرے اس گھر میں صرف والدین کے غیر تعلیمی رجحان اور سرکاری سکولوں کے حالات کی وجہ سے سب لوگ میٹرک تک ہی عملی تعلیم حاصل کر سکے۔ واقعہ صرف یہ ہے کہ اس بہن کی اور اس کے والدین کی صرف ایک ہی خواہش ہے کہ ان کو پڑھے لکھے لوگوں کے رشتے مل جائیں۔ حتٰی کہ دوسری شادی والوں کے لئے بھی انہوں نے رعایت رکھ دی۔ صرف اس خواہش کی وجہ سے پڑھے لکھے لوگ ان سے جس قسم کے سوال کرتے ہیں تو ایسی تعلیم پہ تف ہے۔ اس بیچاری نے بتایا کہ رشتے کرانے والی خالہ سے صرف فون پہ بات کرنے تک کی شرط ہم نے رکھی ہے۔ کیونکہ شادی سے پہلے ملنا جلنا منا سب نہیں۔ اب پڑھے لکھے اور دوسری شادی کے خواہش مند جس قسم کے گھٹیا سوال اس بہن سے فون پہ کرتے ہیں ایسے لوگ پتہ نہیں کس غرور کا شکار ہیں۔ مثال کے طور پہ: آپکا قد کتنا ہے؟آپکا رنگ کتنا گورا ہے؟ بالوں کی لمبائی کتنی ہے؟فیس بک استعمال کرتی ہیں یا نہیں؟ گھر سے باہر کہاں کہاں جاتی ہیں؟ وزن کتنا ہے؟ تعلیم کیوں کم ہے؟ بالوں کا رنگ کیا ہے؟ آنکھوں کا رنگ کیا ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔ اس کے لہجے میں بہت کرب تھا۔ کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ نہ اسے فیس بک کا کچھ پتا ہے، نہ ہی کسی بیوٹی پارلر جانے کی عادت۔ صرف سادگی اور سگھڑ پن ہی اس کا کمال ہے۔ میں نے اسے سمجھایا کہ وہ پریشان نہ ہو ایسے لوگوں کی بدقسمتی ہی یہ ہے کہ آپ ان لوگوں کو نہ مل سکو۔

مگر بات صرف کم تعلیم یافتہ بیٹیوں کو پریشان کرنے تک محدود نہیں۔پڑھی لکھی بیٹوں کے ساتھ اور ہی طرح کی بد تمیزیاں ہو رہی ہیں مگر کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں۔

کچھ عرصہ پہلے یہاں کے ایک تعلیمی ادارے میں چند مہینے جاب کرنے کے دوران مجھے عجیب و غریب مگر تعلیم یافتہ ذہنیت کے لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقعہ ملا۔ شاید جن لوگوں کی تعلیم کا مقصد صرف روپے کا حصول ہو وہ صرف تجارت پیشہ اور ذہنی طور پہ پسماندہ ہوتے ہیں۔ وہاں ایک ٹیچر کافی تعلیم یافتہ تھی جس کے رشتے کرانے کی ذمہ داری ایک اور ٹیچر نے لے لی جس کی والدہ ایک کاروباری عورت تھی اسی شعبے میں۔ ہوتا یوں کہ ہر جمعرات یا جمعہ کو رشتے کرانے والی ٹیچر موبائل میں کسی لڑکے کی فوٹو لاتی ، دوسری کو دکھاتی اور لڑکے کی شان میں ہزار قصیدے پڑھتی کہ بس ان لو گوں کے لئے تم سب کچھ ہو، ان کو صرف تم چاہئے وغیرہ وغیرہ۔ اتوار کو یہ لوگ مٹھائی لے کے آپکے گھر آرہے ہیں۔ سب لوگ خوشی کا اظہار کرتے کہ چلو جی اب کام بن جائے گا۔جمعہ ہفتہ بھی بس یہی باتیں ہوتیں۔ سوموار کو عجیب صورتحال ہوتی۔ تعلیم یافتہ ٹیچر کہتی کہ کن لوگوں کو ہمارے ہاں بھیج دیا، ان کا بیٹا تو میٹرک پاس بھی نہیں، اور وہ تو مجھ سے زیادہ تیسری نمبر والی بہن کوڈھونڈتے رہے۔ ان کو آپ نے میری حقیقی عمر کیوں نہیں بتائی۔ جواب میں وہ شاطر ٹیچر اسکا غم بانٹنے اس کے پاس جاتی اور کہتی کہ دل چھوٹا نہ کرو ، ہم کوئی اور دیکھیں گی اور جمعرات جمعہ کو کوئی اور فوٹو آ جاتی۔ اور سوموار کو کوئی اور کہانی۔ لیکن اصل کہانی وہ شاطر ٹیچر ، اس تعلیم یافتہ ٹیچر کی غیر موجودگی میں بتاتی کہ ہم کیا کریں؟ اتنی عمر ہو گئی ہے تو کون گھاس ڈالے گا؟ اپنی نہیں ہو رہی تو چھوٹی بہنوں کی تو ہونے دے، وغیرہ وغیرہ۔ میرے پاس اﷲ سے سوائے ایسے لوگوں کی پناہ کے کوئی دعا نہ ہوتی۔ ایک دن میں نے اس سے پوچھا کہ آپکی والدہ یہ کام کیوں کرتی ہیں؟ اس نے بتایا کہ والد صاحب معذور ہیں، ہمارا کوئی بھائی نہیں، بہنوں کے لئے جہیز نہیں۔ والدہ صاحبہ اس کاروبار سے کافی پیسے کما لیتی ہیں کیونکہ اس کے علاوہ انہیں کوئی اور کام نہیں آتا۔ یعنی لوگوں کی بیٹیوں کو تماشا بنانے کے کوئی اور کام نہیں آتا۔

ہونا تو یہ چاہیے کہ ایسے تمام رشتے کرانے والوں پہ فراڈ کے مقدمے چلا کے جیلوں میں بند کیا جائے جو اپنی کمائی کے چکروں میں دوسروں کی عزتوں کا جنازہ نکال رہے ہیں ہر طرف جھوٹ اور فراڈ کر کے۔ دوسرا اقدام یہ ہے لوگوں کے گھروں میں جا کے تماشے لگانے کی بجائے لائسنس والے دفاتر ہوں جہاں ہر ایک کی خوبیوں اور خامیوں والے فارم تیار کئے جائیں اور ان فارمز کی بنیاد پہ رشتے کے ضروتمند لوگوں کی آپس میں ملاقات کرائی جائے۔

اس کالم کے ذریعے میرے ان لوگوں سے کچھ سوالات ہیں جو دوسروں سے گھٹیا قسم کے سوال پوچھتے ہیں۔

لڑکے کی ماؤں سے سوالات: آپکی بیٹیاں کس حد تک خوبصورت ہیں جو آپ دوسروں کی بیٹیوں میں ڈھونڈتی ہیں؟ کیا آپکے بیٹے کو سرخاب کے پر لگے ہیں جو جگہ جگہ منہ مار کے سرخاب کے پر والیاں تلاش کرتی ہو؟آپ لو گ لڑکی دیکھنے جاتی ہو یا مال و دولت؟ آپکو لڑکی کے ساتھ کتنا روپیہ چاہئے؟

لڑکے کی بہنوں اور بھابھیوں سے سوالات: کیا تم لوگ اپنے بھائیوں کے طوائفیں ڈھونڈنے جاتی ہو جو شریف لڑکیاں پسند نہیں آتیں؟کیا آپ کی خوبصورتی صرف قدرتی ہے یابیوٹی پارلر کا کمال ہے؟ آپ لوگ اپنے گھر کو کتنا چمکا کے رکھتی ہو جو دوسرے گھروں میں خامیاں تلاش کرنے پہنچ جاتی ہو؟ کیا تم لوگ خود حوریں ہو جو حوروں کی تلاش میں رہتی ہو؟

ڈیمانڈنگ لڑکوں سے سوالات: آپکا وزن کتنا ہے؟ دوسرے کے کردار سے متعلق تو جاننے کا بہت شوق ہے مگر اپنی کردار سازی کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کتنے فیصد آپ دوسروں کی بہن بیٹیوں کو عزت کی نگا ہ سے دیکھتے ہو؟ آپ نے تعلیم اپنے نالائق پن کی وجہ سے مکمل نہیں کی یا پھربچپن سے والد صاحب کی فیکٹریاں سنبھال لی تھیں اور تعلیم مکمل نہ ہوسکی؟ اس با ت کی کتنی گارنٹی ہے کہ آپ حلال آمدنی ہی کماتے ہو؟ آپ مکمل گنجے ہیں یا چند بال سر پہ ہیں؟ کتنے فیصد گارنٹی ہے کہ آپ ہر وقت رانگ نمبروں کی تلاش میں نہیں ہوتے؟ قدرت کا نظام ہے کہ مردوں نے گھر کا نظام چلانا ہے پھر آپکو اپنی کمائی پہ اتنا غرور کیوں ہے ؟ باہر کے ملکوں میں آپ افسر لگے ہو یا مزدور؟

جو لوگ اس کالم کو پڑھیں، وہ دوسروں کو بھی یہ پڑھنے کو دیں اور آئینے کے سامنے کھڑے ہو کے ان سوالوں کے ذریعے اپنے گریبان میں جھانکیں۔اور اﷲ سے معافی مانگیں کہ دوبارہ کسی کی دل ازاری نہیں کریں گے۔ اور گھٹیا رشتے کرانے والوں کو جیلوں میں بند کرائیں ۔؂

Asma
About the Author: Asma Read More Articles by Asma: 26 Articles with 28130 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.