حج اورعمرہ بھی فیس بک کی نذر

اﷲ تعالیٰ نے دین اسلام کو انسانی فطرت کے مطابق بنایاہے۔اس میں انسانی زندگی کے جملہ مسائل کاحل موجودہے۔اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں واضح طورپرکہہ دیاہے ، جس کامفہوم ہے کہ دین میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ۔یعنی اﷲ کے تمام احکام کے سامنے بغیرکسی تامل کے سرتسلیم خم کرنااورزندگی کے ہر معاملہ میں نبی کریم ؐ کی سنتوں کی پیروی کرناپوراکاپورادین ہے۔دین اسلام میں عبادات کو بہت بڑامقام حاصل ہے۔کیونکہ عبادات کے ذریعے بندہ اﷲ کاقرب حاصل کرتاہے۔اﷲ سے براہ راست باتیں ہوتی ہیں۔اسکے ذریعے دعائیں شرف قبولیت پاتی ہیں۔دین اوردنیاکی زندگی میں کامیابی عبادات کے ذریعے ہی حاصل ہوتی ہے۔گناہوں کی مغفرت اورنیکیاں کمانے کاذریعہ عبادات ہی ہیں۔اﷲ تعالیٰ نے انسان کو آسان آسان اعمال پر بہت بڑی سعادت اورمقام ومنزلت عطاکرنے کاوعدہ کیاہیلیکن ساتھ ہی ایسی وعیدیں بھی ملتی ہیں، جس میں چھوٹی چھوٹی لغزشیں بڑی بڑی عبادات ضائع ہونے کاسبب بنتی ہیں۔ان میں سے ایک ریاکاری ہے۔سورۃ کہف میں اﷲ تعالیٰ فرماتاہے۔"جس شخص کو اپنے رب سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہیے کہ نیک اعمال بجا لائے اور کسی کو اپنے رب کی عبادت میں شریک نہ کرے۔" یہاں اپنے رب کے ساتھ کسی کوشریک ٹہرانے کا مطلب ہے کہ نیک اعمال اور عبادات میں ریاکاری کاارتکاب ہوجائے۔ بظاہریہ چھوٹی اورمعمولی سی لغزش دکھائی دیتی ہے لیکن حقیقت میں یہ بہت بڑاگناہ ہے اورعبادات ضائع ہونے کاسبب ہے۔کیونکہ اﷲ تعالیٰ ہرعمل میں اخلاص چاہتاہے اورانسان ریاکاری کے ذریعے عبادات میں نمودونمائش کاطلبگارہوتاہے۔ ریارکاری انسان کے لئے بہت بڑے نقصان کا سبب ہوتاہے۔اﷲ تعالیٰ ریاکار کے عیوب ساری دنیا کے سامنے کھول دیتاہے۔قیامت کے دن ریاکارکو ساری دنیاکے سامنے ذلیل کیاجائے گا۔ریاکار پر اﷲ تعالیٰ کی لعنت ہوتی ہے اور وہ اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہوجاتا ہے۔

ہمارے تمام اعمال اورعبادات میں کسی نہ کسی شکل میں ریا کاعنصرپایاجاتاہے ، وہ الگ بات ہے کہ ہمیں احساس نہیں ہوتا۔میرے ایک دوست نے گذشتہ ماہ عمرہ اداکرنیکاپروگرام بنایا۔جانے سے پہلے فیس بک پر اپنے عمرہ اداکرنے کی بابت سٹیٹس اپڈیٹ کرکے، دوستوں کے تاثرات سے خوب دل بہلاتے رہے۔ پھر جس دن سفرپرروانہ ہوئے توگھرسے لیکر ہوائی جہازمیں سوارہونے تک اورپھر جدہ کے ہوائی اڈے پراترنے تک مختلف مقامات کے معلومات گوگل کے خودکارنظام کے تحت حاصل کرکے، اسے فیس بک پر شیئرکرتے رہے۔ موصوف اپنے ساتھ ایک عدداعلیٰ کوالٹی کے موبائل فون لے گئے تھے تاکہ وہاں اپنی عبادات، عجز ونیاز، لمبی لمبی دعاؤں اوراﷲ کے ساتھ رازونیازکے مناظرکیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرکے فیس بک پر دنیاکو دکھاسکے ،جس لوگوں کوپتہ چلے کہ موصوف عمرہ اداکرنے گئے ہیں ۔خانہ کعبہ کے ساتھ احرام باندھے، دل میں اﷲ اوررسول ؐکی محبت اوراﷲ کی ذات پر کامل یقین سے چہرے پر جونورانی کیفیت طاری تھی، وہ تصویرکشی کی محتاج نہ تھی کیونکہ کیمرے کی بے نورآنکھ اورانٹرنیٹ کی دنیاکے باسیوں کے رسمی الفاظ اس کا صلہ نہیں دے سکتے بلکہ اس کاصلہ صرف اورصرف اﷲ ہی دے گا۔حالانکہ عبادات ان چیزوں سے مبراء ہوتے ہیں۔ یہ نمود ونمائش کے محتاج نہیں ہوتے، یہ عبدیت اورعاجزی کے محتاج ہوتے ہیں۔اﷲ سے مضبوط تعلق اسی صورت میں استوارہوسکتاہے جب انسان اﷲ کے حضورخلوص دل سے عجز وانکسار کاپیکربن جائے اوراسکے سامنے ربوبیت کاکامل تصورہواوراسکاسینہ ایمان ویقین سے لبریزہو۔نبی پاک ؐنے اپنے ایک خطبے میں قیامت کی علامات میں یہ لرزہ خیزانکشاف فرمایاتھا۔"حج تواس وقت بھی ہوگالیکن شاہوں کی سیر وتفریح کیلئے ہوگا۔مالدارتجارتی مفادکے لئے حج کریں گے۔ مسکین سوال کرنے اورگدائی کرنے کیلئے حج کو جائیں گے، علماء کاحج اس لئے ہوگا کہ ان کے نام کے ساتھ الحاج لکھاجائے۔"

موصوف اگرچہ میرے اچھے دوست تھے لیکن عمرہ جانے کے بعدجس اندازمیں اس نے مقامات مقدسہ میں فوزبنابناکر تصاویرکھنچوانے اورفیس بک پر خوب تشہیرکی ، مجھے بالکل پسند نہ آیا۔کیونکہ تصاویرسازی کی حرمت کے بارے میں متعدداحادیث مبارکہ موجودہیں۔پھرجب مقدس مقامات،مساجداورعبادات میں اپنی تصاویربنائی جائیں اورسوشل میڈیا پر اس نیت سے اپلوڈ کی جائیں، کہ اسے لائک اورکمنٹس ملے، تویہ کسی بھی سنجیدہ انسان کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔اس سے عبادت کی اصل روح ختم ہوجاتی ہے۔ اعمال بے جان ہوجاتے ہیں۔قلب ونظرمیں سرورونورختم ہوجاتاہے۔کعبے کا نظرافروز اوردل آویز منظرہو، التجاؤں کی قبولیت کایقین ہو، دل اخلاص سے بھراہواہو، صرف اﷲ سے رابطہ ہو، بیرونی دنیاسے روابط ختم ہوتوایسے میں سجدے معراج بن جاتے ہیں اورعبادات کااصل مزہ حاصل ہوتاہے۔

MP Khan
About the Author: MP Khan Read More Articles by MP Khan: 107 Articles with 119768 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.