سچ کی تلاش اور اصل اسلام کی طرف رجوع

 سوچوں میں غلط خیالات کو پہچاننے ،
سچ کی تلاش اور اصل اسلام کی طرف رجوع

انا ﷲ و انا الیہ راجعون کہنے کی محدود غلط پریکٹس

ریفرنس حدیث؛۔سو سال میں مذہب اور کلچر میں تبدیلی کا ثبوت،اور ریسرچ کر کے اصلاح کی ضرورت
Sunan Abu-Dawud, Book 37: Battles (Kitab Al-Malahim) Book 37, Num ber4278
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Allah will raise for this community at the end of every hundred years the one who will renovate its religion for it.
یعنی سو سال کے اندر اند دوسرے کلچر اور مذاہب کے لوگوں کی نقل کرنے سے لوگوں کی سوچوں اور عادات میں تبدیلی آ جاتی ہے جس کی وجہ سے اس حدیث کے مطابق اﷲ تعالی کسی مصلح کو بھیجتا ہے؛اس سے ہمیں سمجھ جانا چاہئے کہ کیا ہم کو ہر دو تین نسل کے بعد ہمیں پھر سے قرآن و سنت کی روشنی میں ان سے موازنہ کر کے،اپنے مذہبی لٹریچر کو دوبارہ چیک کر کے ،اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت پڑ جانی چاہئے مگر ہم نے صدیوں سے تقلید پر اصرار کیا ہوا ہے۔اور اوریجنل ریسرچ اور غورو فکر کو چھوڑ دیا ہے۔ اور یہی ہمارے زوال کا باعث ہے۔

وقت کے ساتھ، عوامی پریکٹس سے، کلام پاک کے معنی کیسے تبدیل ہو جاتے ہیں اس کی مثال انا ﷲ کہنے کی موجودہ محدودپریکٹس کیسے کلام پاک کی آیت کے خلاف ہے، ۔ ہم نے اس آیت کو صرف کسی کے مرنے کی خبر سن کر پڑھنے کو رواج دے دیا ہے۔ جبکہ اصل آیت کے معنی دیکھئے،
سورہ بقرہ ، آیت نمبر ۱۵۵۔۱۵۶۔۱۵۷میں اﷲ تعالی فرماتا ہے کہ
" اور یقینا یا بے شک ،ہم تمہیں آزمائینگے، ڈر سے، بھوک سے، مال کے نقصان سے، جان کے نقصان سے، کھیتی کے نقصان سے، اور ان صابرین کو خوش خبری دیں،جو مصیبت یا تکلیف پڑنے پر کہتے ہیں۔ انا ﷲ و انا الیہ راجعون ، کہ ہم اﷲ کے ہی (بندے )ہیں اور ہم نے اﷲ ہی کی طرف لوٹ کے جانا ہے۔"۔یہ وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ تعالی کی طرف سے ان پر فضل و کرم ہوگا، اور یہی وہ ہیں جو کہ ہدایت یافتہ ہیں ۔
2-155. And certainly, We shall test you with something of fear, hunger, loss of wealth, lives and fruits, but give glad tidings to As-Sabirin (the patient ones, etc.).
2-156. Who, when afflicted with calamity, say: "Truly! To Allah we belong and truly, to Him we shall return."
157. They are those on whom are the Salawat (i.e. blessings, etc.) (i.e. who are blessed and will be forgiven) from their Lord, and (they are those who) receive His Mercy, and it is they who are the guided-ones

اب آپ دیکھ لیں کہ ہم نے مروجہ پریکٹس میں اس آیت میں سے صرف جان کے نقصان کو لے لیا ہے اور باقی امتحانات یا تکالیف پر انا ﷲ پڑھنے کو چھوڑ دیا ہے حالانکہ جن پر بھی اﷲ کے حکم مطابق انا ﷲ پڑھنا چاہئے تاکہ ہمیں یقین ہو کہ یہ تکلیف بھی اﷲ تعالی کی طرف سے امتحان ہے اور یہ بھی وقت کے ساتھ گزر جائے گی اور ہمیں انا ﷲ کہہ کے اس پر صبر کر لینا چاہئے اور حرف شکایت لب پر نہیں آنا چاہئے کہ ہمیں اﷲ نے یہ تکلیف کیوں دی ہے۔

یہاں کی دنیاوی زندگی میں تمام مشکلات کو گزر جانے والا ٹسٹ یاearthly transitory test سمجھنا چاہئے اور انا ﷲ کہنا بنیادی طور پر کہنے والے کے لئے ہے نہ کہ مرنے والے کے لئے کیونکہ وہ تو اب کسی ٹسٹ سے نہیں گزرے گا کیونکہ اس کی زمین کی زندگی اور اعمال کرنے کی مدت ختم ہو گئی ہے۔ اگر چہ انا ﷲ کہنے سے مرنے والے کے لئے انا ﷲ کہنا بھی ایک لحاظ سے ٹھیک ہو سکتا ہے مگر یہ دراصل اس کے پس ماندگان کے لئے ہوتا ہے۔ لیکن اﷲ تعالی دراصل کہنے والے کو یاد دلانا چاہتا ہے تا کہ کسی کی موت سے اسے بھی بھولا ہوا سق یاد آ جائے اور وہ اپنی اصلاح کا سوچ لے۔ اور دوسری مشکلات پر بھی انا ﷲ کی عادت ڈال لے۔اس لئے اس آیت کی پریکٹس کو کسی کی وفات تک محدود کر دیا اﷲ تعالی کے احکام کی خلاف ورزی ہے۔

میرا تلخ تجربہ؛جب سے میں نے کلام پاک پر غور و فکر شروع کیا اور اس آیت کی سمجھ آ گئی تو میں ہمیشہ چھوٹی سے چھوٹی تکلیف پر بھی انا ﷲ پڑھنے کی عادت بنا لی تھی حتی کہ ٹریفک جیم ہو جائے تو تب بھی انا ﷲ پڑھ لینے کی عادت بن گئی تھی۔ انا ﷲ کے محاورے کا اس وقت تجربہ ہوا جب ایک دن اپنی ہاؤسنگ سوسائٹی کے سیکریٹری جو کہ مذہبی علم اور ذہن کے مالک تھے، نے سخت تکلیف دی تو میں نے انا ﷲ پڑھ دیا تو وہ کہنے لگے کہ آپ نے میرے مرنے کی دعا مانگی ہے ۔جس پر میں نے معذرت کر لی کہ یہ آپ کے مرنے کی دعا نہیں بلکہ تکلیف پر پڑھنے کا حکم ہے اور پھر افسوس بھی کیا کہ آپ جیسا مذہبی علم اور پریکٹس والا شخص اس آیت کا مطلب نہیں سمجھتا۔

اس مثال دینے سے یہ دکھانا مقصود ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ دین میں کیسے کیسے غلط خیالات داخل ہونے شروع ہو جاتے ہیں ۔جن کی اصلاح کی ہدایت ہمارے پیارے نبی نے کر دی تھی مگر ہم نے ان کی بات نہیں ماننی۔

انسان کو مشکل میں ڈالنے کے کیامقاصد ہو سکتے ہیں۔؟
آپ نے دیکھا ہوگا کہ کپڑے کی سلوٹین دور کرنے کے لئے پہلے استری کرنے سے پہلے پانے کے چھینٹے ڈالتے ہیں تا کہ کپڑے کا فائر نرم ہو جائے پھر گرمی سے سلوٹیں آسانی سے دور ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح انسان کی بری عادتیں بھی دور کرنے کے لئے اس کا دل نرم کرنا اور سوچنے پر مجبور کرنا ضروری ہوتا ہے اور یہ ن صرف تکلیف پہنچانے سے ہو سکتا ہے۔بعض اوقات صرف سزا کا ڈر بھی کافی ہوتا ہے یا دوسرے کو سزا ملتے دیکھ کر بھی احساس ہو جاتا ہے۔اﷲ تعالی تو رحمان و رحیم ہے وہ اپنے بندوں کو کیوں تکلیف دے گا ۔ یقینایہ کسی مقصد کے تحت ہی وہ کرتا ہے۔
اﷲ تعالی اپنی مخلوق پر بہت ہی مہربان اوررحم کرنے والا اور معاف کرنے والا ہے۔
اس لئے اﷲ تعالی بندوں کو سزا نہیں دینا چاہتا بلکہ معافی کے لئے مواقع بھی دیتا ہے اور بہانے بھی ڈھونڈتا ہے۔
یہ خودبندے پر ہے کہ وہ اﷲ کے ان دئے چانس کو کیسے استعمال کرتا ہے
4-147 اﷲ کہتا ہے کہ میں تم کو سزا دے کر کیا کروں گا اگر تم ایمان لے آؤ
4-147. Why should Allah punish you if you have thanked (Him) and have believed in Him. And Allah is Ever All-Appreciative (of good), All-Knowing
اﷲ تعالی نے خود اپنے اوپر رحم کرنا لازم کر لیا ہے کہ بندوں پرlenient view لے گا
اور انسان کی کمزوریوں کا خیال رکھ کرbenefit of doubt دے گا۔

سورہ انعام۔12-6 آپ کہہ دیجئے کہ وہ اﷲ جس کی ملکیت ہے وہ سب کچھ جو آسمانوں اور زمین میں ہے کہتا ہے کہ میں نے اپنے لئے اپنے اوپر رحمت کو لازم مقرر کر کیا ہے۔اور قیامت کے دن تم سب کو اکٹھا کرے گا جس دن کے بارے کوئی شک نہیں۔وہ جو اپنے آپ کو تباہ کرنا چاہتے ہیں صرف وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

اس لئے کسی بھی مصیبت آنے پر بڑی پکچر ذہن میں لانے کی ہے کہ اس تکلیف۔ یا مصیبت، بیماری، نقصان، مقصد میں ناکامی وغیرہ دینے سے اﷲ تعالی کا کیا مقصد ہے ۔

کیا انا ﷲ کہنا دراصل اس وقت موجود، زندہ لوگوں کو یہ یاد دلانے کے لئے بھی ہے کہ ہم نے بھی مر کر اﷲ کے پاس واپس جانا ہے صرف مرنے والے نے نہیں۔
اپنے آپ کو صبر پر آ مادہ کرنا ہے۔ بجائے اﷲ سے شکایت کرنے کے
کیا یہ کسی گناہ کا کفارہ ہے یا درجات بلند کرنے کا ذریعہ
یا پھر دل کو نرم کر کے اﷲ کی طرف بلانے کا سگنل کہ تم پروردگار کو بھول رہے ہو
، یا کسی بری عادت کو بدلنے کا پیغام اور اشارہ۔ کیونکہ اﷲ کسی بندے کو یونہی تکلیف نہیں دیتا۔ کسی مقصد کے تحت ہی ہوتا ہے۔
کسی کے ایمان کی مضبوطی یا کمزوری کا امتحان
مقصد اپنے آپ کو یہ سمجھانا ہے کوئی تکلیف بھی ہمیشہ نہیں رہتی۔ گزر ہی جاتی ہے۔یہی روز روز کا تجربہ ہے۔ اور ہر ایک دوسرے کو یہی کہہ کر تسلی بھی دیتا ہے۔ اﷲ تعالی بھی کلام پاک میں خود بھی یہی فرماتا ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے
WITH EVERY DIFFICULTY, THERE WILL BE RELIEF
094.005 "So, indeed, with every difficulty, there is relief"
094.006 "Indeed, with every difficulty there is relief"
کسی دوسرے مسلمان کا امتحان، کہ وہ اس کو مصیبت میں دیکھ کر کیا کرتا ہے ۔ یعنی مدد کرتا ہے یا کہ نہیں
خرابیوں سے بچا نے پر مائل کرنا
دل کو نرم کر کے دوسروں کے لئے ہمدردی، نیک، بھلائی، اچھے اخلاق اپنانے کے جذبات ڈالنا اور مائل کرنے کے لئے
کسی گناہ کی سزا یا گناہ سے بچانے کے لئے سوچنے پر مائل کرنا یا پھر صبر کی وجہ سے درجات بلند کرنے کا ذریعہ
علم ،غورو فکر کی طرف مائل کرنا تا کہ اﷲ کی طرف رجوع ہو
مسلمانوں کے ارادوں ، مقاصد میں استقامت کی تعلیم کا ذریعہ تا کہ ان کے دل اور دماغ تجربے سے ایمان میں مضبوطی آئے
سبق؛، نئی عادت اپنانا
ہمیں اس مضمون کو پڑھنے کے بعد سے ہی اپنی عادت کی اصلاح کر لینی چاہئے اور ہر چھوٹی سے چھوٹی تکلیف پر بھی انا ﷲ و انا الیہ راجعون کہنے کی عادت ڈال لینی چاہئے اور ساتھ ہی شعوری طور پر اﷲ تعالی سے اونچی آواز میں بات بھی کرنی چاہئے کہ اے اﷲ میں اس تکلیف پر صبر کرتا ہوں ،تو یہ تکلیف دور فرما اور آسانیاں بہم فرما۔اور آمین کہیں۔۔ساتھ ہی اس مشکل یا مصیت کا تجزیہ بھی ضرور کریں کہ مجھ سے غلطی تو نہیں ہو رہی۔اﷲ تعالی مجھے سوچنے پر کیوں مجبور کر رہا ہے۔ اپنے آپ کا محاسبہ کریں۔تبھی کوئی مشکل نیک اور بھلائی مین تبدیل ہو جائے گی۔
اس عادت کو اپنانے اور پختہ کرنے میں آپ کو چھوٹی سے چھوٹی تکلیف، نا پسند دیدگی پر انا ﷲ کہتے کہتے آپ کو چالیس دن لگ سکتے ہیں ۔

اجتماعی سوچ کے جائزے کی ضرورت؛۔
ایک فرد کی طرح قوموں پر بھی مصیبتیں آتی ہیں ۔یہ قوم کی اجتماعی سوچوں کی بنا پر ہوتا ہے جو کہ دراصل افراد کی عمعمی سوچوں کی بنیاد پر ہوتا ہے ۔ اجتماعی مصیبت جیسے سیلاب، زلزلہ، قحط، جنگ، فساد وغیرہ کی مصیبتوں پر بھی قومی تجزیہ بھی ہونا چاہئے کہ یہ کیوں آئی ہیں ۔قوم سے اجتماعی کیا غلطی سرزد ہو رہی ہے یا امتحان مقصود ہے جس سے نکل کر قوم ترقی کی طرف گامزن ہو جائے گی۔ یہی لیڈروں کا کام ہوتا ہے.

مجھے امید ہے کہ اس مثال سے ہمیں اپنی تمم مذہبی پریکٹس کا جائزہ لینا چاہئے کہ وہ اﷲ تعالی اور رسول کریم ﷺ کی ہدایات کے مطابق ہیں یا کہ زمانے نے ان میں غلط چیزیں شامل کر دی ہیں۔ اﷲ تعالی ہمیں اصل اسلام کی طرف رجوع کی رہنمائی فرمائے۔آمین

Imtiaz Ali Rajo
About the Author: Imtiaz Ali Rajo Read More Articles by Imtiaz Ali Rajo: 37 Articles with 39351 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.