امریکہ میں مقیم ایک مسلم خاتون بآلآخر اسکارف پہننے کی
وجہ سے ملازمت نہ دینے کے مقدمے میں فتح یاب ہوگئی ہیں- ایبرکرومب اسٹور نے
ایلوف کو صرف اس وجہ سے ملازمت دینے سے انکار کردیا تھا کہ وہ اسکارف پہنتی
ہیں-
امریکی سپریم کورٹ میں اسکارف پہننے کی وجہ سے ملازمت نہ دینے کے خلاف کیا
جانے والا یہ مقدمہ 2008 میں دائر کیا گیا تھا جس کا فیصلہ 7 سال بعد مسلم
خاتون سمنتھا ایلوف کے حق میں دیا گیا ہے-
|
|
اسٹور نے ایلوف کو ملازمت کے انٹرویو کے بعد صرف یہ کہہ کر رد کر دیا تھا
کہ “ ان کا لباس کمپنی پالیسی کے خلاف ہے“-
اپنے فیصلے میں عدالت کا کہنا ہے کہ ایبرکرومبے نے سنہ 1964 کے شہری قوانین
کی خلاف ورزی کی ہے جو عقائد اور اس کے تحت رسوم کی ادائیگی کی بنا پر
امتیاز کرنے پر پابندی لگاتے ہیں ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں اس بات کے تقاضے کی حمایت کی ہے کہ ملازمت کے
امیدوار کو اس کی مذہبی رسومات کو مد نظر رکھتے ہوئے سہولت کا خیال کرنا
چاہیے، یا پھر کاروبار کی ضروریات کے بارے میںٕ بتا دینا چاہئے۔
سمنتھا ایلوف کا عدالتی فیصلے کے بعد کہنا تھا “ میں ایسی لڑکی تھی جسے
فیشن بہت پسند تھا اور میں اس کمپنی میں کام کرنے کی بہت شوقین تھی۔“
“اگر میں اپنے مذہب کی رسوم کی پابند ہوں تو مجھے ملازمت نہ ملنے کی یہ وجہ
نہیں ہونی چاہیے تھی۔ مجھے خوشی ہے کہ میں اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہوئی۔
|
|
سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے مطابق، ایلوف ان دنوں ایک دوسرے اسٹور، ’اربن اوٹ
فیٹر‘ میں منیجر کے عہدے پر فرائض انجام دے رہی ہیں۔ |