جمعتہ المبارک کا خطبہ
(kashif imran, Piplan Mianwali)
جمعتہ المبارک کے خطبے میں مولوی
صاحبان، امام صاحب یا علماء کرام مختلف قسم کی تقاریر کرتے ہیں زیادہ تر
مولوی صاحبان، امام صاحب یا علماء کرام اپنے اپنے عقائد، فرقے اور اعتقاد
پر تقریر کرتے سنائی اور دکھائی دیتے ہیں اس لئے حکومت کو لاؤڈ سپیکر پر
پابندی بھی لگانی پڑی۔ حالانکہ مولوی صاحبان، امام صاحب یا علماء کرام کی
سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو ایک ہی صف میں کھڑا
کریں اور ان کو اتحاد اور اتفاق کا درس دیں اور مسلمانوں کے درمیان
اختلافات، تنازعات ، فرقہ واریت اور ہر قسم کے تعصبات کو ختم کرنے کی کوشش
کریں لیکن بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مولوی صاحبان، امام صاحب یا علماء
کرام میں سے دس فیصد بھی ایسے نہیں ہیں جو اپنا کرداد اور فرض صحیح طریقے
اور پوری ایمانداری اور خلوص سے سرانجام دے رہے ہوں زیادہ تر مولوی صاحبان،
امام صاحب یا علماء کرام اپنے سیاست بچانے ، رقم بٹورنے ، پیٹ پوجا کرنے
اور اپنے آپ کو سب سے اعلی اور اچھا ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
جمعتہ المبارک کے دن جمعہ کی نماز کے ٹائم وہ اپنی تقریر میں مگن رہتے ہیں
جو موضوع چل رہا ہے اسی پر لگے رہتے ہیں کسی کی اصلاح یا ترغیب کی طرف توجہ
نہیں دیتے ہیں میں یہ تماممولوی صاحبان، امام صاحب یا علماء کرام کے لئے
نہیں کہہ رہا بلکہ زیادہ تر ایسے ہی ہیں جو اس طرح کے ہی ہیں۔
رمضان المبارک کا بابرکت اور مقدس مہینہ آنے والا ہے میری تمام دوستوں سے
گزارش ہے کہ اپنے اپنے محلے اور مسجد مولوی صاحبان، امام صاحب یا علماء
کرام کو آپ جمعتہ المبارک کے خطبے میں مسائل سمجھانے کا کہا کریں۔کیونکہ
مجھ سمیت بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کو بہت سے دینی مسائل کا پتہ نہیں ہے ان
مسائل میں غسل کا طریقہ ، وضو اور نماز کے فرائض، نماز جنازہ کا طریقہ ،
میت کو غسل دینے کا طریقہ، اس طرح کے بہت سے چھوٹے چھوٹے لیکن بہت اہم
مسائل کا پتہ ہونا چاہیئے اور نماز، روزہ ، حج ، زکوتہ اور آپس کے تعلقات
اور ایک حقوق اللہ اور حقوقالعباد کے بارے تعلیمات دینی چاہیئے۔ والدین ،
بزرگوں ، پڑوسیوں ، یتیموں ، مسکینوں اور دوسرے انسانوں کے حقوق کا درس دیا
جائے۔
اس کے علاوہ چند باتیں ضرور تمام مولوی صاحبان، امام صاحب یا علماء کرام کو
لوگوں کو سمجھانی چاہیئے جن میں اہم درج ذیل ہیں۔
١۔ اکثر لوگ جمعہ کے دن مسجد میں جاتے ہیں تو پیچھے بیٹھ جاتے ہیں اور بعد
میں آنے والے افراد ان کےکندھوں کے اوپر سے گزر کر آگے جاتے ہیں۔ حضور اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ “ جمعہ کے دن جو شخص دوسروں کے کندھوں
کو پھلانگتا ہوا آگے گیا کویا اس نے جہنم کی طرف اپنا پل بنایا“
اس لئے جو افراد پہلے آئیًں ان کو چاہئے کہ اگلی صفوں میں بیٹھے تاکہ پیچھے
جگہ بچتی جائے اور آگے جگہ نہ بچے تاکہ آگے کوئی نہ ائے اس طرح دوسروں کو
گناہ سے بچایا جا سکتا ہے اور مولوی صاحبان، امام صاحب یا علماء کرام کو اس
سلسلے میں تقریر کے دوران بتانا چاہییے اور پہلے آنے والوں کو آگے بیٹھنے
کا کہنا چاہیئے اور بعد میں آنے والوں کو کندھوں سے اوپر سے گزرنے سے منع
کرنا چاہئیے اور اگر کسی نے آگے آنا بھی ہے تو افراد کو یا تو کھڑا کر دے
اور آگے چلا جائے یا کم از کم دو افرادکو ایک طرف کرکے درمیان میں گزرنے کی
جگہ بنا کر آگے جانا چاہیئے تاکہ کندھوں کے اوپر سے گزرنے کا ارتکاب نہ ہو۔
٢۔ خطبہ کے وقت اکثر لوگ خاص کر بچے باتوں میں لگے ہوتے ہیں ان کو پہلے
سمجھانا چاہیے کہ جمعہ کے دن خاموشی سے بیٹھا کریں۔ حضور اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ “ جمعہ کے دن جب امام صاحب خطبہ دے رہے ہوں اور
تم نے کسی کو کہا کہ چپ ہو جا تو تم نے لغو بات کی“ مطلب یہ ہے کہ خطبہ کے
دوران بالکل خاموشی سے خطبہ سنا جائے اور اگر کوئی بولے تو اسے منع بھی نہ
کیا جائے ہو سکتا ہے کہ اس کی آواز سے کم لوگ متائثر ہوئے ہوں اور تمہاری
آواز پر زیادہ لوگ توجہ دے دیں اور ان کی توجہ خطبہ سے ہٹ جائے اس لئے امام
صاحب کو اس سلسلے میں بھی لوگوں کو ترغیب دینی چاہیئے۔
٣۔ مساجد کے قریب بہت سے رہائشی مکان ہوتے ہیں اور خاص کر بازاروں میں
دکانوں اور مارکیٹوں میں بھی مساجد ہیں اور بہت افسوس بلکہ صد افسوس کی بات
ہے کہ مسجد میں نماز کے لئے جماعت ہو رہی ہوتی ہے اور قریبی گھروں اور خاص
کر دکانوں سے گانوں کی بہت اونچی آواز آرہی ہوتی ہے۔ تمام مسمانوں سے گزارش
ہے کہ اول تو گانا اور موسیقی وغیرہ گناہ کا کام ہے لیکن نماز کے اوقات میں
اونچی آواز سے لگانا بہت زہادہ گناہ ہے ایک تو گانا اور موسیقی سننے کا
گناہ اور دوسرا دوسرے لوگوں کی نماز میں خلل ڈالنے کا گناہ۔ اس لئے کم از
کم نماز کے اوقات میں گانا، موسیقی ،ڈرامہ اور فلمیں وغیرہ بند کردیا کریں
تاکہ کسی کی نماز میں خلل نہ پڑے۔ کیونکہ جب شروع شروع میں اسلام پھیل رہا
تھا اور مسلمان نماز ادا کرتے تو کافر لوگ مختلف طریقوں سے شور وغل کرتے،
گانا بجاتے اور موسیقی اونچی آواز سے شروع کردیتے تاکہ مسمانوں کی نماز میں
خلل پرے اور وہ پوری خشوع خضوع کے ساتھ نماز ادا نہ کریں اور انکی توجہ
موسیقی اور گانوں کی طرف ہو جائے اور بہت افسوس کی بات ہے کہ آج کل وہی کام
ہم مسلمان خود کر رہے ہیں-
یہ تین اہم اور بنیادی مسائل ہیں جو تمام مولوی صاحبان، امام صاحب یا علماء
کرام کو لوگوں کو بتانے چاہیئے اور اس طرح کے دوسرے مسائل جمعتہ المبارک کے
خطبے میں بیان کرنا چاہیئے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب
مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائے اور اپنے اور اپنے حبیب حضرت محمدصلی اللہ
علیہ وسلم کے ارشادات، تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے اور اپنی اور اپنے
حبیب حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی دلی اور سچی محبت اور الفت عطا کرے
اور ہم سب کے تمام گناہ معاف فرمائے اور آئندہ ہر قسم کے گناہوں سے محفوظ
رکھے۔ آمین ثمہ آمین |
|