ہر انسان جو دنیا میں آتاہے اس کے
کچھ خواب ہوتے ہیں وہ چاہتاہے اس کے وہ خواب پورے ہوجائیں اور اس کے لئے وہ
اپنی زیست کو مشکلات میں بھی مبتلا کر لیتاہے اور تگ ودو میں بھی مصروف
رہتا ہے۔ ہر دن وہ ایک نئے جوش اور ولولے سے زندگی کے میدان میں اترتاہے
اور کامیابی کے لئے سخت محنت اور کوشش کرتاہے ۔ منشاء صرف یہی ہوتی ہے کہ
کسی نہ کسی طرح کامیابی مقدر بن جائے۔ لیکن جب میدان میں اترا جاتا ہے تو
کھیل کے کچھ اصول وضوابط بھی ہوتے ہیں ان کی پیروی کر کے ہی کامیابی حاصل
کی جاتی ہے۔ اور ریفری کے احکامات بھی ماننے پڑتے ہیں۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ
اصولوں کی خلاف ورزی کرکے انسان میدان میں کامیابی حاصل کر سکے۔
آج ہمیں جب بھی کوئی مشکل پیش آتی ہے ہم فوراً دعا مانگتے ہیں اچھی بات ہے
دعا مانگنا اﷲ کو بہت پسند ہے جب کوئی بندہ اس کے حضور عاجزی سے دعا کرتاہے
۔اﷲ ہماری دعا کو شرف قبولیت عطا کرتاہے پھر ہم اپنی دنیا میں مگن ہو جاتے
ہیں اور نئی مشکل آنے تک اﷲ کے حضور حاضری دینے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔ جب
فصلیں بوئی جاتی ہیں اس وقت بارشوں کی دعا شروع کردی۔ جب فصلیں پک گئیں اس
وقت دعا شروع کردی یا اﷲ اب بارش نہ ہو۔ زلزلہ آیا تو کلمہ پاک کا ورد شروع
کر دیا ۔ جب اﷲ نے عافیت بخشی پھر اپنی دنیا میں گم ہو گئے۔
سوال یہ ہے کیا اﷲ کو ہم نے صرف مشکل وقت میں ہی پکارنا ہے ۔اور کیا اﷲ صر
ف وہی کرے جس کے لئے ہم دعا کریں یعنی جو ہم چاہیں؟ اور اﷲ ہم سے کیا
چاہتاہے ہم نے کبھی سوچا؟ کبھی ہم نے اﷲ کی رضا کو اپنی رضاسے پہلے رکھا؟
اﷲ کے احکامات کو ہم نے ترجیح دی؟ آج سیلاب آتے طوفان آتے زلزلے آتے ہیں
اور شہر کے شہر صف ہستی سے مٹ جاتے ہیں ان کا نام ونشان تک نہیں رہتا۔ کو
ئی کام بغیر سبب کے نہیں ہوتا۔ کہ ہم نے کبھی ان کے اسباب جاننے کی کوشش کی۔
یہ وارننگ ہوتی ہے کہ ہم اپنے آپ کو ٹھیک کر لیں لیکن ہم پر پھر بھی اثر
نہیں ہوتا۔ والدین کی نا فرمانی ہم کرتے ہیں۔ مسجد میں ہم نہیں جاتے۔غریبوں
کا خیال ہم نہیں کرتے۔ نبی پاکﷺ سنتوں کو ہم نے ترک کر دیا۔ پھر ہم یہ کہیں
کہ ہماری تو دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ ہمیں سکون کیو ں نہیں ملتا۔ ہمارے
کاروبار میں بندش کیوں ہے ہمارے کا م میں برکت کیو ں نہیں ہے۔ ہمارے بچوں
کے رشتے کیوں نہیں آتے۔ بیماریاں ہمارا پیچھا کیوں نہیں چھوڑتیں۔
ہمیں سوچنا ہو گا کہ خرابی کہاں ہے اور اس کو دور کرنا ہو گا اگر ہم چاہتے
ہیں کہ وہ ہی کچھ ہو تو ہمیں اپنی چاہت کو اﷲ کی چاہت کے سپرد کرنا ہوگا۔
ہمیں اﷲ کے احکامات کو ماننا ہو گا۔ہمیں اﷲ کے محبوب نبی پاک ﷺ کی سنتوں کو
اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔ہمیں مسجدوں کو اپنے سجدوں سے آباد کرنا ہوگا۔
ہمیں اپنے والدین کی فرمابرداری کرنی ہوگی۔ہمیں جاجت مندوں کا خیال کرنا
ہوگا۔ پھر ہماری دعائیں بھی قبول ہونے لگے گی۔ اور ہمیں بن مانگے ملنا شروع
ہوجائے ۔پھر سکون قلب بھی نصیب ہوگا اور راحت بھی۔ اﷲ کے حضور انتہائی
عاجزی کے ساتھ دعا ہے اﷲ ہمیں عمل کی توفیق عطافرمائے۔۔۔آمین |