تحریر: مقدس فاروقی اعوان
ایک بادشاہ نے اپنے وزیر کو اپنی انگوٹھی پر ایسی عبارت لکھنے کا کہا جسے
پڑھ کر خوشی میں اداسی اور اداسی میں خوشی کی کیفیت طاری ہو جائے۔ زیرک
وزیر نے عبارت لکھی ’’یہ وقت بھی گزر جائے گا‘‘۔ یہ جملہ ایسا ہے کہ جو
ہماری خوشی یا غمی میں، ہم چاہیں یا نہ چاہیں ہر حالات پر صادق آتا ہے۔
وقت کا تعلق ہر انسان سے ہے۔ اگر ہم وقت کو انسان کا دوسرا روپ کہیں تو غلط
نہ ہوگا۔ وقت اس طرح سے ہی گزرنا ہے جیسا انسان اسے گزارتا ہے اور آنے والے
وقت میں انسان اپنے گزرے ہوے وقت سے پہچانا جاتا ہے۔ اس لیے ہر انسان کے
لیے وقت کو سوچ سمجھ کے گزارنا بہت ضروری ہے۔
وقت کا غلط استعمال وقت کے قتل کے مترادف ہے۔ اگر ہم گزرے ہوے لوگو ں کی
زندگی کا جائزہ لیں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ انہیں وقت کے غلط استعمال سے
کن ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا اور وقت کے صیحح استعمال سے وہ کس بلندی پہ
پہنچ گئے۔ کچھ لوگ وقت کو اچھی طرح گزارنے کے بارے میں سوچتے رہے جاتے ہیں
اور یوں وقت برف کی طرح پگھل جاتا ہے۔ مشکلات اور آسانیاں یہ انسانی زندگی
کا اہم جزو ہیں۔ ان مشکلات سے گھبرا کر اپنے اچھے وقت کو بھی ضائع کرنا
شاید عقل مندی نہیں کہلائے گی۔ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔ ہم کتنی ہی
کوشش کیوں نہ کر لیں پر ہم وقت سے پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔وقت اچھا ہویا برا
وقت کا گزرنا تو لازم ہے۔ چاہے ہم اچھے وقت کو روکنے یا برے وقت کو ٹالنے
کی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کر لیں۔
اﷲ نے محنت اور صبر کی کنجی ہمارے ہاتھ میں ضرور دی ہے۔ ہم محنت، لگن اور
صبر سے برے وقت کو اچھے وقت میں تبدیل کرنے میں کامیاب ضرور ہوسکتے ہیں۔ آ
پ ﷺ صبر کی ایک بہترین مثال ہیں۔ آپﷺ نے اپنی ساری زندگی میں مشکل وقت بہت
صبر سے گزارا اور آپ ﷺ کے صبر کے نتیجے میں انھیں فتح مکہ کا تحفہ ملا اور
آپ ﷺ کی قربانیوں کی وجہ سے ہی آج اسلام زندہ ہے۔ آپ ﷺ کی زندگی سے ہمیں
سبق ملتا ہے کہ وقت قربانی مانگتا ہے۔ جی ہاں! کبھی کبھی وقت کے قربانی دے
دینے سے نہ صرف ہمیں بلکہ ہم سے جڑے اور بہت لوگو کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔
وقت کی نزاکت کو سمجھنا ہر انسان کیلئے بہت ضروری ہے۔ اگر ایک انسان اپنی
زندگی میں وقت کی بارکیوں کو سمجھتے ہوئے صیحح فیصلہ کرنے میں کامیاب ہو
جائے تو وہ اپنی زندگی گزارنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پہ اگر
ہم ماضی میں دیکھیں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ دنیا پہ حکمرانی کرنے والوں کو
بھی وقت کے نا مناسب استعمال سے ناکامیوں اور ذلت کا سامنہ کرنا پڑا۔
وقت یا تو مشکل ہوتا ہے یا اچھا ہوتا اور ہمیں ادراک نہیں ہوتا اور پھر وہ
گزرتا ہے تو ہم ہاتھ ملتے رہے جاتے ہیں۔ جب مشکل وقت آئے تب ہمیں صبر و
تحمل کا دامن مظبوطی سے تھامے رکھنا چاہیے اور ساتھ ساتھ اپنے وقت کا اچھا
استعمال کرتے ہوئے ان حالات سے نکلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جب ہمارے حالات
اچھے ہوں، فراغت ملی ہوئی ہو تو شکر کے ساتھ ساتھ وقت کا اچھا استعمال کرنا
چاہیے۔
ہم اگر اپنے گھر میں ہی اس کی ایک مثال لیں تو ایک بچہ جسے میٹرک میں اچھے
نمبر لینے پہ اپنے والدین کی طرف سے ایک موبائل سیٹ تحفے میں دیا جاتا ہے۔
اب وہ بچہ جس نے اپنے مستقبل کو کامیاب بنانے کیلئے پہلی سیڑھی پر قدم
رکھنا ہے اور وہ وقت جو اسے اپنی پڑھائی کو دینا ہے وہ وقت وہ موبائل کو
استعمال کرنے میں گزار دیتا ہے۔ اس کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کس طریقہ
سے اپنی زندگی تباہ کر رہا ہے۔ اس میں پہلے تو والدین کی غلطی ہے کہ انھوں
نے بچے کو موبائل دینے کیلئے صحیح وقت کا استعمال نہیں کیا۔ ہم میں سے اکثر
لوگوں کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ ایک بچے کی تربیت میں وقت کتنا معنی رکھتا
ہے۔ لہذا سب والدین کیلئے بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو وقت کے صیحح
استعمال اور اس کی اہمیت کے بارے میں بتائیں۔ تا کہ وہ مستقبل میں اچھے
فیصلے کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔
یہ وقت کی خوبی ہے کہ وہ گزر جاتا ہے۔ مگر ہرانسان کیلئے بہت ضروری ہے کہ
وہ اپنی زندگی میں ہر چھوٹا بڑا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کہ وقت مناسبت اور
صورتحال کو سمجھتے ہوئے کرے۔ مختصر یہ کہ وقت ایک ایسی چیز ہے جو گزر جائے
تو پھر لوٹ کہ نہیں آتا ہاں مگر آنے والے وقت سے اس کا تعلق ضرور ہوتا ہے۔
اس لیے ہر شخص کیلئے وقت کو سوچ سمجھ کہ گزارنا بہت ضروری ہے۔
|