دلوں میں بگاڑ (لمحۂ فکریہ)
(Ansari Nafees Jaleel, India)
آج کل چند ایک کو چھوڑ کر تقریباً
مساجد میں صفوں کی بے ترتیبی نظر آئے گی۔اپنے باپ کا گھر سمجھ کر اپنی مرضی
سے صفوں میں کھڑے ہونے والے یہ مسلمان خود ہی اپنے دلوں میں بگاڑ کا ذریعہ
بن رہے ہیں،کیونکہ نبی پاک ﷺ کی بات سے بڑھ کر دنیا میں کوئی بات نہیں۔ہر
صف میں ایسے اشخاص کی خاصی تعداد نظر آئے گی جنہیں اپنا بدن بازو والے کے
بدن سے ہلکا سا بھی مس ہونا گوارا نہیں،اور اگر غلطی سے کہنی یا ہاتھ لگ
گیا تو سلام پھیرتے ہی ایسے گھورتے ہیں جیسے کسی نے انہیں نشتر چبھودیا
ہو۔تو کیوں اﷲ رب العزت مسلمانوں کے دلوں میں بگاڑ پیدا نہ کرے۔مسلکی
اختلافات اپنی جگہ لیکن اہلحدیث مساجد میں اس چیز کا خاص خیال رکھا جاتا
ہے۔کاندھے سے کاندھا اور پیر سے پیر ملا کر کھڑے ہونا اور صفوں کو درست
رکھنا اُن کے یہاں سب سے اہم دیکھنے کو ملاہے۔دوسری مساجد میں بھی کئی
افراد ایسے نظر آتے ہیں جو اس چیز پر خاص دھیان دیتے ہیں،لیکن وہ چاہ کر
بھی کچھ نہیں کرسکتے،اپنے آس پاس کے مصلیوں کو کڑھن سے کہتے ہیں کہ بھائی
اِدھر کھسک جاؤ،لیکن اتنی بڑی بڑی مساجد میں ایسے افراد چنندہ ہی ہوتے
ہیں۔ان باتوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ صفوں کو درست رکھنے کی اہمیت سے ایک
بڑا طبقہ ناواقف ہے،عام اور کم علم یافتہ افراد اگر صفوں کو درست نہ رکھیں
تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے لیکن جب پڑھے لکھے تعلیم یافتہ،سوجھ بوجھ والے
افراد بھی اسے اہمیت نہ دیں تو یہ بہت بڑا المیہ ہے۔اﷲ رب العزت سے یہ دعا
کرنا کہ ائے اﷲ مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد پیدا کر۔۔۔اور خود ہی صفوں کی
دھجیاں اُڑانا یہ کہاں تک درست ہے؟؟؟؟؟ اﷲ ہمیں صفوں کی درستگی کی توفیق
عطاء فرمائے اور دلوں کے بگاڑ کو ختم فرمائے۔۔(آمین) |
|