جس طرح ظاہری موسموں میں ایک
بہار کا موسم ہے اسی طرح روحانی کائنات کا موسم بہار ماہ رمضان ہے ۔کتنے ہی
خوش قسمت ہیں ہم جن کی زندگیوں میں ایک مرتبہ پھر یہ روحانی بہار عود کر
آئی ہے ۔ ورنہ کتنے ہی ایسے تھے جو اس بہار سے پہلے ہی ہم سے جدا ہوگئے ۔
پس ہمیں خوش ہونا چاہئے کہ یہ دن دوبارہ ہماری زندگیوں میں آ ئے ہیں۔
ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیؐ نے ایک موقعہ پر اس ماہ مبارک کی آمد
کی خبر یوں دی کہ :
’’سنو سنو تمہارے پاس رمضان کا مہینہ چلا آتا ہے ۔ یہ مہینہ مبارک مہینہ
ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کردیئے ہیں اس میں جنت کے دروازے
کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور سرکش
شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔ اور اس میں ایک رات ایسی مبارک ہے جو ہزار
راتوں سے بہتر ہے جو اس کی برکات سے محروم رہا تو سمجھو کہ وہ نامراد رہا‘‘۔(نسائی
کتاب الصوم)
رمضان ایسا پیار امہینہ ہے جس کے استقبال کے لئے آسمان پر بھی تیاریاں
ہوتی ہیں اور جنت سجائی جاتی ہے۔ چنانچہ آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں کہ:
’’ماہ رمضان کے استقبال کے لئے یقیناًسارا سال جنت سجائی جاتی ہے ۔اور جب
رمضان آتا ہے تو جنت کہتی ہے کہ یا اللہ اس مہینے میں اپنے بندوں کو میرے
لئے خاص کردے ‘‘۔(بیہقی شعب الایمان)
اسی لئے آپؐ نے ایک موقعہ پر فرمایا :
’’رمضان کا خاص خیال رکھو کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے جو بڑی برکت
والا اور بلند شان والا ہے ۔ اس نے تمہارے لئے گیارہ ماہ چھوڑ دیئے ہیں جن
میں تم کھاتے ہو اور پیتے ہو اور ہر قسم کی لذات حاصل کرتے ہو مگر اس نے
اپنے لئے ایک مہینہ کو خاص کرلیا ہے‘‘ ۔(مجمع الزوائد)
رمضان المبارک کو ’’سَیِّدُ الشُّہُور‘‘یعنی تمام مہینوں کا سردار بھی کہا
گیا ہے ۔ یہ مہینہ بے شمار برکات کا مہینہ ہے ۔ چودہ سو برس سے لاکھوں
کروڑوں صلحاء و ابرار ان برکات کا مشاہدہ کرتے آئے ہیں اور آج بھی ان
برکات سے بہرہ اندوز ہونے والے بزرگ بکثرت موجود ہیں۔ ان ایام میں مخلص
روزہ داروں کو خاص روحانی کیف سے نواز ا جاتا ہے، ان کی دعائیں سنی جاتی
ہیں۔ ان پر انوار کے دروازے کھلتے ہیں۔ انہیں معارف سے بہرہ ور کیا جاتا ہے
۔ وہ کشف ، رویا او ر الہام کی نعمت سے سرفراز ہوتے ہیں اور سب سے بڑھ کر
یہ کہ انہیں خد ا کی رضا نصیب ہوتی ہے ۔
دنیا میں جب بھی کسی قوم کا کوئی تہوار آتا ہے۔ تو اس تہوار کی آمد کے ساتھ
ہی روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں گذشتہ دنوں کی نسبت کمی کر دی
جاتی ہے۔اور ان اشیا کی وافر مقدار بازار مین نظر آتی ہے تاکہ ہر شخص
باآسانی خرید سکے۔
مگر۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جس معاشرے میں جھوٹ ظلم زیادتی جنم لینے لگیں ۔ ا للہ اس قوم سے نظریں پھیر
لیتا ہے۔
پاکستان جانے کیسا ملک ہے جس میں اس بابرکت مہینے کی آمد پر ہر شخص پاگل
نظر آنے لگتا ہے۔موجودہ حکومت نے رمضان کے نام پر اشیائے خورد و نوش سستے
داموں فروخت کرنے کے لیئے سستا رمضان بازار پروگرام شروع کیا۔لیکن یہاں بھی
صارفین کو پاگل بنا کر لوٹا جا رہا ہے۔
مہنگائی کے طوفان نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے مگر پاکستان میں
مہنگائی ضرورت سے کچھ زیادہ ہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ سارا کھیل حکومت کے
زیرِ سایہ کھیلا جا رہا ہے۔ |